- ایوان میں حاضری متاثر ہو کر رہ گئی ، ترمیمی مالیاتی بل پر رائے شماری کے موقع پر کورم کی نشاندہی کا خدشہ
- حکومت نے ضمنی بجٹ منظوری کے لیے تیاری شروع کر دی ، لائحہ عمل طے کر لیا گیا ، وزیر اعظم ارکان سے ملیں گے
- ضمنی بجٹ پر رائے شماری کے موقع پر حکومتی ارکان کی موجودگی کو یقینی بنانے کے سلسلے میں ہنگامی ٹیلی فونک رابطے
- حکمران اتحاد میں شامل جماعتوں کے رہنماؤں کا مالیاتی بل کی منظوری کے موقع پر ارکان کی بھرپور حاضری پر اتفاق
اسلام آباد (ویب نیوز)
قومی اسمبلی کا منی بجٹ پر بحث کے حوالے سے اجلاس دو روز کے وقفے کے بعد پیر کو دوبارہ شروع ہو گا ۔ وزیر اعظم شہباز شریف کی شرکت کا امکان ہے ۔ تفصیلات کے مطابق قومی ا سمبلی کا منی بجٹ اجلاس آج دوبارہ شروع ہو گا ۔ اجلاس شام پانچ بجے طلب کیا گیا ہے جو کہ اسپیکر راجا پرویز اشرف کی صدارت میں ہو گا ۔ منی بجٹ پر بحث کروائی جائیگی ۔ ایوان میں ارکان انتہائی کم تعداد میں شریک ہو رہے ہیں اور حاضری متاثر ہو کر رہ گئی ہے مجموعی طور پر ایوان میں پچاس سے ساٹھ ارکان شرکت کرتے ہیں اور منی بجٹ اجلاس بغیر کسی کورم کے منعقد ہو رہا ہے ۔ اپوزیشن ذرائع کے مطابق ضمنی مالیاتی ترمیمی بل 2023 ء کی شقوار منظوری کے دوران حکومت کورم پورا کرنے میں ناکام رہی تو نشاندہی سے گریز نہیں کیا جائے گا اور مجموعی طور پر ترمیمی مالیاتی بل منظوری کے لیے پیش ہونے پر بھی اس کی مخالفت کرتے ہوئے رائے شماری کے موقع پر کورم کی نشاندہی کر دی جائے گی ۔ حکومت نے ضمنی بجٹ کی منظوری کے لیے تیاری شروع کر دی ہے اور کورم کے مسئلے کے حل کے لیے لائحہ عمل مرتب کرلیا گیا ہے ۔ وزیر اعظم ارکان اسمبلی سے ملاقاتیں بھی کریں گے ۔
حکمران اتحاد کے ارکان قومی اسمبلی کی ایوان میں ضمنی بجٹ پر رائے شماری کے موقع پر موجودگی کو یقینی بنانے کے لیے رابطے شروع کر دئیے گئے ۔ اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں سے بھی رابطے کئے گئے ہیں ۔وزیر اعظم شہباز شریف بھی اجلاس میں شریک ہوں گے ۔ ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی میں 170 ارب ر وپے کے نئے ٹیکسوں کے مالیاتی بل کے نفاذ کے لیے ضمنی بجٹ منظور کرانے کے سلسلے میں حکومت نے حکمت عملی طے کر لی ۔ حکمران اتحاد سے تعلق رکھنے والے ارکان کو ہر صورت میں اسلام آباد پہنچنے اور قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کو یقینی بنانے کی ہدایت کی جا رہی ہے ۔ ذرائع کے مطابق حکمت عملی کے سلسلے میں حکمران اتحاد کے قائدین کے درمیان رابطہ ہوا ان جماعتوں میں مسلم لیگ ( ن ) ، پیپلز پارٹی اور جمعیت علماء اسلام ( ف ) نمایاں ہیں جبکہ دیگر اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں سے بھی رابطے کئے گئے ۔ ان رابطوں کے دوران اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ ضمنی بجٹ پر رائے شماری کے موقع پر ارکان کی بھرپور حاضری کو یقینی بنانے کے لیے حتیٰ الامکان کوشش کی جائے گی ۔ ہر جماعت اس سلسلے میں اپنے ارکان سے رابطے کرے گی ۔ ان رابطوں کے حوالے سے رپورٹ بھی حکومتی جماعت کو ارسال کی جائیگی ۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ حکمران اتحاد سے تعلق رکھنے والے ارکان قومی اسمبلی سے رابطوں کے لیے ہنگامی طور پر ٹیلی فون کئے جا رہے ہیں ۔