آپ کا خط تحریک انصاف کی پریس ریلیز دکھائی دیتا ہے، وزیر اعظم کا صدر مملکت کے خط کا بھر پور جواب

وفاقی حکومت کے انتظامی اختیارات کو استعمال کرنے کے لیے وزیراعظم صدر سے مشاورت کا پابند نہیں

آپ کا خط یکطرفہ، حکومت مخالف خیالات کا حامل ،صد کے آئینی منصب کاآئینہ دار نہیں ہے

3 اپریل 2022 کو آپ نے قومی اسمبلی تحلیل کر کے سابق وزیراعظم کی غیر آئینی ہدایت پر عمل کیا

قومی اسمبلی کی تحلیل کے آپ کے حکم کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے غیر آئینی قراردیا

آرٹیکل 91 کلاز 5 کے تحت بطور وزیراعظم میرے حلف میں بھی آپ آئینی فرض نبھانے میں ناکام ہوئے

میں نے آپ کے ساتھ اچھا ورکنگ ریلیشن شپ قائم کرنے کی پوری کوشش کی

پی ٹی آئی کی ملک کو معاشی ڈیفالٹ کے کنارے لانے کی کوشش کو آپ نے نظرانداز کردیا

آپ نے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں کو یکسر فراموش ، نجی وسرکاری املاک کی توڑ پھوڑ، افراتفری پیداکرنے کی کوششوں کو نظراندازکردیا

اپنے خط میں آپ نے جو لب ولہجہ استعمال کیا، اس سے آپ کو جواب دینے پر مجبور ہوا ہوں،پانچ صفحات اورسات نکات پر مشتمل جوابی خط

  اسلام آباد( ویب  نیوز)

