- ملکی مفاد کیلئے ہماری ذات کو ایک مرتبہ نہیں بلکہ ایک ہزار مرتبہ بھی قربان کرنا پڑے تو یہ کوئی قربانی نہیں
- وزیراعظم کا بجلی منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب
اسلام کوٹ (ویب نیوز)
وزیر ِاعظم میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ آئین پاکستان ہم سب پر مقدم ہے، پاکستان کا جو وسیع ترمفاد ہے اس کو قائم رکھنے کے لئے اگر ہماری ذات کو ایک مرتبہ نہیں بلکہ ایک ہزار مرتبہ بھی قربان کرنا پڑے تو یہ کوئی قربانی نہیں۔ کوئی قانون اورآئین سے بالاتر نہیں ، گزشتہ روز ہی پاکستان کی افواج کے افسران شہید ہوئے ہیں اوریہ شہادت کی داستان کئی دہائیوں پر محیط ہے۔ اب اگر ان دہشت گردوں کو ہم پناہ دیں اور شیلڈ بنائیں ، یہ ناقابل برداشت ہے ، یہ ممکن نہیں اس کی اجازت نہیں دی جائے گی، اتحادی حکومت سی پیک کو پورے طریقے سے اپنی ترقی کاحصہ سمجھتی ہے، ہم مل کر پاکستان کو موجودہ مشکلات سے نکالیں گے اور پاکستان کے جو بدخواہ ہیں اورپاکستان کی ترقی کے جو دشمن ہیں ان کو منہ کی کھانا پڑے گی اوران کو شکست فاش ہو گی۔ان خیالات کاااظہار وزیر ِ اعظم شہبازشریف نے تھرپارکرکے علاقہ سلام کوٹ میںتھرنوواتھرکے330میگاواٹ اور1320 میگاواٹ شنگھائی الیکٹرک منصوبوں کا افتتاح کرنے کے بعد منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہویے کیا۔دونوں منصوبوںسے 1650میگاواٹ بجلی حاصل ہو گی۔وفاقی وزراء بلاول بھٹو زرداری،چوہدری سالک حسین، احسن اقبال، انجینئر خرم دستگیر خان، مریم اورنگزیب، وزیر ِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، چینی نائب ناظم الامور پانگ چن شوئی، سندھ کے وزیر ِ توانائی امتیاز احمد شیخ اوردیگر اعلیٰ حکام اس موقع پرموجود تھے۔وزیر اعظم شہبازشریف نے کہا کہ میرے لئے ، ہم سب کے لئے اورپورے پاکستان کے لئے آج پھر ایک خوشی کادن ہے کہ تھر کے صحرا میں مزید محنت اور شبانہ روز کاوشوں سے330میگاوٹ کا ایک منصوبہ تھرنووا اور1320میگاواٹ کا ایک اورمنصوبہ ، تھل پاورتھر کول بلاک سے منصوب ہے لیکن شنگھائی الیکٹرک کمپنی اس منصوبے کے پیچھے اہم انجن ہے، اس کے علاوہ کوئلہ نکالنے کاایک اوربلاک۔ اس کا ہم سب نے آج افتتاح کیاہے،تھر ایک صحرا تھا، صحرانووردی کے علاوہ ریت کے ٹیلے تھے اورکچھ نہیں تھا، آج دہائیوں کی محنت اوردہائیوںکی مربوط حکمت عملی کی بدولت صحرا، صنعت وحرفت میں بدل چکا ہے، یہ ریتلے میدان میں آج ہزاروں میگاواٹ بجلی پیدا ہورہی ہے جس کی روشنی پورے پاکستان میں پھیل رہی ہے اور یہ ترقی اورخوشحالی کا سفر پورے پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کو موجب بنے گااوربن رہا ہے۔ جو لوگ آج کہہ رہے ہیں کوئلے کی بنیاد پر بجلی نہیں بننا چاہیئے وہ جو تھرکوئلے کے ذخائر ہیں ، جو اللہ تعالیٰ نے ہمیں تحفہ کے طور پرعنایت کئے ہیں اوریہ100سال تک کا ذخیرہ یہاں پر موجود ہے جو کہ ہزاروں میگاواٹ بجلی پیداکرسکتا ہے،و ہ پاکستان کی اصل میں ترقی اورخوشحالی کے مخالف ہیں۔ 