مزاروں پر کروڑوں روپے کی آمدن کا کوئی حساب کتاب نہیں،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ
لاکھوں ٹرانزیکشنز کا معاملہ ہے، جسے اسکروٹنی کمیٹی دیکھ رہی ہے،ڈی جی الیکشن کمیشن
جب سب جماعتوں کی سکروٹنی کا عمل ایک ساتھ شروع ہوا تو باقیوں کے لئے وقت کیوں لگ رہا ہے؟، وکیلِ پٹیشنر
کیا ہم ان کے لیے کوئی ٹائم فریم مقرر کریں؟،چیف جسٹس عامر فاروق
پی ٹی آئی کے خلاف شکایت آئی تھی، جس پر معاملہ شروع ہوا،ڈی جی الیکشن کمیشن
پارٹیوں کے لئے آنے والی فنڈنگ پر تو ٹیکس بھی ادا نہیں ہوتا ناں؟،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ
فیصل آباد میں کروڑوں کا بزنس پرچیوں پر ہو رہا ہے،کراچی میں بھی ٹریڈنگ ساری ایسی ہو رہی ہے،چیف جسٹس عامرفاروق
عدالت نے سماعت 2 مارچ تک ملتوی کردی
اسلام آباد( ویب نیوز)
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ممنوعہ فنڈنگ سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دئیے کہ مزاروں پر کروڑوں روپے کی آمدن کا کوئی حساب کتاب نہیں ہے۔مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے اکائونٹس کی ممنوعہ فنڈنگ کیس کے سلسلے میں جلد سکروٹنی کے لئے پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب کی درخواست پر سماعت ہوئی جس میں ڈی جی الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ سیاسی جماعتوں کی سکروٹنی کررہے ہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کام فاسٹ ٹریک پر ہے یا سلو ٹریک پر؟ جس پر ڈی جی الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ لاکھوں ٹرانزیکشنز کا معاملہ ہے، جسے سکروٹنی کمیٹی دیکھ رہی ہے۔وکیلِ پٹیشنر نے کہا کہ ہم امتیازی سلوک کے خلاف عدالت آئے ہیں۔ جب سب جماعتوں کی سکروٹنی کا عمل ایک ساتھ شروع ہوا تو باقیوں کے لئے وقت کیوں لگ رہا ہے؟ چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا ہم ان کے لیے کوئی ٹائم فریم مقرر کریں؟، جس پر ڈی جی الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ پی ٹی آئی کے خلاف شکایت آئی تھی، جس پر معاملہ شروع ہوا۔ ن لیگ، پیپلز پارٹی اور پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کا معاملہ سکروٹنی کمیٹی کے پاس ہے۔ 17 سیاسی جماعتوں کا معاملہ الیکشن کمیشن خود دیکھ رہا ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پارٹیوں کے لئے آنے والی فنڈنگ پر تو ٹیکس بھی ادا نہیں ہوتا ناں؟، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ پارٹی فنڈز پر ٹیکس نہیں ہوتا۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ ہمارے ہاں اکانومی کی صورتحال سب کے سامنے ہے۔ کوئی شخص اگر ایک کروڑ کا چیک دیتا ہے تو کیا وہ اس رقم پر ٹیکس ری بیٹ لیتا ہے؟۔ ہمارے ہاں مزاروں کی آمدن کروڑوں میں ہے جس کا کوئی حساب کتاب بھی نہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ مستقبل میں یہ ساری چیزیں آنی ہیں، آپ کو مستقل کسی چارٹرڈ اکائونٹنٹ کو ہائر کرنا چاہیے جو یہ معاملات دیکھے۔ ایف اے ٹی ایف کے بعد اب آئی ایم ایف کی ڈیمانڈ بھی ہے کہ اکانومی ڈاکومنٹیڈ ہونی چاہیے۔ فیصل آباد میں کروڑوں کا بزنس پرچیوں پر ہو رہا ہے۔ کراچی میں بھی ٹریڈنگ ساری ایسی ہو رہی ہے۔ بدقسمتی ہے کہ ملک میں ایک متوازی اکانومی بھی ہے جو زیادہ مضبوط ہے۔بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے اکائونٹس کی جلد سکروٹنی کے لیے درخواست پر سماعت 2مارچ تک ملتوی کردی۔mk/nsr