پشاور۔۔پولیس لائن مسجد میں خودکش دھماکہ، پولیس اہلکاروں سمیت 40افراد شہید، 160 سے زائد زخمی ہوگئے،ہلاکتوں میں مزید اضافہ کا خدشہ
دھماکے کے وقت مسجد میں باجماعت نماز ظہر ادا کی جارہی تھی،پہلی صف میں موجود حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا
دھماکے سے پولیس لائن مسجد کی چھت منہدم ہو گئی ،ملبے تلے متعدد افراد بھی دب گئے،سیکورٹی اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا
ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی،خون کے عطیات کیلئے اپیل پر ایل آر ایچ کے باہر قطاریں لگ گئیں،کالجز کے طلبہ کی بڑی تعداد ہسپتال پہنچ گئی
نگران وزیراعلیٰ اعظم خان کی پشاورپولیس لائن مسجد میں ہونے والے خودکش حملے کی شدید الفاظ میں مذمت،شہداء کے لواحقین سے دلی ہمدردی کا اظہار
دھماکے میں بلڈنگ کو گرانے والا مواد استعمال کیا گیا، اس میں کوئی شک نہیں کہ تھانے کے اندر حملہ سیکورٹی کی ناکامی ہے،سی سی پی او پشاور
پشاور( ویب نیوز)
پشاور کی پولیس لائنز میں واقع مسجد میں خودکش دھماکے کے نتیجے میں پولیس اہلکاروں سمیت 40 افراد شہید جبکہ 160 سے زائد زخمی ہوگئے۔جبکہ ہلاکتوں میں مزید اضافہ کا خدشہ ہے ،پولیس کے مطابق پولیس لائنز کی مسجد میں باجماعت نماز ظہر ادا کی جا رہی تھی جس کے دوران پہلی صف میں موجود خود کش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی۔خود کش دھماکے سے پولیس لائن کی مسجد کی 2 منزلہ عمارت گر گئی جس کے ملبے تلے متعدد افراد ابھی دب گئے۔، دھماکے میں امام مسجد صاحبزادہ نورالامین بھی شہید ہو گئے۔قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا جبکہ امدادی ادارے 1122کے اہلکاروں نے زخمیوں کو مسجد سے نکال کر ہسپتال منتقل کیا ۔پشاورکے لیڈی ریڈنگ ہسپتال سمیت تمام بڑے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی اور خون کے عطیات کی اپیل کی گئی ۔پولیس ذرائع کے مطابق دھماکے میں ایس پی نور زمان زخمی ہوئے جنہیں سی ایم ایچ منتقل کر دیا گیا ۔تفصیلات کے مطابق پیر کے روز صوبائی دارالحکومت پشاور کے انتہائی حساس علاقے میں واقع پولیس لائن کی مسجد میں ہونے والے خودکش دھماکے کے نتیجے میں
امام مسجد اور پولیس اہلکاروں سمیت40 افراد شہید جبکہ 160 سے زائد زخمی ہوگئے۔ اطلاعات کے مطابق دھماکا عین ظہر کی نماز کے وقت ہوا جہاں حملہ آور پہلی صف میں موجود تھا۔دھماکے بعد پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا جبکہ بم ڈسپوزل اسکواڈ کی جانب سے شواہد اکٹھے کیے گئے۔دھماکے کے بعد پشاور کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ۔ زخمیوں اور لاشوں کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کر دیا گیاجبکہ زخمیوں کو خون دینے کے لیے اپیل کی گئی جس میں O negative خون خصوصی طور پر عطیہ کرنے کی اپیل کی جا تی رہی۔گورنرخیبرپختونخوا حاجی غلام علی کی جانب سے بھی پشاورکے شہریوں سے خصوصی اپیل کی گئی کہ وہ خون کے عطیات دینے کیلئے ہسپتال پہنچیں کیونکہ زخمیوں کی بہت بڑی تعداد کو خون کی اشد ضرورت ہے جس پر لوگوں کی بڑی تعداد نے خون کے عطیات دینے کیلئے ہسپتالوں کا رخ کیا جس میں کالجز کے طلبہ کی تعداد نمایاں رہی تاہم ہسپتالوں میں انتہائی زیادہ رش کی وجہ سے کافی مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا ۔دھماکے کے بعد جی ٹی روڈ کو بالا حصار کے قریب ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ۔ دھماکے کے بعد تھانہ پولیس لائن کے مرکزی دروازے کو بند کر دیا گیا ۔پولیس لائنز کے باہر میڈیا سے گفتگو میں رہنماء جماعت اسلامی عنایت اللہ خان نے بتایا کہ دھماکے کے نتیجے میں گرنے والے ملبے کے نیچے سے لوگوں کی آوازیں آرہی ہیں۔ سی سی پی او اور کمشنر سے کہا ہے کہ لوگوں کو جلد سے جلد نکالا جائے۔لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے ترجمان محمد عاصم نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دھماکے میں پیر کی شام تک 32 افراد شہید ہوچکے ہیں جبکہ ایل آر ایچ میں زخمیوں کی تعداد 65 سے زائد ہوگئی ہے۔ہسپتال لائے گئے زخمیوں میں 10 کی آپریشن تھیٹرز میں سرجری جاری ہے جبکہ 15 زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔پولیس کے مطابق خدشہ ہے کہ حملے میں بھاری دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا جس کی شدت کے باعث مسجد اور اس سے متصل کینٹین کی چھت دونوں گر گئیںجبکہ ملبہ ہٹانے کے لیے کرین منگوائی گئی ۔ واضح رہے کہ مسجد کے عقب میں سی ٹی ڈی کا دفتر بھی موجود ہے۔دھماکے کے بعد تھانہ پولیس لائنز کے مرکزی دروازے کو بند کر دیا گیا۔سی سی پی او پشاور اعجاز خان نے بتایا کہ دھماکے کی بو سے اندازہ یہی ہوتا ہے کہ حملہ خودکش تھا جس کی شدت سے مسجد کا ہال جہاں نماز ادا کی جاتی ہے وہ منہدم ہوگیا جبکہ دھماکے سے مسجد کے صحن تک کا حصہ بھی شہید ہوا۔انہوں نے کہا کہ پولیس لائن میں دو گیٹ ہیں اور 10 سے 15 اہلکار ڈیوٹی پر تعینات ہوتے ہیں۔ ایک گیٹ عام لوگوں اور دوسرا پولیس آفیسرز کے لیے ہے۔سی سی پی او پشاور نے کہا کہ دھماکے میں بلڈنگ کو گرانے والا مواد استعمال کیا گیا اور اس میں کوئی شک نہیں کہ تھانے کے اندر حملہ سیکورٹی کی ناکامی ہے۔ مسجد میں 300 کے قریب افراد موجود تھے جبکہ دھماکے میں 160 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ہیں،دھماکے میںشہید ہونے والوں میں ١۔دوران شاہ انسپکٹر 2، ذوہیب نواز ولد نواز سکنہ لوئر دیر 3، مقصود احمد ولد دین محمد 4، مسما رشیدہ بی بی زوجہ پشاوری لال 5، رفیق ولد عبدالحمید سکنہ لکی مروت 6، نسیم شاہ کانسٹیبل 7، لیاقت ولد احمد نواز سکنہ چارسدہ 8، امجد ولد ماصل خان ڈرائیور 9، شہریار 10،لیاقت ولد احمد سکنہ لکی مروت 11، محمد علی ولد شربت علی سکنہ میاں گجر 12 ، صاحب زادہ نورالامین امام 13،ظاہر شاہ 14، تلاوت شاہ 15، وسیم شاہ ولد معین شاہ 16، گل شرف ولد عبد الودود 17، حیات اللہ خٹک 18، زبیر ولد نور محمد 19، عبدالحمید ولد فقیر محمد 20، عثمان 21، خالد خان سکنہ چارسدہ 22، رفیق خان ولد عبد الرحمن 23، عرفان خان انسپکٹر 24، شہاب اللہ ایف سی ولد امان اللہ سکنہ چارسدہ 25، عبدالودود ولد غلام نبی 26 ،احمد خان ایف سی ولد ماصل خان 27، لیاقت اللہ شاہ ولد احمد شاہ سکنہ لکی مروت 28، عاطف مجیب 29، رضوان اللہ ولد محمد اللہ سکنہ چارسدہ 30، حضرت عمر ولد حکاب گل سکنہ گل مکہ31، جلسی ہوئی بادی نام پتہ نامعلوم شامل ہیں۔دوسری جانب نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمد اعظم خان نے پولیس لائنز پشاور میں دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے ایک بزدلانہ اور وحشیانہ اقدام قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس دلخراش واقعے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ اپنے ایک بیان میں نگران وزیر اعلیٰ نے واقعے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اورافسوس کا اظہار کرتے ہوئے شہداء کے درجات کی بلندی اور پسماندگان کے لئے صبر جمیل کی دعا کی ہے۔ انہوں نے شہداء کے لواحقین سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت متاثرین کے غم میں برابر کی شریک ہے اور انہیں کسی صورت تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔ محمد اعظم خان نے دھماکے کے زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لئے بھی نیک خواہشات کا اظہار کیا ۔
#/S