• لوکل گورنمنٹ نظام بے اختیار کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کا تفصیلی فیصلہ جاری
  • لوکل باڈی سسٹم یقینی بنانا وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی بنیادی ذمہ داری ہے،نظام کو بے اختیار کرنا آرٹیکل 140 اے کی خلاف ورزی ہے
  • یونین کونسلز بڑھانے کا نوٹیفکیشن آبادی کے غیر مصدقہ اعداد و شمار پر جاری کیا گیا، نئی مردم شماری نہیں ہوئی تو آبادی بڑھنے کا اندازہ کیسے لگایا گیا
  • وفاقی حکومت کا کنڈکٹ قانون سے متصادم دکھائی دیتا ہے،عدالتیں آئین کے ساتھ الیکشن کمیشن کے ادارہ جاتی تقاضوں کے تحفظ کی پابند ہیں
  • بلدیاتی ایکٹ میں ترمیم کے بل پر ابھی صدر مملکت کے دستخط نہیں ہوئے، الیکشن کمیشن نے مجوزہ قانون سازی پر الیکشن ملتوی کرنے کا آرڈر دیا

اسلام آباد (ویب نیوز)

اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق درخواستوں پر اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ لوکل گورنمنٹ سسٹم کو بے اختیار کرنا آئین کے آرٹیکل 140 اے کی خلاف ورزی ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے 30 دسمبر 2022 کو الیکشن کمیشن کو حکم دیا تھا کہ شیڈول کے مطابق وفاقی دارالحکومت کی 101یونین کونسلز پر ہفتے (31 دسمبر)کو ہی پولنگ کرائی جائے۔عدالت عالیہ کے فاضل جج جسٹس ارباب محمد طاہر نے 11 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ بلدیاتی نظام کو یقینی بنانا وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی بنیادی ذمہ داری ہے، آئینی دفعات سے نہ کوئی فرار ممکن ہے نہ اس پر کوئی رعایت دی جا سکتی ہے۔ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ الیکشن کمیشن اسلام آباد میں انتخابی شیڈول کا اعلان کر چکا تھا، پولنگ سے 12 دن پہلے یونین کونسلز کی تعداد بڑھا دی گئی اور اس کی کوئی ٹھوس وجہ بھی نہیں بتائی گئی، نہ ہی حکومت کا دو ٹوک موقف آیا۔فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ واضح جواب سامنے نہ آنے پر یہی سمجھا گیا کہ حکومت کے پاس بتانے کو کوئی وجہ نہیں۔تفصیلی فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ یونین کونسلز بڑھانے کا نوٹی فکیشن آبادی کے غیر مصدقہ اعداد و شمار پر جاری کیا گیا، وضاحت نہیں دی گئی کہ نئی مردم شماری نہیں ہوئی تو آبادی بڑھنے کا اندازہ کیسے لگایا گیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ وفاقی حکومت کا کنڈکٹ قانون سے متصادم دکھائی دیتا ہے،عدالتیں آئین کے ساتھ الیکشن کمیشن کے ادارہ جاتی تقاضوں کے تحفظ کی پابند ہیں۔11 صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بلدیاتی ایکٹ میں ترمیم کے بل پر ابھی صدر مملکت کے دستخط نہیں ہوئے، الیکشن کمیشن نے مجوزہ قانون سازی پر الیکشن ملتوی کرنے کا آرڈر دیا۔تفصیلی فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ لوکل گورنمنٹ سسٹم کو بے اختیار کرنا آرٹیکل 140 اے کی خلاف ورزی ہے، حکومتوں کے ایسے اقدامات عدالتوں سے کالعدم قرار دیئے جانے کے لائق ہیں۔

مزید

شیخ ہیبت اللہ اخونزادہ کی حکمت عملی القاعدہ اور داعش جیسی قرار Published On 17 December,2025 05:31 am whatsapp sharing buttonfacebook sharing buttontwitter sharing buttonemail sharing buttonsharethis sharing button واشنگٹن: (دنیا نیوز) شیخ ہیبت اللہ اخونزادہ کی حکمت عملی القاعدہ اور داعش جیسی قرار دیدی گئی۔ امریکی جریدے دی نیشنل انٹرسٹ نے بڑے خطرے سے آگاہ کردیا، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان کے 20 سے زائد دہشت گرد تنظیموں سے روابط برقرار ہیں، جلد دنیا کو ایسی نسل سے واسطہ پڑے گا جو عالمی جہاد کو دینی فریِضہ سمجھتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق طالبان رجیم کے مدرسوں کے ذریعے نوجوانوں کی ذہن سازی کے بھی انکشافات کئے گئے، طالبان کے تحت مدرسہ اور تعلیمی نظام کو نظریاتی ہتھیار میں بدلا گیا، تعلیم کو اطاعت اور شدت پسندی کی ترغیب کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ امریکی جریدے کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2021 کے بعد مدارس کے نصاب کو عالمی جہادی نظریے کی تربیت کیلئے ڈھال دیا گیا، طالبان کی تشریح اسلام افغان یا پشتون روایات کا تسلسل نہیں، طالبان کا تشریح کردہ اسلام درآمد شدہ اور آمرانہ نظریہ ہے، طالبان کا نظریہ تعلیم نہیں نظریاتی اطاعت گزاری ہے۔