آرمی چیف دفاعی تنصیبات پر حملوں میں ملوث شر پسندوں کے خلاف کارروائی کا اختیار رکھتے ہیں رانا ثناء اللہ خان
مولانا فضل الرحمان سپریم کورٹ کے سامنے دھرنا کے لئے انتظامیہ سے باقاعدہ اجازت اور ضباطہ اخلاق طے کیا جائے
منی لانڈرنگ کے معاملے میں ملنے والے 60ارب روپے میں سے 51ارب روپے سپریم کورٹ کے پاس ہیں ،
عمران خان نے ملک کے تمام شہروں میں دس سے بارہ مسلح افراد پر مشتمل گینگز بنا رکھے ہیں ان گینگز کے خلاف کسی قسم کی رو رعایت نہیں برتی جائے گی ۔
جوصورتحال بن گئی ہے اب کچے کے ڈاکوؤں کو بھی ریلیف کے لیے عدالت میں آ جانا چاہیے انہیں دیکھ کر بھی یقیناً خوشی کا اظہار کیا جائے گا
وفاقی وزیر داخلہ کی اسلام آباد میں پریس کانفرنس
اسلام آباد (ویب نیوز)
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خان نے کہا ہے کہ آرمی چیف بھی دفاعی تنصیبات اور حساس عمارتوں پر حملوں میں ملوث شر پسندوں کے خلاف ازخود کارروائی کا اختیار رکھتے ہیں ، غیر قانونی افغان مہاجرین کے خلاف آپریشن کلین اپ کی حکمت عملی طے کی جا رہی ہے۔افغان باشندے بھی مظاہروں میں دیکھے گئے۔ برطانیہ سے پاکستان کو منی لانڈرنگ کے معاملے میں ملنے والے 60ارب روپے میں سے 51ارب روپے سپریم کورٹ کے پاس ہیں ،عمران خان نے ملک کے تمام شہروں میں دس سے بارہ مسلح افراد پر مشتمل گینگز بنا رکھے ہیں ان گینگز کے خلاف کسی قسم کی رو رعایت نہیں برتی جائے گی ۔ جوصورتحال بن گئی ہے اب کچے کے ڈاکوؤں کو بھی ریلیف کے لیے عدالت میں آ جانا چاہیے انہیں دیکھ کر بھی یقیناً عدالت خوشی کا اظہار کرے گی ، عمران خان کی گرفتاری کے بعد جلا ؤگھیرا ؤ میں ملوث افراد کو تربیت یافتہ دہشت گرد قرار دیتے ہوئے انھوں نے الزام عائد کیا ہے کہ انہیں پچھلے ایک سال سے تربیت دی جا رہی تھی۔ہفتہ کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ 9 مئی سے 11 مئی تک 3 دن ملک میں فتنہ فساد، سرکاری اور حساس دفاعی تنصیبات پر حملے کیے گئے، شہدا کی یادگاروں کو نذر آتش کیا گیا اور لوگوں کے گھروں پر حملے کیے گئے۔ ہم کہتے رہے ہیں یہ شخص سیاسی لیڈر نہیں بلکہ یہ ایک فتنہ ہے اور اس کا مقصد ملک میں افراتفری، انارکی اور فساد پھیلانا ہے، اسی مقصد کے تحت یہ پوری جدوجہد کر رہا ہے، 2014 سے بالعموم اور پچھلے ایک سال سے بالخصوص اس فتنے نے ایک ایسا کلٹ تیار کیا ہے جس کا اندازہ حالیہ واقعات کی ویڈیوز سے باآسانی لگایا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ کوئی سیاسی جماعت یا سیاسی کارکن نہیں ہیں، یہ ایک مخصوص مائنڈ سیٹ ہے، جس کے اندر نفرت، عناد، گھیرا جلا، میں چھوڑوں گا نہیں کسی کو اور میں ماردوں گا کا کلچر ہے، اس نے جو سرمایہ کاری کی ہے وہ صاف نظر آرہی ہے، شہدا کی یادگاروں کو آگ لگانا کون سی سیاست ہے، دفاعی تنصیبات کے اوپر حملہ کرنا، آگ لگانا، اپنے سیاسی مخالفین کے گھروں پر حملہ کرنا ہمارا سیاسی کلچر نہیں رہا۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارا ہاں سیاست میں کتنی تلخی رہی ہے، کسی زمانے میں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان سیاسی اختلاف رہا لیکن ہم کبھی ایک دوسرے کے گھروں پر پہنچے مگر تند و تیز سیاسی بیانات دیتے رہے ہیں۔