صورت حال کی سنگینی کے مدنظر ایف بی آئی کو نئی دہلی میں اپنا ایک مستقل نمائندہ مقرر کرنا پڑا، رپورٹ میں انکشاف
نئی دہلی ،واشنگٹن (ویب نیوز)
امریکی وفاقی تفتیشی ایجنسی، ایف بی آئی، نے اپنی ایک تازہ ترین رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ بھارت سے غیر قانونی کال سینٹر چلانے اور لوگوں کو ٹھگنے والے گروہوں نے رواں برس نومبر تک امریکہ کے شہریوں سے دس ارب ڈالر یعنی آٹھ کھرب روپے سے زیادہ ٹھگ لیے ہیں۔رپورٹ کے مطابق ٹھگوں نے سب سے زیادہ نشانہ 60 برس سے زائد عمر کے افراد کو بنایا، جن سے گزشتہ دو برسوں میں تین ارب ڈالر سے زیادہ ٹھگے جا چکے ہیں۔جرمن ٹی وی کے مطابق یہ ٹھگی بالعموم غیر قانونی طور پر چلائے جانے والے کال سینٹروں کے ذریعہ انجام دی جاتی ہے۔ ٹھگ امریکہ میں رہنے والے افراد کو تکنیکی امداد فراہم کرنے یا دیگر قسم کی معاونت کی آڑ میں نشانہ بناتے ہیں۔ایف بی آئی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں برس کے گذشتہ 11 مہینے میں ہی امریکی شہریوں کے 10.2ارب ڈالر ٹھگے جا چکے ہیں۔ اس سے پچھلے برس یعنی سن 2021 کے مقابلے یہ اعدادو شمار 47 فیصد زیادہ ہے۔ گزشتہ برس 6.9 ارب ڈالر کی ٹھگی ہوئی تھی۔امریکی شہریوں کے ساتھ اتنے بڑے پیمانے پر دھوکہ دہی کے واقعات کے مدنظر ایف بی آئی نے نئی دہلی میں امریکی سفارت خانے میں اپنا ایک خصوصی نمائندہ مقرر کیا ہے۔یہ افسر بھارتی تفتیشی ایجنسی سی بی آئی، انٹرپول اور دہلی پولیس کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے۔ اس کا مقصد ٹھگی کرنے والے گروہوں کا پردہ فاش کرنا اور امریکہ سے بھیجے جانے والی رقم کو درمیان میں ہی روک دینا ہے۔ یہ کرپٹو کرنسی کے ذریعہ بھارت سے سرگرم جرائم پیشہ گروہوں کو بھیجی جانے والی رقومات پر بھی نگاہ رکھتا ہے۔ایف بی آئی کے جنوبی ایشیا کے سربراہ سہیل داود نے اس حوالے سے بھارتی میڈیا سے با ت چیت کرتے ہوئے کہا کہ، "گوکہ یہ ابھی قومی سلامتی کا مسئلہ نہیں ہے تاہم اس میں ملوث (ایک ملک کے) وقار کا سوال تو بہر حال ہے ہی۔ اور ہم نہیں چاہتے کہ بھارت کو اس محاذ پر نقصان پہنچے۔”سہیل داود کا کہنا تھا کہ نومبر 2022 تک ایف بی آئی کی ویب سائٹ پر 7.8 لاکھ شکایتیں درج کرائی گئی ہیں۔ جن کے مطابق لوگوں کا تقریبا 10.2 ارب ڈالر نقصان ہو چکا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ امریکیوں کے ساتھ جھوٹے وعدے اور محبت کے نام پر بھی دھوکہ دہی کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ محبت کے نام پر اس برس نومبر تک امریکیوں سے تقریبا آٹھ ہزار کروڑ روپے ٹھگ لیے گئے جب کہ سن 2021 میں پورے سال میں اتنا نقصان ہوا تھا۔بھارتی وزارت داخلہ نے حال ہی میں ایک رپورٹ جاری کی تھی، جس میں کہا گیا ہے کہ ملک میں سائبر جرائم میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ملک میں سائبر جرائم کے روزانہ 1500 شکایتیں موصول ہوتی ہیں جن میں سے تقریبا 30 میں ایف آئی آر درج کی گئی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ 2 فیصد سے بھی کم واقعات میں کیسز درج ہو رہے ہیں۔وزارت داخلہ نے بھارتی پارلیمان کو بتایا تھا کہ 30 اگست 2019 کو حکومت نے نیشنل سائبر کرائم رپورٹنگ پورٹل شروع کیا تھا، جہاں سائبر جرائم کی شکایت کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یکم جنوری 2020 سے 7 دسمبر 2022 کے درمیان ملک میں سائبر جرائم کے 16 لاکھ سے زائد شکایتیں درج کرائی گئیں۔اس ماہ کے اوائل میں دہلی پولیس نے قومی دارالحکومت میں چلائے جانے والے ایک غیر قانونی کال سینٹر کا پردہ فاش کیا تھا اور تین افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کیس میں کینیڈا کی پولیس نے ٹورنٹو سے سے ایک شخص کو حراست میں لیا تھا۔