ترکیہ، شام زلزلہ: ہلاکتوں کی تعداد 45 ہزار سے تجاوز کر گئی، مزید اضافے کا خدشہ
2 لاکھ 64 ہزار گھر تباہ ، کئی افراد لاپتا
استنبول( ویب نیوز)
ترکیہ اور شام میں آنے والے بدترین زلزلے سے ہلاکتوں میں مزید اضافہ ہوگیا ہے اب تک تعداد 45 ہزار سے زائد ہوچکی ہے اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ترکیہ میں 2 لاکھ 64 ہزار گھر تباہ ہوئے ہیں اور کئی افراد لاپتا ہیں۔ برطانوی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ترکیہ اور شام میں بدترین زلزلے کو 11 دن گزر چکے ہیں اور گزشتہ روز مزید 3 افراد کو ملبے سے زندہ نکال لیا گیا تھا۔رپورٹ کے مطابق ترکیہ میں اب تک 39 ہزار 672 اور شام میں 5 ہزار 800 افراد ہلاک ہوئے ہیں اور شام میں کئی دنوں سے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ نہیں ہوا ہے۔دنیا بھر میں جمعے کو ترکیہ اور شام میں زلزلے سے جاں بحق افراد کی غائبانہ نماز ادا کی گئی جہاں کئی افراد کی تدفین ممکن نہیں ہوپائی کیونکہ ملبے تلبے افراد کی تلاش جاری ہے۔زلزلے کے علاقوں سے کئی بین الاقوامی امدادی اداروں نے اپنا کام مکمل کرلیا ہے لیکن مقامی ٹیمیں تباہ حال عمارتوں میں تلاش کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں اور توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ مزید افراد کو زندہ نکال لیا جائے گا۔ماہرین کے مطابق زلزلے کے 24 گھنٹوں کے دوران امدادی ٹیموں نے بڑی تعداد میں شہریوں کو زندہ نکال لیا تھا۔استنبول کی فائر بریگیڈ نے بتایا کہ جنوبی صوبے ہیٹے میں 40 سالہ ہیکان یاسین اوغلو کو 7.8 شدت کے زلزلے کے 278 گھنٹوں بعد زندہ نکال لیا گیا تھا۔اس سے قبل ترکیہ کے تاریخی شہر انتاکیہ سے 14 سالہ اسامہ ہلیبیے او ر34 سالہ مصطفی اویسی کو بھی بچالیا گیا، 34 سالہ ترک شہری اپنے والدین کے ساتھ ویڈیو کال میں مصروف تھا اور انہیں حال ہی میں پیدا ہونے والے اپنے بچے کو دکھا رہے تھے۔ان کے والد نے کہا کہ میں تمام امید کھو چکا تھا، یہ حقیقی معجزہ ہے، انہوں نے میرے بچے کو واپس کردیا ہے، میں نے عمارت کو پہنچنے والا نقصان دیکھا تھا اور میرا خیال تھا کہ وہاں کوئی بھی نہیں بچ سکتا ہے۔امدادی ٹیموں کا کہنا تھا کہ زندہ بچ جانے والے افراد کو کئی مہینوں تک مدد درکار ہوگی۔دوسری جانب شام میں بھی شمال مغربی علاقے میں بدترین نقصان پہنچا ہے جہاں ایک دہائی سے زائد عرصے سے خانہ جنگی جاری ہے، جس کی وجہ سے زلزلہ زدہ علاقوں میں امدادی کاموں میں رکاوٹ کا سامنا ہے کیونکہ باغیوں کے زیر کنٹرول علاقوں میں زیادہ نقصان ہوا ہے۔انسانی حقوق کی تنظیم سیرین آبزرویٹری نے بتایا کہ زلزلے کے بعد پہلی مرتبہ حکومتی فورسز اور مخالف جنگجووں کے درمیان تصادم ہوا، حکومتی فورسز نے اتارب کے مضافات میں بمباری کی تھی جہاں زلزلے سے شدید نقصان پہنچ چکا ہے۔ترکیہ اور شام دونوں کی جانب سے تاحال لاپتا افراد کی مکمل فہرست نہیں دی گئی ہے۔ترکیہ میں شہری اپنے رشتہ داروں کے بچنے کی امید لگائے ان کا انتظار کر رہے ہیں اور جہاں تاخیر پر ان میں بیچینی اور غصے میں اضافہ ہو رہا ہے اور وہ سمجھتے ہیں گھروں کی تعمیر کے منصوبوں میں خامیاں تھیں، جس سے بری طرح نقصان پہنچا اور کاروبار بھی تباہ ہوئے۔ترک حکومت نے عوام سے وعدہ کیا ہے کہ وہ اس حوالے سے ذمہ داروں کے تعین کے لیے تحقیقات کرے گی جن کی غلطیوں کی وجہ سے عمارتیں تباہ ہوئیں اور ڈیولپرز سمیت 100 سے زائد افراد کو گرفتار کرنے کے احکامات بھی دیے جا چکے ہیں۔اقوام متحدہ نے رواں ہفتے ترکیہ کی امداد کے لیے ایک ارب ڈالر سے زائد کی اپیل کی تھی اور شام کے متاثرین کے لیے 40 کروڑ ڈالر فنڈ شروع کرنے کا اعلان کیا تھا