معیشت کی بحالی اور پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے کیلئے ہم نے مشکل فیصلے کئے
پاکستان میں انتشار اور معیشت کی تباہی کے ذمہ داران کے برعکس ہم محنت اور لگن سے ملکی ترقی کیلئے کوششیں کر رہے ہیں
قلیل مدتی اور طویل مدتی منصوبہ بندی پر عملدرآمد سے ہم بجلی کی پیدوار کا انحصار درآمدی تیل پر کم کرکے قابلِ تجدید ذرائع برئے کار لائیں گے،وزیرِ اعظم
وزیرِ اعظم سے پاک امریکن بزنس فورم کے وفد کی ملاقات، اپنے مسائل اور تجاویز سے آگاہ ،معیشت کی بحالی کیلئے اقدامات پر خراجِ تحسین پیش کیا
اسلام آباد (ویب نیوز)
وزیراعظم میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری کا فروغ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، ہم نے مشکل وقت میں ریاست پہلے، سیاست بعد میں کی پالیسی کے تحت حکومت کی باگ دوڑ سنبھالی اور معیشت کی بحالی اور پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے کیلئے ہم نے مشکل فیصلے کئے۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف سے پاک امریکن بزنس فورم کے وفد نے ملاقات کی۔ملاقات میں وفد نے وزیرِاعظم شہباز شریف کو معیشت کی بحالی کیلئے اقدامات ، ملک میں برآمدی صنعت کو موجودہ حکومت کی طرف سے فراہم کی گئی سہولیات اور سمندر پار پاکستانیوں کے مسائل کے حل پر خصوصی توجہ کیلئے خراجِ تحسین پیش کیا۔وفد نے وزیرِ اعظم کو اپنے مسائل اور تجاویز سے بھی آگاہ کیا۔وزیرِ اعظم شہباز شریف نے فوری طور پر ان کے مسائل حل کرنے کی ہدایات جاری کرتے ہوئے یہ یقین دہانی کرائی کہ پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری کا فروغ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔اس موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے مشکل وقت میں ریاست پہلے، سیاست بعد میں کی پالیسی کے تحت حکومت کی باگ دوڑ سنبھالی اور معیشت کی بحالی اور پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے کیلئے ہم نے مشکل فیصلے کئے۔وزیراعظم نے بتایا کہ پاکستان میں انتشار اور معیشت کی تباہی کے ذمہ داران کے برعکس ہم محنت اور لگن سے ملکی ترقی کیلئے کوششیں کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قلیل مدتی اور طویل مدتی منصوبہ بندی پر عملدرآمد سے ہم بجلی کی پیدوار کا انحصار درآمدی تیل پر کم کرکے قابلِ تجدید ذرائع برئے کار لائیں گے اور ترجیحی بنیادوں پر 6-7ہزار میگاواٹ قابلِ تجدید بشمول سولر اور ونڈ انرجی کے منصوبے شروع کرنے جا رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ہم نے لگژری اشیا کی درآمد پر پابندی عائد کرنے کے ساتھ ساتھ غیر ضروری حکومتی اخراجات کو کم کیا ہے۔خیال رہے کہ وفد میں سیکٹری جنرل پاک امریکن بزنس فورم وقار خان، صدر ریاض حسین اور سینئر نائب صدر انور اعظم شامل. ملاقات میں وفاقی وزیرِ پارلیمانی امور مرتضی جاوید عباسی اور متعلقہ اعلی حکام بھی شریک تھے۔