سری نگر (ویب نیوز)
کشمیری حریت پسند کمانڈر شہید برہان مظفر وانی کی چھٹی برسی پر جمعہ کے روز لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب یوم مزاحمت منایا جائے گا۔ اس موقع پر آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر میں خصوصی تقریبات ہوں گی ۔آٹھ جولائی دو ہزار سولہ کو برہان مظفر وانی مقبوضہ کشمیر کے ککرناگ قصبے میں بھارتی فوج سے مقابلے میں شہید ہوئے تھے ۔ مقبوضہ کشمیر کی جِدو جہدِ آزادی کو اپنے خون سے نیا رنگ دینے والے حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان مظفر وانی اور ان کے ساتھیوں کو شہید ہوئے6برس بیت گئے۔برہان کا تعلق پلوامہ ضلع کے ترال قصبے سے تھا۔ ان کی شہادت کے بعد کشمیر میں دو ماہ تک کرفیو نافذ رہا جبکہ مظاہروں اور مسلح مزاحمت کی ایک نئی لہر شروع ہوئی تھی۔شہید برہان وانی 19 ستمبر 1994 میں جموں کشمیر کے ایک گاں شریف آباد میں پیدا ہوئے ، برہان وانی نے صرف پندرہ سال کی عمر میں بھارت کے خلاف ہتھیار اٹھائے تھے ۔برہان وانی کے بھائی خالد وانی کو 2015 میں بھارتی فوجیوں نے ترال کے علاقے میں اس وقت ایک جعلی مقابلے میں شہید کردیا تھا، جب وہ اپنے تین دوستوں کے ہمراہ اپنے بھائی سے ملنے جارہے تھے۔بڑے بھائی کی شہادت کے بعد برہان وانی نے کھل کر سوشل میڈیا کے ذریعے کشمیری نوجوانوں کو بندوق اٹھانے اور بھارت کیخلاف مسلح جدوجہد کی راہ اپنانے کی بھرپور مہم چلائی، جس کے جواب درجنوں نوجوان بھارتی فوج کیخلاف اس مہم میں شامل ہونے لگے۔ آٹھ جولائی دو ہزار سولہ کو برہان مظفر وانی ککرناگ کے بم ڈورہ گاں میں محاصرے اور تلاشی کی ایک کارروائی کے دوران دو ساتھیوں سمیت شہید کر دیئے گئے تھے۔عالمی مبصرین کے مطابق برہان وانی کی شہادت نے مقبوضہ علاقے کے نوجوانوں میں حق خود ارادیت کے حصول کی خاطر ایک نئے جذبے کو جنم دیا اور جاری تحریک مزاحمت میں ایک نئی روح پھونکی۔برہانی وانی نے اپنے خون سے وہ لکیر کھینچ دی جس کو اب بھارت چاہے بھی تو مٹا نہیں سکتا ان کی آواز آج مقبوضہ وادی کے کونے کونے میں سنائی دی رہی ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے برہان وانی کے یوم شہادت 8جولائی کو یوم مزاحمت کے طور پر منانے کی اپیل کی ہے ۔ بی بی سی کے مطابق برہان وانی کو کشمیر کی نئی مسلح تحریک کا ‘پوسٹر بوائے’ کہا جاتا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ برہان نے سوشل میڈیا کا استعمال کرکے مقامی نوجوانوں کو مزاحمت کی طرف مائل کیا تھا۔