کوئی بھی جنیئس لے آئیں جب تک استحکام نہیں ہو گا حالات بہتر نہیں ہونگے، عمران خان
آج ہم کدھر کھڑے ہیں کسی کوبھی نہیں پتا، جو ملک کا حال ہے ہم نے ہی اقتدار میں آنا ہے
طاقتورحکومت ہو گی توملک میں اپنی پالیسیوں پرعملدرآمد کراسکے گی، کمزورحکومت نہیں کرا سکتی
یہ جتنی دیر کریں گے تحریک انصاف کے لیے اتنا ہی فائدہ ہو گا،سابق وزیراعظم کا و یڈیو لنک کے ذریعے سیمینار سے خطاب
لاہور( ویب نیوز)
پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملکی مسائل کا حل صاف اور شفاف الیکشن ہے، اکثریت کے ساتھ آنے والی حکومت رول آف لا قائم کرے، پاکستان میں ہرجگہ مافیاز بیٹھے ہوئے ہیں، سب سے بڑا مافیاز رئیل اسٹیٹ مافیاز ہے۔ طاقتور حکومت ہو گی تو ملک میں اپنی پالیسیوں پرعملدرآمد کراسکے گی۔کوئی بھی جنیئس لے آئیں جب تک استحکام نہیں ہو گا حالات بہتر نہیں ہونگے، طاقتورحکومت ہو گی توملک میں اپنی پالیسیوں پرعملدرآمد کراسکے گی، کمزورحکومت کے بس کی بات نہیں۔ کراچی میں معیشت کے حوالے سے سیمینار میں لاہور سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم نے اقتدارسنبھالا تو حالات بہت برے تھے، ہماری حکومت کے لیے بڑا مسئلہ کرنٹ اکائونٹ خسارہ تھا، کسی حکومت نے ایکسپورٹ بڑھانے پر توجہ نہیں دی، اگر سعودی عرب، چین، متحدہ عرب امارات مدد نہ کرتے تو حالات مزید خراب ہو جاتے، ہمارے دورمیں کورونا بہت بڑا کرائسز تھا، لاک ڈائون لگانے پرمجھ پربڑا پریشرتھا، لاک ڈائون نہ لگانے پرمجھ پربڑی تنقید کی گئی، اگر ہم لاک ڈائون کر دیتے تو لوگوں نے بھوکے مر جانا تھا، کورونا کے دوران ہم نے بڑے فیصلے کیے، کرونا کے دوران آئی ایم ایف ہیڈ کو فون کر کے ان سے رعایت لیں، کرونا کے باوجود ہم نے معاشی حالات کو بہترکیا۔ پی ٹی آئی چیئر مین عمران خان کا کہنا تھا کہ جب ہمیں پتا چلا کہ میری حکومت کے خلاف سازش ہو رہی ہے، میں نے شوکت ترین کو نیوٹرل کے پاس بھیجا، میں نے کہا جن کو لایا جا رہا ہے ان کا تو 30 سال کا ٹریک ریکارڈ سب کے سامنے ہے، جب میں نے کہا یہ لوگ ملک کو ڈیفالٹ کی طرف لے جائیں گے، میرے خلاف ہی مقدمہ درج کر دیا گیا، کوئی بھی جنیئس لے آئیں جب تک استحکام نہیں ہو گا حالات بہتر نہیں ہونگے، آج ہم کدھر کھڑے ہیں کسی کوبھی نہیں پتا، ایک ماہ بعد کیا حالات ہونگے، گیلپ سروے کے مطابق 88 فیصد پاکستان کی سمت درست نہیں، جب تک الیکشن نہیں کرائیں گے ملک میں استحکام نہیں آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ کہہ رہے ہیں ہم سب کچھ اقتدار میں آنے کے لیے کر رہے ہیں، جو ملک کا حال ہے ہم نے ہی اقتدار میں آنا ہے، یہ جتنی دیر کریں گے تحریک انصاف کے لیے اتنا ہی فائدہ ہو گا، ملکی مسائل کا حل نمبر ون صاف اور شفاف الیکشن ہے، الیکشن کے بغیر ملک میں سیاسی استحکام نہیں آئے گا، فوری طورپرملک میں انتخابات کرائے جائیں، اکثریت کے ساتھ آنے والی حکومت رول آف لا قائم کرے، پاکستان میں ہرجگہ مافیاز بیٹھے ہوئے ہیں، ایف بی آرمیں ہم ٹیکنالوجی لانے کی کوشش کرتے رہے، ایک سال تک ایف بی آرکے اندر سے ٹیکنالوجی نہیں آنے دے رہے تھے، ٹریک اینڈ ٹریک سسٹم ہم لیکر آئے، نمبرون طاقتور حکومت ہو جورول آف لا قائم کرے، سب سے بڑا مافیاز اسٹیٹ مافیاز ہے۔ عمران خان نے کہا کہ لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی(ایل ڈی اے) کے ڈی جی نے بتایا 200 ارب کی سرکاری زمین کو بیچا گیا، ڈی جی نے کہا متعدد ایف آئی آر کاٹنے پر الٹا انہی کو مارا گیا، ہرلیول پر پاکستان میں یہ چل رہا ہے، صرف اسلام آباد میں 1200 ارب کی سرکاری زمین پر قبضہ ہوا ہے، طاقتورحکومت ہو گی توملک میں اپنی پالیسیوں پرعملدرآمد کراسکے گی، کمزورحکومت اپنی پالیسیوں پرعملدرآمد نہیں کراسکتی۔ اوورسیز پاکستانیوں کے زمینوں، پلاٹس پرقبضے ہو جاتے ہیں، لوگوں کو انصاف کے سسٹم پر اعتماد ہو گا تو پاکستان میں سرمایہ کاری کی کوئی کمی نہیں ہو گی، 5 سال کے لیے مستحکم حکومت آئے جورول آف لا قائم کرے، اپریل کے اندر ہم نے روس سے سستا تیل لینا شروع کر دینا تھا، امریکا نے بھارت کو پورا زور لگایا کہ روس سے تیل نہ لے، بھارت نے اپنے لوگوں کا مفاد دیکھا، ہم امریکا کو سستا تیل لینے پر قائل کر سکتے تھے، غریب ملک میں فرق کی وجہ سب کے لیے یکساں قانون نہیں ہے، ملک میں انصاف ہوتا ہے تو خوشحالی آتی ہے، ہمیں اللہ نے موقع دیا توسب سے پہلے انصاف کے نظام کومضبوط بنانا ہے۔ پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ خوف آ رہا ہے یہ حکومت پاکستان کو ادھر لے جائے گی جب سب کے ہاتھ سے چیزیں باہر نکل جائیں گی، گیلپ سروے میں 88 فیصد سرمایہ کاروں کا موقف ہے، حکومت کی سمت غلط ہے، جب تک الیکشن نہیں ہونگے، سیاسی استحکام نہیں آ سکتا، میرا پہلا مطالبہ یہی ہے کہ صاف اورشفاف انتخابات ہوں، ہم انشااللہ الیکشن جیت کر دوبارہ حکومت میں آئیں گے، ایسی حکومت آنی چاہیے جو بھاری اکثریت سے آئے۔