سائبر سیکیورٹی کو قومی سرحدوں اور قومی مفادات کے دفاع میں مرکزی حیثیت حاصل ہوگی، ڈاکٹر عارف علوی
پاکستان کو اپنے آئی ٹی ماہرین کے معیار اور تعداد کو بڑھانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے چاہئیں
ملک بھر میں 60 سے 70 فیصد نصاب یکساں ہونا چاہئے
کوئی بھی معاشرہ اپنی طاقت مذہبی تعلیمات اور اقدار، ملک کے آئین اور قوانین و ضوابط سے حاصل کرتا ہے
صدر مملکت کی نیشنل کمانڈ اتھارٹی کے سینئر افسران سے گفتگو
ا سلام آباد( ویب نیوز)
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ سائبر سیکیورٹی کو قومی سرحدوں اور قومی مفادات کے دفاع میں مرکزی حیثیت حاصل ہوگی، سیاسی استحکام، پالیسیوں کے تسلسل، جدت طرازی اور تمام شعبوں میں خاص طور پر سائنس اور ٹیکنالوجی میں تحقیق اور ترقی، آئی ٹی کے شعبے میں انسانی وسائل کے معیار اور تعداد میں اضافہ، اسکولوں اور مدارس میں معیاری اور مناسب تعلیم کی فراہمی، اسکولوں سے باہر 25 ملین بچوں کو اسکولوں میں لانا ضروری ہے،ان اقدامات سے ملک کی تیز رفتار ترقی اور خوشحالی کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔ صدر مملکت نے ان خیالات کا اظہار منگل کو ایوان صدر میں نیشنل کمانڈ اتھارٹی(این سی اے) کے سینئر افسران سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ صدر نے مصنوعی ذہانت اور کوانٹم کمپیوٹنگ کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اسے ہر سطح اور تمام فورمز پر اپنایا جانا چاہئے اور اسے مسلسل فروغ دیا جانا چاہئے تا کہ ہماری تعلیم، تحقیق اور دیگر متعلقہ سرکاری اور نجی اداروں میں اسے مکمل طور پر قبول کر لیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سے پاکستان کو تیزی سے ترقی کرنے والے ملک میں تبدیل کرنے کی ہماری کوششوں میں تیزی آئے گی۔صدر مملکت نے کہا کہ کمپیوٹر سائنسز اور سائنس و ٹیکنالوجی کے دیگر شعبوں میں تیز رفتاری سے ایجادات ہو رہی ہیں، کوانٹم کمپیوٹر سپر کمپیوٹرز سے ہزاروں گنا زیادہ طاقتور ہیں اور ان کے استعمال سے تمام شعبوں میں انقلابی تبدیلیاں آئیں گی۔ انہوں نے کہا کہ صحیح وقت پر کیے گئے درست فیصلے، معیاری فیصلہ سازی، ہمارے سائنسدانوں کی ذہانت اور علم، تربیت یافتہ اور قابل انسانی وسائل اور درست سمت میں مسلسل کوششیں ملک کی ترقی اور خوشحالی کی مضبوط بنیادیں رکھنے میں معاون ثابت ہوں گی۔ سائبر سیکیورٹی کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے صدر نے کہا کہ مستقبل قریب میں کسی بھی ملک کے دفاع و ڈیٹرنس میں سائبر سیکیورٹی کو مرکزی مقام پر حاصل ہوگا کیونکہ قومی ڈیٹا کی حفاظت اور تحفظ، خدمات کی بلا تعطل فراہمی، اہم قومی بنیادی ڈھانچے کی حفاظت کو یقینی بنانے اور ملک اور عوام کو سائبر جنگ کے خطرات سے بچانے کے لئے اس کی ضرورت ہو گی۔صدر مملکت نے کہا دنیا میں دستیاب ڈیٹا کے بڑے حجم کی پروسیسنگ کوانٹم کمپیوٹرز اور مصنوعی ذہانت کے استعمال سے ہی ممکن ہے، آرٹیفیشل انٹیلی جنس اور کوانٹم کمپیوٹنگ میں قیادت فراہم کرنے کے لئے ایک اعلی سطحی باڈی بنائی جا سکتی ہے تاکہ متعلقہ اداروں اور محکموں کو آگے بڑھنے کے لئے ایک واضح سمت فراہم کی جا سکے۔صدر مملکت نے کہا کہ پوری دنیا کو آئی ٹی کے شعبے میں گریجویٹس کی اشد ضرورت ہے اور وہ قومیں جنہوں نے معیار اور مقدار دونوں لحاظ سے تیز رفتاری سے آئی ٹی گریجویٹ فراہم کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے، اس انتہائی مسابقتی ماحول میں ترقی کر رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنے آئی ٹی ماہرین کے معیار اور تعداد کو بڑھانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ ملک اور بین الاقوامی سطح پر اپنی آئی ٹی پر مبنی برآمدات کو بڑھانے کے لئے انتہائی ضروری انسانی وسائل فراہم کئے جا سکیں، جس سے ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر کو انتہائی ضروری ریلیف مل سکتا ہے۔ایک سوال کے جواب میں صدر مملکت نے کہا کہ ملک بھر میں 60 سے 70 فیصد نصاب یکساں ہونا چاہئے جبکہ باقی علاقائی زبانوں کے فروغ اور تحفظ اور صوبوں کی ترجیحات اور ضروریات کو پورا کرنے کے لیے لچکدار ہونا چاہئے۔ ایک اور سوال کے جواب میں صدر مملکت نے کہا کہ کوئی بھی معاشرہ اپنی طاقت مذہبی تعلیمات اور اقدار، ملک کے آئین اور قوانین و ضوابط سے حاصل کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاست کے تمام ستون، پارلیمنٹ، عدلیہ اور حکومت کو ہر حال میں اور تمام افراد پر یکساں اور منصفانہ طریقے سے قانون کے درست اطلاق کو یقینی بنانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ جب قوانین کا ان کی اصل روح، ارادے اور مقصد کے مطابق منصفانہ اور معروضی طور پر اطلاق نہیں کیا جاتا تو اس سے معاشرے میں بداعتمادی اور پولرائزیشن پیدا ہوتی ہے جس سے بچنے کی ضرورت ہے ۔۔