اسحاق ڈار عدالت کے سامنے موجود ، جائیداد ضبطگی کا آرڈر ختم کیا جائے،وکیل
کیا نیب نے خود بھی اسحاق ڈار کے کوئی وارنٹس جاری کئے تھے،جج محمد بشیر
ہم نے وارنٹس جاری کئے تھے لیکن وہ معطل ہو گئے تھے،تفتیشی افسر نادر عباس
وارنٹس منسوخ کئے جائیں یا نہیں؟عدالت کا نیب پراسیکیوٹر سے استفسار
عدالت کا وارنٹ صرف اسحاق ڈار کی حاضری کیلئے ہی تھا،نیب پراسیکیوٹر
ضمنی ریفرنس بھی آیا ہوا اس کے تحت دوبارہ فرد جرم ہونی ہے،جج محمد بشیر
دلائل د ینگے ضمنی ریفرنس بنتا نہیں،وکیل قاضی مصباح ، سماعت آئندہ بدھ تک ملتوی
اسلام آباد (ویب نیوز)
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے زائد اثاثہ جات ریفرنس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کردیئے۔ جمعہ کو وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار اثاثہ جات ریفرنس میں احتساب عدالت میں پیش ہوئے، اسحاق ڈار کے وکیل قاضی مصباح نے عدالت سے اسحاق ڈار کے وارنٹس مستقل طور پر منسوخ کرنے کی استدعا کی، وکیل نے کہا کہ اسحاق ڈار کی جائیداد ضبطگی کا آرڈر بھی ختم کیا جائے، اسحاق ڈار اب عدالت کے سامنے موجود ہیں۔جج محمد بشیر نے کہا کہ کیا نیب نے خود بھی اسحاق ڈار کے کوئی وارنٹس جاری کئے تھے؟ تفتیشی افسر نادر عباس نے جواب دیا کہ ہم نے وارنٹس جاری کئے تھے لیکن وہ معطل ہو گئے تھے۔عدالت نے صرف اسحاق ڈار کی حاضری کیلئے وارنٹس جاری کئے تھے، عدالت نے نیب سے سوال کیا کہ اب آپ کا کیا موقف ہے وارنٹس منسوخ کئے جائیں یا نہیں؟ نیب پراسیکیوٹر نے بھی وارنٹس منسوخی کی حمایت کی اور کہا کہ عدالت کا وارنٹ صرف اسحاق ڈار کی حاضری کیلئے ہی تھا۔اسحاق ڈار کے وکیل نے کہا کہ اسحاق ڈار نے ایک کانفرنس کیلئے بیرون ملک جانا ہے، جج محمد بشیر نے کہا کہ ضمنی ریفرنس بھی آیا ہوا اس کے تحت دوبارہ فرد جرم ہونی ہے، وکیل نے جواب دیا کہ اس پر ہم دلائل دیں گے ضمنی ریفرنس بنتا نہیں۔ جج محمد بشیر نے اسحاق ڈار کے وارنٹِ گرفتاری منسوخ کر دیئے اور انہیں 10 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔اسحاق ڈار کی جانب سے جائیداد ضبطگی کیخلاف درخواست دائر کی گئی جس کے ساتھ ہی اسحاق ڈار نے حاضری سے مستقل استثنیٰ کی درخواست بھی دائر کر دی۔وزیر خزانہ کی دونوں درخواستوں پر نیب کو نوٹس جاری کر دیا گیا جس کے بعد اسحاق ڈار کیخلاف کیس کی سماعت آئندہ بدھ تک ملتوی کر دی گئی۔وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی حاضری معافی اور جائیداد قرقی کے خلاف درخواستوں پر نیب کو نوٹس جاری کیا گیا، احتساب عدالت نے نیب سے 12 اکتوبر تک جواب طلب کرلیا۔