قائمہ کمیٹی داخلہ نے شناختی کارڈ اور فارم ب کو ڈومسائل قراردینے کی سفارش کردی
کمیٹی نے جعلی ایف آئی آر کی سات سال سزا اور اسلام آباد فرانزک لیبارٹری کے لئے بلزمتفقہ طور پر منظورکرلئے
اسلام آباد (ویب نیوز)
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی داخلہ نے حکومت کونادراکے شناختی کارڈ اور فارم ب کو ہی ڈومسائل قراردینے کی سفارش کردی بل کے جائزہ کے لئے آئندہ اجلاس میں چیئرمین نادراکو طلب کرلیا گیا ،کمیٹی نے جعلی ایف آئی آر کی سات سال سزا اور اسلام آباد فرانزک لیبارٹری کے لئے بلزمتفقہ طور پر منظورکرلئے، کمیٹی نے نیکٹاکی کارکردگی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسلام آباد اور چاروں صوبوں کے انسداددہشت گردی ڈیپارٹمنٹس کے سربراہان کے ساتھ مشترکہ اجلاس کا فیصلہ کرلیا، نیکٹا حکام کچے کے علاقوں میں ڈاکوؤں مفروروں شرپسندعناصر کے خلاف کارروائی کے حوالے سے مطمئن نہ کرسکے، ملک میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال پر آئندہ اجلاس میں تمام چیف سیکرٹریز اور صوبائی پولیس سربراہان کو بھی طلب کرلیاگیا ،کمیٹی نے وزارت داخلہ کو متعلقہ ادارے کے تعاون سے وفاق اور صوبوں میں سوشل میڈیا کی نگرانی کے مشترکہ میکانزم کی بھی سفارش کردی ہے ۔جمعرات کو کمیٹی کا اجلاس پارلیمینٹ ہاؤس میں کمیٹی کے چیئرمین احمدحسین ڈیہڑکی صدارت میں ہوا۔ کمیٹی میں اسلام آباد فرانزک سائنس ایجنسی بل 2022منظورکرلیا گیا اسی طرح جعلی اور جھوٹی ایف آئی آر کی سات سال سزا کے لئے ضابطہ فوجداری قانون میں ترمیم کا بل بھی منظور کرلیا گیا۔ ایم کیوایم کے رکن صابرحسین قائم خانی نے ڈومسائل کا اختیار نادراکو دینے کا بل پیش کیا ۔کمیٹی چیئرمین، بل کے محرک اوردیگر ارکان نے کہا کہ ڈومسائل کے حوالے سے ڈپٹی کمشنر کے متعلقہ دفاتر درخواست گزارکو زلیل وخوار کررہے ہیں۔ افسرشاہی کے اس اختیار کو ختم کیا جائے شہری رُل رہے ہیں ۔عملہ کا رویہ بھی توہین آمیز ہوتا ہے عملہ درخواست گزاروں سے بہتر طریقے سے پیش نہیں آتا اور کوئی ڈپٹی کمشنر شکایات کا نوٹس بھی نہیں لیا ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اگر برتھ سرٹیفیکٹ نادار بناسکتا ہے تو اضافی فیس کے ساتھ ڈومسائل کیوں نہیں ۔ چئیرمین کمیٹی نے کہا کہ شناختی کارڈ اور رجسٹریشن فارم کو ڈوسائل قراردے دیا جائے عوام کو سہولت ملے گی اور افسرشاہی کے دفاتر کے چکر لگانے سے نجات ملے گی ۔کمیٹی نے مجموعی طور پر بل سے اتفاق کرتے ہوئے حکومتی رائے کے لئے آئندہ اجلاس میں چیئرمین نادار کو طلب کرلیا ہے ۔ اجلاس میں وزیرداخلہ کی مسلسل اجلاس میں عدم شرکت پر بھی ارکان نے احتجاج کیا ہے ۔آغارفیع اللہ نے کہا اگرچہ اب وزیرداخلہ بیمار مگر وہ پہلے سے کمیٹی کو اہمیت نہیں دے رہے انھیں اجلاس میں آنا چاہیے ۔ کمیٹی نے اجلاس میں بلوچستان گلگت بلتستان آزاد کشمیر کے پولیس سربراہان کے نہ آنے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے شوکازنوٹسزجاری کردیئے۔ کمیٹی کی طرف سے حکومت سے ہر عام انتخابات کے ایک سال بعد بلدیاتی انتخابات کروانے کے لئے قانون سازی کے سلسلے میں حکومت سے حتمی رائے مانگ لی گئی۔ الیکشن کمیشن سے رپورٹ طلب کی گئی ہے ۔ جنوبی پنجاب کے کچے کے علاقوں میں بدامنی کے معاملے پر بھی بریفنگ دی گئی۔حکام نے بتایا کہ اس علاقے میں بیس سالوں میں 19 اپریشن ہوئے ارکان نے کہا کہ صورتحال تو ویسے کی ویسے ہے کچے میں سماج دشمن عناصر اغواء برائے تعاون کی وارداتیں اور بھتہ بھی لیتے ہیں ،چیئرمین کمیٹی نے کچے میں فوج طلب کرنے کی تجویز دی ارکان نے موثر انٹیلی جنس پر بھی زور دیا جب کہ نیکٹا کے ڈی جی نے کہا کہ کچے کے علاقے میں فوجی اپرشین کی ضرورت نہیں ہے ۔پولیس کو وسائل فراہم کئے جائیں اپریشن پلان بنایا گیا مگر وسائل کی کمی ہے اور پنجاب حکومت نے تاحال مطلوبہ وسائل کی فراہم کا فیصلہ تاحال نہیں کیا جس پر کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں اس معاملے پر چیف سیکرٹری پنجاب کو طلب کرلیا ہے ۔کمیٹی نے وزارت داخلہ کو کچے کے علاقے میں قیام امن کے لئے آئی جی پولیس سندھ سے رابطے کی بھی ہدایت کی ہے کیونکہ پنجاب کے کچے کے علاقے سندھ سے ملحقہ ہیں اور مفروروں کی دونوں صوبوں میں آمدورفت ہوتی ہے ۔کمیٹی نے وفاق اورصوبوں کے مشترکہ سوشل میڈیا مانیٹرنگ میکانزم بنانے کی سفارش کی ہے جب کہ ملک میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال پر وزارت داخلہ کو انسداددہشت گردی ڈیپارٹمنٹس کے وفاقی اور صوبائی سربراہان کامشترکہ اجلاس طلب کرنے کی ہدایت کی ہے کمیٹی ارکان مہمان کی حیثیت سے اس اجلاس میں شریک ہونگے، کمیٹی نے وفاق اور صوبوں میںسکیورٹی کے معاملات پرخفیہ رپورٹس کے تبادلہ کو موثر بنانے اور قریبی رابطوں کی ہدایت کی ہے۔