2000میگاواٹ بجلی امپورٹڈ کوئلے کی بنیاد پر بنائی جائے تواربوں ڈالرزاس کو امپورٹ کرنے میں خرچ ہوں گے، اس کے مقابلہ میں اللہ تعالیٰ نے پاکستان جو تحفہ دیا ہے، کروڑوں ، اربوں ٹن کوئلہ یہاں پر مدفن ہے، اگراس کواستعمال کر کے بجلی بنائی جارہی ہے اورآئندہ بنائی جائے گی تواربوں ڈالرز کا کوئلہ امپورٹ نہیں ہو گااور یہاں پر ہر طرف خوشحالی ہی خوشحالی نظرآئے گی اور صحرا مکمل میں ہر طرف ترقیاتی منصوبے اورکارخانے لگیں گے، ہزاروں لاکھوں لوگ یہاں پر برسرروزگارہوں گے۔ کراچی پہلے بھی پاکستان کے لئے کمائو شہر کے طور پر جاناجاتا ہے ، اندورن سندھ میں جو کاشتکاری ہوتی ہے اس حوالہ سے پنجاب کے بعد ایک کمائو صوبہ ہے لیکن اب تھر میں یہ عظیم ترقی اور خوشحالی کے منصوبے کاآغاز ہو چکا ہے یہ آنے والے سالوں میں پاکستان کی معیشت کو آنے والے سالوں مین بے پناہ تقویت پہنچائے گا، لہذااس حوالہ سے ہمیں قطعاًکسی قسم کی کنفیوژن کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔وزیر اعظم شہبازشریف کا کہنا تھا کہ صوبہ سندھ اوروفاق مل کر یہاں پر منصوبہ بندی کریں گے تویقیناً پاکستان آنے والے سالوں میں ترقی کی دوڑ میں بہت آگے نکل جائے گا۔ ٹرانشمیشن لائن جس نے اس بجلی کو پورے پاکستان میں پہنچانا ہے اس کا کام تیزی سے رواں دواں ہے، بدقسمتی سے گزشتہ چارسال میں اس کے اوپر رتی برابر کام نہیں ہواتھا، میں بلاخوف تردید کہہ سکتا ہے کہ 30اپریل تک ٹرانسمیشن لائنز یہاں پر لگ جائیں گی جس سے جنریٹڈ بجلی پاکستان کے طول وعرض میں پہنچ جائے گی اس کے لئے غیر ملکی زرمبادلہ کا مسئلہ تھا وہ حل ہو چکا اورجو باہر سے جو مشینری آنی تھی وہ آرہی ہے،یہاں پروزیر پاور بیٹھے ہیں میں انہیں اوران کی ٹیم کو گزارش کروں گا کہ وہ تیزی سے اس کام کو مکمل کریں ، 30اپریل کی تاریخ تک یہ کام ممکن بنایا جائے گا۔ تھرکول میںپاکستانی سرمایہ کاروں کواورچین کے سرمایہ کاروں اور چینی حکومت کو دراصل سی پیک کا سورج یہاں پر پوری آب وتاب سے چمک رہا ہے۔میں چینی حکومت،چینی صدرشی جن پنگ، این ڈی آرسی اورچارج ڈی افیئرز کا شکریہ اداکرتا ہوں کہ تمام مشکلات کے باوجود آپ لوگ سی پیک میں تعاون کررہے ہیں اورہماری مشکلات کوجانتے ہوئے آپ بھرپورہماری مدد کررہے ہیں۔ سی پیک کااگلا مرحلہ زراعت، ٹیکنالوجی، تجارت، سرمایہ کاری اور اقتصادی زونز ہیں ، چینی قیادت سے میں نے بات کی ہے اوروزیر خارجہ اورپاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بھی پوری طرح اس میں کردار اداکررہے ہیں۔ چارج ڈی افیئرز کومیں گزارش کروں گا کہ ان شعبوں میں سی پیک کوہم آگے چلائیں۔ اتحادی حکومت سی پیک کو پورے طریقے سے اپنی ترقی کاحصہ سمجھتی ہے، ہم مل کر پاکستان کو موجودہ مشکلات سے نکالیں گے اور پاکستان کے جو بدخواہ ہیں اورپاکستان کی ترقی کے جو دشمن ہیں ان کو منہ کی کھانا پڑے گی اوران کو شکست فاش ہو گی۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ میں تھرپارکر کے رہائشیوں کے ہسپتال بنانے کا اعلان کرتا ہوں۔ وزیر اعظم شہبازشریف نے اپنی تقریر کے آخر میں پاک چین دوستی زندہ باد، قائداعظم زندہ باداورپاکستان زندہ باد کے نعرے بھی لگوائے۔