لانگ مارچ کے متعلق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے حکمت عملی واضح کردی ہے جس کے مطابق لاہور میں لانگ مارچ میں عوام پیدل چلیں گے جبکہ گاڑیاں پیچھے ہوں گی۔
خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ کے حوالے سے پارٹی کی سینئر قیادت نے اپنی تمام تر تیاریاں مکمل کرلی ہیں تاہم مختلف شہروں سے قافلے پارٹی رہنماں کی قیادت میں عمران خان کے لانگ مارچ میں شریک ہونگے۔
کراچی سے قافلہ پیر کی صبح اسلام آباد کیلئے روانہ ہوگا جبکہ منگل کو سکھر سے قافلے کی روانگی ہوگی۔
اسکے علاوہ لانگ مارچ کیلئے بلوچستان سے اتوار کو روانہ ہونگے اور کوئٹہ سے براستہ ژوب اسلام آباد پہنچیں گے۔
پہلے دن لانگ مارچ لاہور میں ہی رہے گا جبکہ لبرٹی چوک سے لانگ مارچ اچھرہ، مزنگ،ایم او کالج۔ جنرل پوسٹ آفس چوک ،داتا دربارسے آزادی چوک پہنچے گا ۔
لانگ مارچ اگلے دن شاہدرہ سے شروع ہو گا جبکہ دوسرے روز مریدکے ،کامونکی سے گوجرانوالہ پہنچے گا۔
لانگ مارچ ڈسکہ سے ہوتا ہوا سیالکوٹ پہنچے گا جبکہ سمبڑیال، وزیر آباد سے ہوتا ہوا گجرات پہنچے گا اور لالہ موسی کھاریاں سے جہلم جائے گا ۔
لانگ مارچ گوجر خان سے راولپنڈی اور چار نومبر راولپنڈی سے اسلام آباد داخل ہوگا ۔
آئی جی پنجاب نے لانگ مارچ کے روٹس پر سکیورٹی کے فول پروف انتظامات یقینی بنانے کی ہدایت دی ہے اور کہا ہے کہ لاہور، گوجرانولہ، گجرات اور راولپنڈی سمیت دیگر شہروں میں سیکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے جائیں۔
آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ موٹروے کے داخلی و خارجی راستوں اور بین الصوبائی رابطہ سڑکوں پر خصوصی انتظامات کیے جائیں اور لانگ مارچ کے دوران امن و امان کی صورتحال کو ہر صورت یقینی بنایا جائے۔
آئی جی پنجاب نے بتایا کہ سنٹرل پولیس آفس میں قائم کنٹرول روم سے لانگ مارچ کی سیکیورٹی کو بھی مانیٹر کیا جائے اس حوالے سے مارچ کے روٹس کو سی سی ٹی وی کیمروں سے مانیٹر کرنے کی ہدایت بھی کردی گئی ہے۔
آئی جی پنجاب نے پولیس کو روٹ کے اضلاع میں سرچ اینڈ کومبنگ آپریشنز میں تیزی لانے کی ہدایت بھی کی ہے۔