ریسٹورنٹ کو سیل کر کے ایف آئی اے نے اختیارات کا غلط استعمال کیا جو مس کنڈکٹ کے زمرے میں آتا ہے،جسٹس محسن اختر کیانی
عدالت نے ڈی جی ایف آئی اے تحقیقات کر کے رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کر دی
اسلام آباد (ویب نیوز)
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایف آئی اے کا انکوائری اسٹیج پر کسی بھی جگہ کو سیل کرنا غیر قانونی قرار دے دیا۔ہفتہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ریسٹورنٹ سیل کرنے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے ایف آئی اے کا مختلف جگہوں کو سیل کرنے کے حوالے سے اختیارات سے تجاوز کرنا اور انکوائری اسٹیج پر کسی بھی جگہ کو سیل کرنا غیر قانونی قرار دے دیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے اس حوالے سے تحقیقات کا حکم بھی دے دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ دو شہریوں کی ریسٹورنٹ کے نام پر کاپی رائٹس تنازع کی شکایت ایف آئی اے کے پاس آئی، ایف آئی اے کاپی رائٹ سے متعلق سٹائل،نام،آرٹسٹک ورک کے حوالے سے مطمئن نہیں کر سکی۔عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے حکم دیا کہ ایف آئی اے کو بغیر قانونی وجہ شہریوں کو رسوا کرنے کا لائسنس نہیں دیا جا سکتا، ڈی جی ایف آئی اے انکوائری اسٹیج پر کسی جگہ کو سیل نہ کرنے کی ہدایات جاری کرے۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ایف آئی اے سب انسپکٹر نے بغیر اختیار انکوائری اسٹیج پر ریسٹورنٹ کو سیل کیا، ایف آئی اے نے اختیارات کا غلط استعمال کیا جو مس کنڈکٹ کے زمرے میں آتا ہے، ڈی جی ایف آئی اے تحقیقات کر کے رپورٹ جمع کرائیں۔عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ ایف آئی اے افسر ریسٹورنٹ سیل کرنے کے ایکٹ سے عدالت کو مطمئن کرنے میں ناکام رہے، انکوائری افسر نے سنگل انکوائری رپورٹ بھی نہیں لکھی نہ ہی کوئی روزانہ ڈائری لکھی۔عدالت نے کہا کہ ایف آئی اے کا کنڈکٹ دائرہ اختیار سے باہر ہے، انکوائری میں ثبوت اکٹھے کرنے ہوتے ہیں ایکشن نہیں لے سکتے، ایف آئی اے کا انکوائری سٹیج پر کسی جگہ کو سیل کرنا خلاف قانون ہے۔