لندن (ویب نیوز)
بھارت کی حکومت نے لندن میں قائم ہائی کمیشن میں مبینہ طور پر دھاوا بولنے اور پرچم اتارنے پر باقاعدہ احتجاج کرتے ہوئے نئی دہلی میں برطانوی سفارت کار کو طلب کر لیا۔ غیرملکی خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اتوار کو لندن میں بھارتی ہائی کمیشن پر مبینہ طور پر ایک گروپ نے دھاوا بول دیا تھا اور زبردستی داخل ہو کر بھارتی پرچم اتار دیا تھا۔ بھارتی اخبارانڈین ایکسپریس نے بھارت کی وزارت خارجہ امور کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ نئی دہلی میں برطانیہ سینئرترین سفارت کار کو طلب کیا گیا تاکہ انہیں لندن میں بھارتی ہائی کمیشن پر علیحدگی پسند اور انتہاپسند عناصر کی جانب سے کیے گئے اقدامات پر احتجاج ریکارڈ کیا جائے۔بیان میں کہا گیا کہ برطانوی سیکیورٹی کی مکمل عدم موجودگی، جس کی وجہ سے ان عناصر کو ہائی کمیشن کے احاطے میں داخلے کی اجازت مل گئی، اس حوالے سے ان سے وضاحت طلب کی گئی۔اس حوالے سے کہا گیا کہ ڈپٹی ہائی کمشنر کرسٹینا اسکاٹ کو اس بابت ویانا کنونشن کے تحت برطانوی حکومت کی بنیادی ذمہ داریوں کی یاد دہانی کروائی گئی ہے۔وزارت خارجہ امور نے کہا کہ بھارت کے لیے برطانیہ میں اپنے سفارتی حدود اور عملے کی سیکیورٹی کے لیے برطانوی حکومت کی سستی ناقابل قبول ہے۔بیان میں کہا گیا کہ توقع کی جاتی ہے کہ برطانوی حکومت مذکورہ واقعے میں ملوث ہر ایک شناخت، گرفتاری اور سزا دینے کے لیے فوری اقدامات کرے گی اور اس طرح کے اقدامات سے بچنے کے لیے سخت اقدامات کرے گی۔بھارت میں برطانیہ کے ہائی کمشنر الیکس ایلیس نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر بیان میں اس واقعے کی مذمت کی اور کہا کہ سفارت خانے کی حدود اور عملے کے خلاف توہین آمیز اقدامات مکمل طور پر ناقابل قبول ہیں۔یاد رہے کہ بھارت نے 58 فیصد سکھوں اور 39 فیصد ہندووں پر مشتمل پنجاب میں 1980 اور 1990 کی دہائی میں مشتعل علیحدگی پسند خالصتان تحریک کے خلاف کارروائی کی تھی اور ہزاروں افراد مارے گئے تھے۔بھارت کی جانب سے اس گروپ کی سرگرمیوں کے حوالے سے مختلف حکومتوں سے شکایت کی جاتی رہی ہے اور موقف ہے کہ یہ لوگ کشیدگی پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں اور انہیں بھاری مالی امداد مل رہی ہے۔