وزیر اعظم میاں محمد شہبازشریف نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے صوبہ پنجاب اورخیبرپختونخوا میں الیکشن کے انعقاد کے حوالہ سے لکھے گئے خط کا بھر پور جواب دے دیا۔ جواب پانچ صفحات اورسات نکات پر مشتمل ہے۔ جواب میں وزیر اعظم شہبازشریف نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہیکہ کہنے پر مجبور ہوں کہ آپ کا خط تحریک انصاف کا پریس ریلیز دکھائی دیتا ہے۔ آپ کا خط یک طرفہ، حکومت مخالف خیالات کا حامل ہے جن کا آپ کھلم کھلا اظہار کرتے ہیں، وفاقی حکومت کے انتظامی اختیارات کو استعمال کرنے کے لیے وزیراعظم صدر سے مشاورت کا پابند نہیں ۔آپ کا خط صدر کے آئینی منصب کا آئینہ دار نہیں، آپ مسلسل یہی کررہے ہیں 3 اپریل 2022 کو آپ نے قومی اسمبلی کی تحلیل کرکے سابق وزیراعظم کی غیرآئینی ہدایت پر عمل کیا،قومی اسمبلی کی تحلیل کے آپ کے حکم کو سپریم کورٹ نے 7 اپریل2022 کو غیرآئینی قرار دیا آرٹیکل 91 کلاز5کے تحت بطور وزیراعظم میرے حلف کے معاملے میں بھی آپ آئینی فرض نبھانے میں ناکام ہوئے ۔کئی مواقع پر آپ منتخب آئینی حکومت کے خلاف فعال انداز میں کام کرتے آرہے ہیں میں نے آپ کے ساتھ اچھا ورکنگ ریلیشن شپ قائم کرنے کی پوری کوشش کی اپنے خط میں آپ نے جو لب ولہجہ استعمال کیا، اس سے آپ کو جواب دینے پر مجبور ہوا ہوں ۔انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا آپ کا حوالہ ایک جماعت کے سیاستدانوں اور کارکنوں کے حوالے سے ہے آئین کے آرٹیکل 10 ے اور 4 کے تحت آئین اور قانون کا مطلوبہ تحفظ ان تمام افراد کو دیاگیا ہے ۔قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ریاستی عمل داری کے لئے قانون اور امن عامہ کے نفاذ کے مطلوبہ ضابطوں پر سختی سے عمل کیا ہے ۔تمام افراد نے قانون کے مطابق دادرسی کے مطلوبہ فورمز سے رجوع کیا ہے جماعتی وابستگی کے سبب آپ نے قانون نافذ کرنیو الے اداروں پر حملوں کو یکسر فراموش کردیا۔ آپ نے نجی وسرکاری املاک کی توڑپھوڑ، افراتفری پیداکرنے کی کوششوں کو نظر انداز کردیا پی ٹی آئی کی ملک کو معاشی ڈیفالٹ کے کنارے لانے کی کوششوں کو آپ نے نظرانداز کردیا۔پی ٹی آئی کی وجہ سے آئین، انسانی حقوق اور جمہوریت کے مستقبل سے متعلق پاکستان کی عالمی ساکھ خراب ہوئی۔ آپ نے بطور صدر ایک بار بھی عمران خان کی عدالتی حکم عدولی اور تعمیل کرانے والوں پر حملوں کی مذمت نہیں کی ۔عدالت کے حکم کے خلاف کسی سیاسی جماعت کی طرف سے ایسی عسکریت پسندی پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی ہماری حکومت آئین کے آرٹیکل 19 کے مطابق آزادی اظہار پر مکمل یقین رکھتی ہے یہ آزادی آئین اور قانون کی حدود قیود میں استعمال کرنے کی اجازت ہے۔ جب پی ٹی آئی اقتدار میں تھی تو آپ نے کبھی اِس بارے میں آواز بلند نہیں کی آپ کی توجہ ہیومن رائٹس واچ کی سالانہ ورلڈ رپورٹ2022 کی طرف دلاتا ہوں، پی ٹی آئی اس وقت اقتدار میں تھی اس رپورٹ میں لکھا ہے کہ حکومت پاکستان میڈیا کو کنٹرول کرنے کی کوششیں تیز کرچکی ہے رپورٹ میں لکھا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت اختلاف رائے کو کچل رہی ہے رپورٹ میں صحافیوں، سول سوسائیٹی اور سیاسی مخالفین کو ہراساں کرنے، قید وبند اور نشانہ بنانے کی تمام تفصیل درج ہے۔ پی ٹی آئی حکومت کے دور میں انسانی حقوق کا قومی کمیشن معطل رہا قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کی رپورٹ پی ٹی آئی حکومت پر فرد جرم ہے انسانی حقوق کے عالمی اداروں کی متعدد رپورٹس میں پی ٹی آئی حکومت کی خلاف ورزیوں کا ریکارڈ موجود ہے۔رکن قومی اسمبلی رانا ثناء اللہ خان پر منشیات کا جھوٹا مقدمہ بنایاگیا جس کی سزا موت ہے ۔پی ٹی آئی حکومت نے مرد و خواتین ارکان پارلیمان کو قید وبند اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نشانہ بنایا گیا۔ ایک سابق وزیراعظم کے خاندان کی خاتون رکن کو بھی معاف نہ کیاگیا سیاسی مخالفین کا صفایا کرنے کے لئے نیب کو استعمال کیاگیا ۔افسوس بطور صدر پاکستان آپ نے ایک بار بھی اِن میں سے کسی بھی واقعے پر آواز بلند نہ کی آپ بطور صدر انسانی حقوق، آئین اور قانون کی اِن خلاف ورزیوں پر اس وقت کی حکومت سے پوچھ سکتے تھے ۔آپ کے خط کا جواب اسی لئے دے رہا ہوں تاکہ آپ کے یک طرفہ رویے کو ریکارڈ پر منکشف کردوں۔ پی ٹی آئی کی طرف سے آپ نے عام، پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کے انتخاب کی تاریخ دی، آپ کا یہ فیصلہ سپریم کورٹ نے یکم مارچ 2023 کے حکم سے مسترد کردیاآپ نے دو صوبوں میں بدنیتی پرمبنی اسمبلیوں کی تحلیل پر کسی قسم کی تشویش تک ظاہر نہ کی یہ سب آپ نے چئیرمین پی ٹی آئی کی انا اورتکبر کی تسکین کے لئے کیا ۔صوبائی اسمبلیاں کسی آئینی وقانونی مقصد کے لئے نہیں، صرف وفاقی حکومت کو بلیک میل کرنے کے لئے تحلیل کی گئیںآپ نے یہ بھی نہ سوچا کہ دوصوبائی اسمبلیوں کے پہلے الیکشن کرانے سے ملک نئے آئینی بحران میں گرفتار ہوجائے گا۔ آپ نے آرٹیکل 218 کلاز تین کے تحت شفاف، آزادانہ اور غیرجانبدارانہ انتخابات کے تقاضے کو بھی فراموش کردیا آئین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کو آپ نے مکمل طورپر نظر انداز کردیا جو نہایت افسوسناک ہے، آپ کا یہ طرز عمل صدر کے آئینی کردار کے مطابق نہیں ۔الیکشن کمیشن نے 8 اکتوبر2023 کو پنجاب میں انتخابات کرانے کی تاریخ دی ہے تمام وفاقی اور صوبائی اداروں نے متعلقہ اطلاعات الیکشن کمیشن کو مہیا کی ہیں الیکشن کرانے کی ذمہ داری آئین نے الیکشن کمیشن کو سونپی ہے الیکشن کمیشن نے طے کرنا ہے کہ شفاف و آزادانہ انتخاب کرانے کے لئے آرٹیکل 218 تین کے تحت سازگار ماحول موجود ہے یصدر نے اپنے خط میں سابق حکومت کے وفاقی وزراء کے جارحانہ رویے اور انداز بیان پر اعتراض نہیں کیا سابق حکومت کے وزراء مسلسل الیکشن کمیشن کے اختیار اور ساکھ پر حملے کررہے ہیں۔ آئین کے آرٹیکل 46 اور رولز آف بزنس کی شق15 پانچ بی کی صدر کی تشریح درست نہیںیصدر اور وزیراعظم کے درمیان مشاورت کی آپ کی بات درست نہیں آئین کے آرٹیکل 48 کلاز ون کے تحت صدر کابینہ یا وزیراعظم کی ایڈوائس کے مطابق کام کرنے کا پابند ہے،صدر کو مطلع رکھنے کی حد تک اس کا اطلاق ہے، نہ زیادہ نہ اس سے کم وفاقی حکومت کے انتظامی اختیار کو استعمال کرنے میں ۔وزیراعظم صدر کی مشاورت کا پابند نہیں ۔جناب صدر، میں اور وفاقی حکومت آئین کے تحت اپنی ذمہ داریوں سے پوری طرح آگاہ ہیں آئین کی مکمل پاسداری، پاسبانی اور دفاع کے عہد پر کاربند ہیں آئین میں درج ہر شہری کے بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ پر کاربند ہیں حکومت پرعزم ہے کہ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے، ریاست پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے کی اجازت نہ دی جائے آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ آئینی طورپر منتخب حکومت کوکمزور کرنے کی ہر کوشش ناکام بنائیں گے۔ZS

#/S