آئی ایم ایف کے ساتھ نویں اقتصادی جائزہ مذاکرات پانچ روز تک جاری رہیں گے
800 ارب کے اضافی ٹیکسوں کے نفاذ کا کوئی امکان نہیں، آئی ایم ایف نے ٹیکس ٹو جی ڈی پی بڑھانے پر زور دیا ہے
اسلام آباد (ویب نیوز)
وزارت خزانہ نے کہا ہے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات رواں ماہ کے آخر میں شروع ہونے کا امکان ہے،داخلی سیاسی حالات آئی ایم ایف مشن کی آمد میں تاخیر کی وجہ بنے، 800 ارب کے اضافی ٹیکسوں کے نفاذ کا کوئی امکان نہیں، آئی ایم ایف نے ٹیکس ٹو جی ڈی پی بڑھانے پر زور دیا ہے۔پاکستان اور آئی ایم ایف کے مابین نئے اقتصادی جائزے کے حوالے سے مذاکرات 15 نومبر کو ہونے تھے،حکام وزارت خزانہ نے 12نومبر کو اعلان کیا کہ نئے اقتصادی جائزے کیلئے پاکستان اور آئی ایم ایف کے مذاکرات تاخیر کا شکار ہوگئے ہیں اور آئی ایم ایف کا نئے مذاکرات سے پہلے طے شدہ اہداف پر عملدرآمد کا مطالبہ کردیا ہے اور اب آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات 15 نومبر سے شروع نہیں ہوں گے۔حکام وزارت خزانہ نے ایک بار پھر بیان جاری کیا ہے کہ پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات رواں ماہ کے آخرمیں شروع ہونے کاامکان ہے جوپانچ روزتک جاری رہیں گے۔حکام کے مطابق داخلی سیاسی حالات آئی ایم ایف مشن کی آمد میں تاخیر کی وجہ بنے، تاہم اب رواں ماہ کے آخر میں شروع ہونے والے آئی ایم ایف کے ساتھ نویں اقتصادی جائزہ مذاکرات پانچ روز جاری رہنے کا امکان ہے۔حکام وزارت خزانہ نے بتایا کہ 800 ارب کے اضافی ٹیکسوں کے نفاذ کا کوئی امکان نہیں، آئی ایم ایف نے ٹیکس ٹو جی ڈی پی بڑھانے پر زور دیا ہے۔حکام وزارت خزانہ نے مزید بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاشی ڈیٹا کے تبادلے کا عمل جاری ہے اور پاکستان نے آئی ایم ایف سے مالی خسارے سمیت بعض اہداف میں نرمی کا مطالبہ کیا ہے۔