جیسے حالات پیدا ہوئے ہیں پہلے کبھی نہیں ہوئے تھے، افواہیں پھیلنے سے روکنے کے لئے سروس بند کی گئی،سرکاری وکیل

 آپ نے تو پہلے سے ہی سروس بند کردی ، پی ٹی آئی وہ حکم لائے جس کے تحت سروس بند کی گئی،عدالت

لاہور (ویب نیوز)

لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب بھر میں انٹرنیٹ سروس بند کرنے کے خلاف درخواست پر وفاقی حکومت اور پی ٹی اے سمیت فریقین سے جواب طلب کرلیا۔جمعرات کو لاہور ہائیکورٹ میں پنجاب بھر میں انٹرنیٹ سروس بند کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔درخواست گزار سلمان ابوذر نیازی عدالت کے روبرو پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ پیکا ایکٹ 2016 کے سیکشن 37 کے تحت انٹرنیٹ پابندی عائد نہیں کی جاسکتی، حکومت نے غیر قانونی طور پر سروسز معطل کردی ہیں، حکومت کسی شکایت پر متعلقہ مواد ہٹا سکتی ہے، سروس معطل نہیں کرسکتی۔سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جیسے حالات پیدا ہوئے ہیں پہلے کبھی نہیں ہوئے تھے، افواہیں پھیلنے سے روکنے کے لئے سروس بند کی گئی۔عدالت نے ریمارکس دئیے کہ آپ نے تو پہلے سے ہی سروس بند کردی ہے، پی ٹی آئی وہ حکم لائے جس کے تحت سروس بند کی گئی۔عدالت نے وفاقی حکومت اور پی ٹی اے سمیت دیگر فریقین سے جواب طلب کرتے ہوئے معاونت کے لئے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیئے۔

  • لاہور ہائیکورٹ ، انٹرنیٹ کی بندش فوری ختم کرنے کی استدعا مسترد
  •  انٹرنیٹ سروس معطل کرنا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی اور قانون کے منافی ہے،درخواست گزار
  •  حالات ایسے بن گئے تھے کہ نیٹ سروس بند کرنا پڑی،وکیل وفاقی حکومت

لاہور ہائیکورٹ نے انٹرنیٹ کی بندش فوری ختم کرنے کی استدعا مسترد کردی۔جمعرات کو ہائیکورٹ میں ملک بھر میں انٹرنیٹ کی بندش کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری پر ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس معطل کر دی گئی ، انٹرنیٹ سروس معطل کرنا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی اور قانون کے منافی ہے، ٹویٹر، فیس بک اور یوٹیوب سمیت دیگر سوشل میڈیا ایپس کو بھی بند کر دیا گیا، عدالت ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس اور سوشل میڈیا ایپس بحال کرنے کا حکم دے۔درخواست گزار نے استدعا کی کہ آئین کے تحت معلومات تک رسائی ہر شہری کا بنیادی حق ہے، حکومت کی جانب سے ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس اور مختلف سوشل میڈیا ایپس بند کردی گئی ہیں، عدالت انٹرنیٹ کی بندش کو کالعدم قرار دیتے فوری طور بحال کرنے کا حکم دے۔عدالت نے وفاقی حکومت اور پی ٹی اے سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرکے 22 مئی کو جواب طلب کرلیا۔وفاقی حکومت کے وکیل نے درخواست پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ حالات ایسے بن گئے تھے کہ نیٹ سروس بند کرنا پڑی۔درخواست گزار ابوذر سلیمان نیازی کے وکیل نے کہا کہ قومی سکیورٹی کا بھی اگر ایشو ہو تو نیٹ سروس بند نہیں ہوسکتی۔عدالت نے درخواست گزار کی انٹرنیٹ کی بندش فوری ختم کرنے کی استدعا مسترد کردی۔