لاہور (ویب نیوز)
پاکستان کارپٹ مینو فیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین میجر (ر) اختر نذیر نے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی جانب سے ایکسپورٹرز کو سو فیصد مراعات دینے کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان جیسا ملک 31ارب ڈالر کی ایکسپورٹ کر کے 80ارب ڈالر کی امپورٹ کا متحمل نہیں ہو سکتا ،ایکسپورٹ میں اضافے کیلئے اعلانات سے دو قدم آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے اور اسی کے ذریعے پاکستان کی معاشی مشکلات کم ہو سکتی ہیں، رواں ماہ پاکستان میں منعقدہ ہاتھ سے بنے قالینوں کی عالمی نمائش کے انعقاد کیلئے حکومت سے جس سطح پرمعاونت کی ضرورت تھی وہ نہیں مل سکی جس سے ایکسپورٹ میں اضافے کیلئے حکومتی اعلانات شکوک و شبہات کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے رواں ماہ 20سے22ستمبر تک نجی ہوٹل میں منعقد ہونے والی ہاتھ سے بنے قالینوں کی عالمی نمائش کی تیاریوں کو حتمی شکل دینے کے حوالے سے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا ۔اجلاس میں کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے چیئر پرسن پرویز حنیف، سینئر مرکزی رہنما عبد اللطیف ملک، وائس چیئرمین اعجاز الرحمان، سینئر ایگزیکٹو ممبر ریاض احمد،سعید خان، اکبر ملک،عثمان اشرف اور دیگر بھی موجود تھے۔ اجلاس میں مختلف ممالک سے غیر ملکی خریداروں کی نمائش میں شرکت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ حکومت کی جانب سے کسی طرح کی معاونت نہ ملنے کے باوجود ایسوسی ایشن نے اپنے طور پر نمائش کے انعقاد کو یقینی بنانے کے لئے ثمر آور کاوشیں جس پر تمام ممبران مبارکباد کے مستحق ہیں ۔ امید ہے کہ مذکورہ نمائش مشکلات کا شکار ہاتھ سے بنے قالینوں کی صنعت کے لئے تقویت کا باعث بنے گی جس سے نہ صرف روزگار کے ذرائع پیدا ہوں گے بلکہ ملک کو قیمتی زر مبادلہ بھی حاصل ہوگا۔میجر (ر) اختر نذیر نے کہا کہ حکمران خود تسلیم کر رہے ہیں کہ اس وقت ٹیکس ٹو جی ڈی پی ساڑھے نو فیصد کے قریب ہے، اتنے کم ٹیکس ٹو جی ڈی پی اور ایکسپورٹ ٹو جی ڈی پی کے متحمل نہیں ہوسکتے، اگر ان دونوں کی شرح پندرہ فیصد ہوجائے تو حکومت کو امداد مانگنے کی ضرورت نہیں پڑے گی لیکن بتایا جائے کیا حکومت ایکسپورٹرزکو اس طرح کاریلیف اور مراعات دے رہی ہے جس سے مطولبہ اہداف حاصل ہو سکیں ۔ ہم وزیر خزانہ کی جانب سے ایکسپورٹرز کو سو فیصد مراعات دینے کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ یہ ماضی کے اعلانات کی طرح صرف اعلان ثابت نہیں ہوگا۔