موجودہ صورتحال بہت خطرناک ،کان جدھر سے مرضی پکڑ لیں حل الیکشن سے ہی نکلے گا، عمران خان
ساری قوم کو ایک خوف آرہا ہے ملک کہاں جا رہا ہے، اگر سری لنکا والا انتشار پاکستان میں شروع ہوگیا تو پھر کوئی کنٹرول نہیں کر سکے گا
ڈالر باہر بھیج کر محل بنانے والے منی لانڈرنگ کا درس دے رہے ہیں،گزشتہ 7 سے 8 ماہ میں جو کچھ ہوا اس کی مثال نہیں ملتی
آئی ایم ایف کے پاس جانا ہماری مجبوری ہے،ملک کا سب سے بڑا مسئلہ کرنٹ اکائونٹ خسارہ ہے
جنرل (ر) باجوہ ہر فن مولا بن گئے تھے، ہمیں لیکچر دیتے رہے کہ ان کو این آر او دے دو اور آپ معیشت پر توجہ دو
پاکستان کو دلدل سے نکالنے کیلئے ایسے چلانا پڑے گا جو آج تک ہم نے نہیں چلایا، چیئرمین پی ٹی آئی کاسیمینار سے خطاب
لاہور( ویب نیوز)
چیئرمین پی ٹی آئی اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ گزشتہ 7 سے 8 ماہ میں جو کچھ ہوا اس کی مثال نہیں ملتی، ساڑھے 7 لاکھ پاکستانی بیرون ملک جا چکے ہیں، موجودہ صورتحال بہت خطرناک ،کان جدھر سے مرضی پکڑ لیں حل الیکشن سے ہی نکلے گا،ساری قوم کو ایک خوف آرہا ہے ملک کہاں جا رہا ہے، اگر سری لنکا والا انتشار پاکستان میں شروع ہوگیا تو پھر کوئی کنٹرول نہیں کر سکے گا،پاکستان کو دلدل سے نکالنے کیلئے ایسے چلانا پڑے گا جو آج تک ہم نے نہیں چلایا۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے سیمینار سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سنا ہے اجلاس میں کہہ رہے ہیں کہ ڈالر کو باہر جانے سے روکنا ہے، ایون فیلڈ، سرے محل کیلئے ڈالر بھیجنے والے منی لانڈر آج درس رہے ہیں، منی لانڈرنگ کرنے والے بلے درس دے رہے ہیں، ان کو دودھ کی رکھوالی پر بٹھا دیا گیا ہے۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ایکسپورٹ بڑھائے بغیر ایشین ٹائیگر اور لاہور کو پیرس کیسے بنا سکتے ہیں؟، ایکسپورٹرز کی مشکلات کو کم کرنا بہت ضروری ہے، ہماری حکومت نے تین ارب ڈالرکی کرونا ویکسین منگوائی، میڈیا میں ہمارے خلاف ناکام ہونے کا پروپیگنڈا کیا گیا۔ انہوں نے کہا مسلم لیگ ن تاریخ کا سب سے بڑا خسارہ چھوڑ کر گئی، مسلم لیگ ن کے دور میں تیل کی قیمتیں بھی کم تھی اس کے باوجود بڑا خسارہ چھوڑ کر گئے، ان کے دور میں ایکسپورٹ نہیں بڑھی تھی، 30 سال سے اس ملک پر 2 خاندانوں نے قبضہ کیا ہوا تھا، دونوں خاندانوں نے ثابت کیا وہ کتنے کرپٹ ہیں، دونوں نے ایک دوسرے پر مقدمات بھی بنائے، ان دونوں خاندانوں کو پھر مسلط کرنا بڑا المیہ ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ پاکستان میں مایوسی کی لہر ہے، ان کی کرپشن پر بیرون ملک ڈاکیومنٹریاں بنیں، آئی ایم ایف پروگرام میں جاکر بڑی ذلت کا سامنا کرنا پڑتا ہے، آئی ایم ایف سے قرض لیں گے تو اپنے فیصلے خود نہیں کر سکیں گے، معیشت سیاست سے جڑی ہوئی ہے، جب ہم نے اقتدار سنبھالا تو ملک دیوالیہ کیقریب تھا، نو اپریل کو ہماری حکومت کے خلاف سازش کی گئی۔ سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا یہ دو خاندان صرف اقتدار میں پیسہ بنانے آتے تھے، دو خاندانوں نے ملک کیلئے کوئی لانگ ٹرم پالیسیاں نہیں بنائیں، پوری قوم خوفزدہ ہے ملک کس طرف جا رہا ہے، کان جدھر سے مرضی پکڑ لیں حل الیکشن سے ہی نکلے گا، الیکشن کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے، ضمنی الیکشن میں بھی عوام نے ان کو مسترد کیا، تھری اسٹوجز کی شکلیں دیکھ کر جو لوگ ہمارے خلاف تھے وہ ہمارے ساتھ آگئے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کا نام سن کران کی ٹانگیں کانپنا شروع ہو جاتی ہیں، انہی دو خاندانوں نے دنیا میں پاکستان کا نام بدنام کیا، اوورسیزپاکستانی بھی مایوس ہے، تیس سال سے دو خاندان اقتدار پر قابض تھے، ان دونوں پارٹیوں کو عوام نے مسترد کر کے مجھے منتخب کیا، 30 سال ملک لوٹنے والوں کو مسلط کرنے کی وجہ سے ملک میں مایوسی ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا اسحاق ڈار کے دبئی میں 100،100 ملین ڈالر کے ٹاور ہیں، نیب ترمیم کے بعد بڑے چوروں کو لائسنس دے دیا گیا ہے، اوورسیز پاکستانیوں کو پاکستان کے انصاف کے نظام پر اعتماد نہیں، ملک میں رول آف لا ہو گا تو انویسٹمنٹ آئے گی، اب وہ قدم اٹھانے پڑیں گے جو پہلے نہیں اٹھائے گئے، دو خاندان اقتدارمیں آ کر ادارے کمزور کرتے ہیں، امریکا، یورپ میں ادارے مضبوط ہیں وہاں کوئی چوری نہیں کرسکتا۔پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کہتے ہیں کہ آئی ایم ایف کے پاس جانا ہماری مجبوری ہے، آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائیں گے تو حالات مزید خراب ہوں گے۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ جنرل باجوہ ہر فن مولا بن گئے تھے، وہ ہمیں کہتے تھے اکانومی پر توجہ دیں، احتساب کو بھول جائیں، ان کو نہیں پتا تھا جن ملکوں میں این آر او دیا جاتا ہے وہاں غربت ہے، جن ملکوں میں خوشحالی وہاں پہلے رول آف لا قائم ہوا، انہی دو خاندانوں کے دور میں ہی ملک پر قرضے چڑھے، جنرل باجوہ لیکچر دیتے تھے ان کو این آر او دے دو اور آپ اکانومی پر توجہ دیں، رول آف لا اکانومی کے ساتھ منسلک ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ شہباز شریف نے اقتدار سنبھالا تو نعرہ لگایا فکر نہ کریں چھ ماہ میں ملک ٹھیک کر دوں گا، شہبازشریف بڑا جنیئس بنتا تھا ایکسپوز ہو گیا، اسحاق ڈارکا بھی پتا چل گیا وہ کتنے پانی میں تھا، شہبازشریف نے اقتدار میں آکر ایف آئی اے کو ختم کیا، نیب ترمیم کر کے سارے چوروں نے اپنے کیسز ختم کیے، پاکستان میں وائٹ کالر کرائم کو پکڑا ہی نہیں جا سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ تنخواہ دارطبقے کا جینا مشکل ہو گیا ہے، روپے کی قدرمسلسل نیچے اور ڈالراوپر جا رہا ہے، موجودہ صورتحال بہت خطرناک ہے، سری لنکا میں بھی ایسے حالات ہی تھے، اگر سری لنکا والا انتشار پاکستان میں شروع ہوگیا تو پھر کوئی کنٹرول نہیں کر سکے گا، پاکستان نے ان مسائل سے الیکشن سے نکلنا ہے، سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام نہیں آسکتا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ اکنامک سروے کے مطابق 17 سال بعد ہماری حکومت کی بہترین پرفارمنس تھی، جب کابینہ میں اعدادو شمار بتائے گئے تو کابینہ بھی نہیں مان رہی تھی، 17 سال بعد معیشت کی بہتری ہماری حکومت کی بہت بڑی اچیومنٹ تھی، ہمارے دور میں 55 لاکھ نئی نوکریاں پیدا کی گئیں، ہمارے دور میں 32 بلین ڈالر کی ایکسپورٹ تھیں، ہم نے 34 ملین ٹیکس دہندگان کا اضافہ کیا۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری حکومت نے ریکارڈ ٹیکس اکٹھا کیا، جب تک ایکسپورٹ نہیں بڑھے گی پاکستان پیروں پر کھڑا نہیں ہو سکتا، پاکستان میں رول آف لا قائم کرنا اب ناگزیر ہو چکا ہے اس کے بغیر پاکستان کو مشکل وقت سے نہیں نکالا جا سکتا، اگر پیسے ہی مانگنے ہیں تو اس طرح پاکستان نہیں چل سکتا، پہلا الیکشن، دوسرا رول آف لا، تیسرا ری اسٹرکچرنگ، گورننس سسٹم کو میرٹ پر لانا ہوگا۔ عمران خان نے مزید کہا کہ سمال میڈیم انڈسٹریز کو ان کے پاں پر کھڑا کرنا ہوگا، ٹور ازم میں پاکستان بے پناہ پیسہ کما سکتا ہے، سیاحت کے فروغ کیلئے اقدامات اٹھانا ہوں گے، سیاحت کے حوالے سے سپیشل زون بنا کر بہت زیادہ ڈالر کما سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سب سے اہم چیز قانون کی بالادستی ہے، معیشت سے قانون کی بالادستی کے ساتھ جڑی ہوئی ہے، یہ لوگوں کو غلط فہمی ہے کہ، جنرل باجوہ ہر فن مولا بن گئے تھے اور ہمیں بتا رہے ہیں آپ معیشت پر توجہ دیں احتساب بھول جائیں۔ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی یہ ہے کہ جب آپ کے پاس اتنی پاور آئے جو جنرل باجوہ کے پاس تھی تو وہ سمجھتے ہیں وہ ہر فن مولا ہیں اور انہیں سب کچھ آتا ہے اور پھر معیشت پر توجہ دینے کی بات کرتے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ اس کا حل یہ ہے کہ پاکستان کو ایسے چلانا پڑے گا جو آج تک ہم نے نہیں چلایا اور ہمیں وہی اقدامات کرنے پڑیں گے، ہم نے کبھی قانون کی بالادستی قائم نہیں کی، مارشل لا آتا ہے تو قانون توڑ کر آتا ہے اور ان دونوں خاندان کی کمزوری ہے کہ اداروں کو مضبوط ہونے نہ دیں۔