آئینی طور پر یہ ریفرنس نہیں بلکہ نااہلی کا سوال ہے،ممبرالیکشن کمیشن
الیکشن کمیشن آرٹیکل 63 کی کارروائی میں 62 ون ایف کا کیس نہیں سن سکتا،وکیل علی ظفر
آپ نے کمیشن کا دائرہ اختیار چیلنج کرنا ہے تو الگ درخواست دائر کریں،چیف الیکشن کمشنر
اسلام آباد (ویب نیوز)
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے توشہ خانہ ریفرنس پر الیکشن کمیشن آف پاکستان میں جواب جمع کرادیا۔ بدھ کو الیکشن کمیشن میں توشہ خانہ کے تحائف ظاہر نہ کرنے پر عمران خان کی نااہلی کے ریفرنس پر سماعت ہوئی۔ عمران خان کے وکلا بیرسٹر علی ظفر اور بیرسٹر گوہر الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔عمران خان نے توشہ خانہ ریفرنس پر الیکشن کمیشن میں جواب جمع کرادیا۔ عمران خان کا جواب 60 صفحات پر مشتمل ہے جس میں کہا گیا کہ حکومت کے ساڑھے 3 سال کے دوران 329 تحائف موصول ہوئے، جس میں سے 58 تحائف عمران خان اور انکی اہلیہ نے وصول کئے، تیس ہزار سے زائد مالیت کے کل 14 تحائف سابق وزیراعظم اور اہلیہ کو ملے، تمام تحائف کا ذکر ٹیکس ریٹرن اور اثاثوں کی تفصیلات میں موجود ہے ۔جواب میں کہا گیا کہ توشہ خانہ تحائف کے چار یونٹ بیچے گئے جس کے عوض تین کروڑ سے زائد کی رقم ادا کی گئی، میں نے کوئی اثاثے نہیں چھپائے ، ریفرنس گمراہ کن ، بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی ہے، جس میں بے بنیاد الزامات ہیں، اس ریفرنس کے ذریعے آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کا اطلاق نہیں ہوتا، میں نے اپنے کوئی اثاثے نہیں چھپائے، الیکشن کمیشن ریفرنس خارج کرے۔وکیل بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ سپیکر نے ریفرنس میں کہا ہے کہ آرٹیکل 63(2) کے تحت نااہلی کا کیس بنتا ہے، جبکہ ریفرنس میں آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی مانگی گئی ہے۔ممبر کے پی نے کہا کہ آئینی طور پر یہ ریفرنس نہیں بلکہ نااہلی کا سوال ہے۔علی ظفر نے دلائل دیئے کہ الیکشن کمیشن آرٹیکل 63 کی کارروائی میں 62 ون ایف کا کیس نہیں سن سکتا، آرٹیکل 62 ون ایف کا اطلاق عدالت ہی کر سکتی ہے کمیشن نہیں۔چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپ نے کمیشن کا دائرہ اختیار چیلنج کرنا ہے تو الگ درخواست دائر کریں۔الیکشن کمیشن نے سماعت 19 ستمبر تک ملتوی کر دی۔