- الیکشن کمیشن کو آئین کے تحت اختیارات حاصل ہیں لیکن اگرشفاف انتخابات میں بدنیتی ہوگی تومداخلت کرینگے،چیف جسٹس کے ریمارکس
- میں نے غلام محمود ڈوگر کے فیصلے کیخلاف اپیل دائرکی، تبادلے کیخلاف غلام محمود ڈوگرکی اپیل واپس لیتا ہوں ،وکیل عابد زبیری
- عدالت نے غلام محمود ڈوگر کے تبادلے کیخلاف اپیل واپس لینے کی بنیادپر خارج کردی
اسلام آباد (ویب نیوز)
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمرعطابندیال نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ آئینی ادارہ ہے جسے آڈیوٹیپس کے ذریعے بدنام کیا جارہاہے، آئینی اداروں کو بدنام کرنے والی ان آڈیوٹیپس کی کوئی اہمیت نہیں۔سپریم کورٹ میں سابق سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر تبادلہ کیس کی سماعت کی ، دوران سماعت چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ ہم صبر، درگزر سے کام لیکر آئینی ادارے کا تحفظ کریں گے، آئینی اداروں کو اپنے فیصلوں میں تحفظ دیا ہے، عدلیہ پر بھی حملے ہورہے ہیں،عدلیہ کا بھی تحفظ کریں گے۔چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے جسے تحفظ فراہم کریں گے، جمہوری عمل شفاف ہوناچاہیے۔ الیکشن کمیشن کو آئین کے تحت اختیارات حاصل ہیں لیکن اگرشفاف انتخابات میں بدنیتی ہوگی تومداخلت کریں گے۔ چیف جسٹس عمرعطابندیال نے کہا کہ بعض اوقات سپریم کورٹ کی باتوں کو غلط سمجھاجاتاہے، ہم نے یہ نہیں کہا آج تک صرف ایک ہی ایماندار وزیراعظم آیا بلکہ ایک کیس میں کہا کہ 1988میں ایک ایماندار وزیراعظم تھا، ہماری اس بات کو پارلیمنٹ نے غلط سمجھا۔وکیل عابد زبیری نے کہا کہ میں نے غلام محمود ڈوگر کے فیصلے کیخلاف اپیل دائرکی، تبادلے کیخلاف غلام محمود ڈوگرکی اپیل واپس لیتا ہوں جس پر سپریم کورٹ نے غلام محمود ڈوگر کے تبادلے کیخلاف اپیل واپس لینے کی بنیادپر خارج کردی۔چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے بیوروکریسی میں تبادلوں کی منظوری کے بعد معاملہ ویسے بھی غیر موثر ہو چکا ہے، تمام سیاسی جماعتوں کو الیکشن میں برابری کا موقع ملنا چاہیے۔ الیکشن کمیشن کو نگران حکومت کو تبادلوں کا کھلا اختیار نہیں دینا چاہیے۔