پاکستان کو معاشی قوت بنانے کے لئے تمام سیاسی قوتوں کو میثاق معیشت پر دستخط کرکے اجتماعی دانش کا مظاہرہ کرنا ہوگا، شہبا ز شریف

وزیراعظم شہباز شریف نے جنرل قمر جاوید باجوہ کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیا،اعلامیہ

اسلام آباد (ویب نیوز)

وزیراعظم سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی الوداعی ملاقات،شہباز شریف نے سپہ سالار کی پاک آرمی، ملکی دفاع اور قومی مفادات کے لئے خدمات کو سراہا۔ وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق  وزیراعظم شہباز شریف سے چیف آف دی آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے گزشتہ روز  وزیر اعظم ہائوس میں الوداعی ملاقات کی۔ وزیر اعظم نے جنرل قمر جاوید باجوہ کی پاک آرمی، ملکی دفاع اور قومی مفادات کے لئے خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ فیٹیف کی گرے لسٹ سے پاکستان کا نام نکلوانے، کورونا وبا اور سیلاب سمیت مختلف بحرانوں میں جنرل قمر جاوید باجوہ کی قیادت میں آرمی نے مثالی خدمات انجام دیں، دہشت گردی کے عفریت کو کچلنے کے لئے جنرل قمر جاوید باجوہ کی قیادت میں آرمی نے بڑی شجاعت و بہادری سے کردار ادا کیا ۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے تاریخ کے ایک مشکل مرحلے پر پاک آرمی کی قیادت کی، دفاع پاکستان کو ناقابل تسخیر بنانے میں جنرل قمر جاوید باجوہ نے کلیدی کردار ادا کیا، پیچیدہ علاقائی صورتحال میں جنرل قمر جاوید باجوہ کے قائدانہ کردار سے سکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے میں سمت کا تعین ہوا۔ وزیراعظم نے جیواکنامکس کی اہمیت کے حوالے سے جنرل قمر جاوید باجوہ کے کردار کو سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو معاشی قوت بنانے کے لئے تمام سیاسی قوتوں کو میثاق معیشت پر دستخط کرکے اجتماعی دانش کا مظاہرہ کرنا ہوگا، آپ کو دنیا کی بہترین آرمی کی قیادت کا باعث فخر اعزاز حاصل ہوا۔ اس موقع پر  آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے قومی امور کی انجام دہی میں بھرپور تعاون پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔وزیراعظم شہباز شریف نے جنرل قمر جاوید باجوہ کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیا۔

مزید

شیخ ہیبت اللہ اخونزادہ کی حکمت عملی القاعدہ اور داعش جیسی قرار Published On 17 December,2025 05:31 am whatsapp sharing buttonfacebook sharing buttontwitter sharing buttonemail sharing buttonsharethis sharing button واشنگٹن: (دنیا نیوز) شیخ ہیبت اللہ اخونزادہ کی حکمت عملی القاعدہ اور داعش جیسی قرار دیدی گئی۔ امریکی جریدے دی نیشنل انٹرسٹ نے بڑے خطرے سے آگاہ کردیا، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان کے 20 سے زائد دہشت گرد تنظیموں سے روابط برقرار ہیں، جلد دنیا کو ایسی نسل سے واسطہ پڑے گا جو عالمی جہاد کو دینی فریِضہ سمجھتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق طالبان رجیم کے مدرسوں کے ذریعے نوجوانوں کی ذہن سازی کے بھی انکشافات کئے گئے، طالبان کے تحت مدرسہ اور تعلیمی نظام کو نظریاتی ہتھیار میں بدلا گیا، تعلیم کو اطاعت اور شدت پسندی کی ترغیب کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ امریکی جریدے کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2021 کے بعد مدارس کے نصاب کو عالمی جہادی نظریے کی تربیت کیلئے ڈھال دیا گیا، طالبان کی تشریح اسلام افغان یا پشتون روایات کا تسلسل نہیں، طالبان کا تشریح کردہ اسلام درآمد شدہ اور آمرانہ نظریہ ہے، طالبان کا نظریہ تعلیم نہیں نظریاتی اطاعت گزاری ہے۔