- مسئلہ توہین عدالت کا نہیں اداروں اور ان کی شخصیات پر الزامات کا ہے،جسٹس جواد حسن
- میری تقریر میں کسی جج کا نام نہیں تھا، میرا مقصد عدالتوں یا ججز کو نشانہ بنانا نہیں تھا،اسد عمر
- میرے پاس آپ کا ویڈیو بیان ہے، چلانا نہیں چاہتے، ہم کو اچھے سے علم ہے آپ نے کیا کہا،جسٹس جواد حسن
- میرے کسی بیان سے اگر کوئی لائن کراس ہوئی تو معافی مانگتا ہوں،اسد عمر
- راستوں کی بندش سے متعلق باقاعدہ فیصلہ جاری کروں گا جو آئندہ کے لیے گائیڈ لائن ہوگی، جسٹس جواد حسن
- عدلیہ کو سیکنڈ لائز کی کوشش کی گئی اس لئے کارروائی ہونی چاہیے،ایڈیشنل اٹارنی جنرل
- غیر مشروط معافی سے مطمئن ہیں،عدالت کی جانب سے تمام پٹیشنیں نمٹا دی گئیں
راولپنڈی (ویب نیوز)
پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل اسد عمر نے توہین عدالت کے معاملے پر غیر مشروط معافی مانگ لی۔بدھ کو لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ میں توہین عدالت سے متعلق جاری نوٹس پر اسد عمر کے خلاف سماعت ہوئی۔جسٹس جواد حسن نے توہین عدالت نوٹس کیس کی سماعت کی جس میں اسد عمر کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا۔عدالت نے اسد عمر کی تقریر کی ویڈیو اور ٹرانسکرپٹ بھی طلب کیا، عدالت نے پی ٹی آئی سے توہین عدالت کے نوٹس کا جواب بھی طلب کیا۔اسد عمر اپنے وکیل ایڈووکیٹ فیصل چوہدری کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے، اسد عمر کی طرف سے توہین عدالت نوٹس کا جواب بھی جمع کروایا گیا۔جسٹس جواد حسن نے کہا کہ آپ کے موکل کہاں ہیں ان کو پیش کریں۔اسد عمر نے عدالت کے روسٹرم پر آکر اپنی تقریر پر غیرمشروط معافی مانگی اور کہاکہ ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے۔جسٹس جواد حسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ مسئلہ توہین عدالت کا نہیں اداروں اور ان کی شخصیات پر الزامات کا ہے۔اسد عمر نے کہا کہ میری تقریر میں کسی جج کا نام نہیں تھا، میرا مقصد عدالتوں یا ججز کو نشانہ بنانا نہیں تھا۔ جسٹس جواد حسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ میرے پاس آپ کا ویڈیو بیان ہے، وہ چلانا نہیں چاہتے، ہم کو اچھے سے علم ہے آپ نے کیا کہا۔انہوں نے کہا کہ عدالتوں نے آپ کو لانگ مارچ کی اجازت دی، آپ نے عدالتوں ہی کو نشانہ بنایا۔جسٹس جواد حسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 50 رائٹ ٹو موومنٹ اور 60 رائٹ ٹو ڈیموکریسی کی اجازت دیتے ہیں لیکن اداروں پر تنقید کی نہیں۔اسد عمر نے کہا کہ میرے کسی بیان سے اگر کوئی لائن کراس ہوئی تو معافی مانگتا ہوں ۔ جسٹس جواد حسن نے ریمارکس دیئے کہ آزادی مارچ راستوں کی بندش کا معاملہ اب ختم اور مارچ پرامن گزر گیا، عدالت کا کام غیر قانونی اقدام سے روکنا تھا اور مارچ پرامن رہا جبکہ پرامن احتجاج ہر کسی کا بنیادی حق ہے۔ جسٹس جواد حسن نے ریمارکس دئیے کہ راستوں کی بندش سے متعلق باقاعدہ فیصلہ جاری کروں گا جو آئندہ کے لیے گائیڈ لائن ہوگی، راستوں کی بندش پٹیشنوں پر تفصیلی فیصلہ جاری کیا جائے گا اور یہ تمام پٹیشنز بھی اسی فیصلہ کے ساتھ ڈسپوز ہوں گی۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل ساجد تنولی نے کہا کہ عدلیہ کو سیکنڈ لائز کی کوشش کی گئی اس لیے کارروائی ہونی چاہیے۔ عدالت نے کہا کہ ہم غیر مشروط معافی سے مطمئن ہیں۔عدالت کی جانب سے تمام پٹیشنیں نمٹا دی گئیں۔واضح رہے کہ اسد عمر نے 26 نومبر کو راولپنڈی میں پی ٹی آئی جلسے کے دوران تقریر میں ججز پر تنقید کی تھی۔