صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزیراعظم کی جانب سے بھیجی جانے والی آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کی تقرری کی سمری کو منظور کرلیا۔صدر مملکت نے عمران خان سے ملاقات کے بعد ایوان صدر میں قانونی ماہرین کے ساتھ اجلاس کیا اور آئین کے آرٹیکل 243 کے تحت وزیراعظم کی بھیجی جانے والی سفارش کی منظوری دی۔صدر مملکت کی جانب سے سمری کی منظوری کے بعد لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی اور لیفٹیننٹ جنرل سید عاصم منیر کو چیف آف آرمی اسٹاف مقرر ہوگئے۔صدر مملکت کی منظوری کے بعد سمری وزیر اعظم ہاؤس کو موصول ہوگی جس کے بعد وزارت دفاع کی جانب سے آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کی تقرری کا باضابطہ نوٹی فکیشن جاری کیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق نئے تعینات ہونے والے چیرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی ساحر شمشاد سمری کی منظوری کے بعد وزیراعظم ہاؤس پہنچے اور شہباز شریف سے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے ساحر شمشاد کو عہدہ ملنے پر مبارکباد دی۔
وزیراعظم شہباز شریف سے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ندیم رضا نے وزیر اعظم ہاؤس میں الوداعی ملاقات کی جس میں وزیراعظم نے جنرل ندیم رضا کی دفاع وطن کو مزید مظبوط بنانے اور آرمی کے ادارے کے لئے خدمات کو خراج تحسین پیش کیا ۔ وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان کے لئے آپ کی خدمات پر فخر ہے ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ آپ جیسے باوقار اور باصلاحیت افسر نے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے منصب پر نہایت شاندار خدمات انجام دیں۔وزیراعظم نے جنرل ندیم رضا کے لئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا ۔چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ندیم رضا نے وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا
وفاقی حکومت نے نامزد آرمی چیف لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کو ری ٹین کر لیا ، وفاقی کابینہ کی جانب سے منظوری بھی دیدی گئی ہے،صدر کی جانب سے سمری روکے جانے کی صورت میں جنرل عاصم منیر 27 نومبر کو ریٹائر نہیں ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کو ری ٹین کرنے کی سمری پڑھ کر سنائی جسے کابینہ نے متفقہ طور پر منظور کیا۔ ذرائع کے مطابق پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت کسی افسر کی جب ریٹائرمنٹ کا وقت آتا ہے تو وزارت دفاع میں ایک پرمیشن کی درخواست آتی ہے اسی طرح سے عاصم منیر نے بھی وزارت دفاع میں ریٹائرمنٹ کی پرمیشن کی درخواست دی جسے وزارت دفاع نے مسترد کر دیا اور انہیں ری ٹین کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق پاکستان آرمی ایکٹ میں یہ قانون موجود ہے کہ کسی بھی افسر کو ری ٹین کیا جا سکتا ہے، اسی لئے وزارت دفاع نے حفاظتی انتظامات کے تحت لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کی ری ٹین کی سمری بنائی تاکہ صدر کی جانب سے سمری روکے جانے کی صورت میں عاصم منیر 27 نومبر کو ریٹائر نہیں ہوں گے اور یہ عمل قانونی طور پر بہتر طریقے سے انجام دیا جاسکے۔ وفاقی کابینہ نے نامزد آرمی چیف عاصم منیر کے ری ٹین اور ان کے آرمی چیف بننے کے فیصلے کی متفقہ منظوری دی۔