پاکستانی وفد تیل معاہدے کے لیے روس روانہ ہوگا، اسحاق ڈار
حکومت نے وزارت پیٹرولیم کو اختیار دے دیا ہے اور پیر کو ہماری ٹیم مذاکرات کے لیے روس روانہ ہوگی،وزیرخزانہ کا انٹرویو
اسلام آباد( ویب نیوز)
وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ پاکستان کا ایک وفد پیر کو روس روانہ ہوگا تاکہ ایندھن کی دولت سے مالا مال ملک کے ساتھ ممکنہ تیل کے معاہدے پر بات چیت کی جا سکے۔ ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت نے وزارت پیٹرولیم کو اختیار دے دیا ہے اور پیر کو ہماری ٹیم مذاکرات کے لیے روس روانہ ہوگی۔ ”میری وزیر پٹرولیم سے ملاقات ہوئی اور انہوں نے مجھے ڈیویلپمنٹ کی تصدیق کی ہے۔”جب میزبان نے اسحاق ڈار سے ان کے اس اعلان کے حوالے پوچھا کہ وہ بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے درمیان روس سے سستا ایندھن حاصل کریں گے؟تو جواب میں وزیر خزانہ نے کہا کہ ”ہمیں دعا کرنی چاہیے یہ دورہ کامیاب ہو اور حکومت عوام کے لیے سازگار شرائط و ضوابط پر معاہدہ کرنے کا انتظام کرے۔خیال رہے کہ بنیادی اشیائکی قیمتوں کے تعین میں تیل کی قیمتیں ایک اہم عنصر ہیں۔ پاکستان نے اکتوبر میں امریکی محکمہ خارجہ کے نمائندوں سے ملاقات کی تھی، جس میں دونوں فریقین نے روسی تیل پر تفصیلی بات چیت کی تھی۔اسحاق ڈار کے مطابق، واشنگٹن نے کریملن سے ایندھن خریدنے کی ان کی تجویز سے اتفاق کیا کیونکہ انہیں ”اس میں کوئی مسئلہ نہیں تھا”۔لیکن، انہوں نے کہا تھا کہ ایک G7 قیمتوں کا تعین کرنے والی کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو اوپری کیپ یعنی ایندھن خریدنے کی ایک حد کا تعین کرے گی، جو اب تشکیل دی گئی ہے۔ستمبر میں فنانس وزیر کے طور پر حلف اٹھانے والے اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کو ایندھن مفت ملنے کی امید ہے۔ تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ روس کے ساتھ تیل کے معاہدے میں پڑوسی ملک بھارت کو پاکستان پر برتری حاصل ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ”بھارت کے روس کے ساتھ تاریخی تعلقات ہیں، جس کی وجہ سے وہ ہم پر برتری رکھتا ہے۔”اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق، پاکستان نے رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ کے دوران 7.547 بلین ڈالر کی پیٹرولیم مصنوعات درآمد کیں۔وزیر خزانہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان ”ڈیفالٹ کے قریب بھی نہیں ہے”، اور وقت پر ادائیگی کی تمام ذمہ داریاں ادا کرے گا۔یہ بیان عمران خان کے اس انتباہ کے بعد آیا ہے کہ پاکستان ڈیفالٹ ہو جائے گا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ ”پاکستان اپنی تمام ذمہ داریاں وقت پر ادا کرے گا۔” اور اس بات کا اعادہ کیا کہ ملک پیرس کلب میں نہیں جائے گا اور وقت پر بانڈز ادا کرے گا.