رانا ثنااللہ نے کہا کہ یہ کون سا سیاسی کارکن ہو سکتا ہے جو ایمبولینس سے مریضوں کو نکالے اور ایمبولینس کو آگ لگا دے، اسکولوں اور ریڈیو پاکستان کو آگ لگائے۔ان کا کہنا تھا کہ وہاں ایک مویشی منڈی تھی وہاں پہلے لوٹ مار ہوئی پھر مویشیوں کو آگ لگا دی، جن لوگوں نے یہ حملے کیے ہیں کیا ان کے گھر خلا میں ہیں، ان کے گھر بھی اسی زمین میں ہیں تو پھر اس قوم کو کس طرف دھکیل رہے ہیں۔وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ میں پوری ذمہ داری سے مصدقہ اعداد وشمار پیش کر رہا ہوں اور کوئی چیلنج کرنا چاہے تو میں اس چیلنج کو قبول کرنے کو تیار ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی کو اسلام آباد میں 12 مقامات پر احتجاج ہوا، جن میں 600 سے 700 تک لوگ شریک ہوئے، پنجاب میں 221 جگہ پر تقریبا 15 ہزار سے 18 ہزار نے احتجاج کیا، خیبرپختونخوا میں 126 مقامات پر احتجاج ہوا جہاں 19 ہزار سے 22 ہزار مظاہرین تھے۔انہوں نے کہا کہ 10 مئی کو اسلام آباد میں 11 مقامات، پنجاب میں 33 مقامات اور خیبرپختونخوا میں 85 مقامات پر مظاہرے ہوئے، جہاں بالترتیب 1900، 2200 اور 13 ہزار کے درمیان لوگ شریک تھے۔احتجاج کے اعداد وشمار بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 11 مئی کو اسلام آباد 4 مقامات، پنجاب میں 12 مقامات اور خیبرپختونخوا میں 39 مقامات پر احتجاج ہوا اور تینوں مقامات میں مجموعی تعداد بالترتیب 515 اسلام آباد، 800 سے ایک ہزار پنجاب اور 5 سے 6 ہزار خیبرپختونخوا میں مظاہرین تھے۔ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی کو پورے پاکستان میں مجموعی طور پر 40 ہزار سے 45 ہزار لوگوں نے احتجاج کیا، یہ عوامی ردعمل نہیں تھا۔وفاقی وزیر داخلہ نے پی ٹی آئی کے پرتشدد احتجاج حوالے سے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ تربیت یافتہ دہشت گرد اور فسادی تھے، جن کی تربیت یہ فتنہ پورے ایک سال سے کر رہا تھا، ان کی فہرستیں بن رہی تھی، ان کو تربیت دی جا رہی تھی، ان کو پڑھایا، سمجھایا جا رہا تھا، ان کو پیٹرول بم بنانے کے طریقے سمجھائے جا رہے تھے، جگہ جگہ پر آگ لگائی گئی تھی وہ پیٹرول بم بنانے کے طریقے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ان کو غلیلیں دی گئی ہیں اور پنجاب، گلگت بلتستان، کراچی، اسلام آباد اور ہر جگہ مخصوص غلیلیں ہیں۔انھوں نے کہا ما ضی میں بھی شخصیات گرفتار ہوا کرتی تھیں اور ایک بار نہیں بار بار ہوتی تھیں مگر کبھی نہ ہنگامہ ہوا نہ فوجی افسران کے گھروں کو آگ لگی تھی۔ایک سوال کے جواب میں رانا ثناء اللہ خان نے کہا کہ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو 15 مئی کے سپریم کورٹ کے سامنے مظاہرہ و دھرنے کے حوالے سے باقاعدہ انتظامیہ سے اجازت لینی چاہیے اور یقینا انہوں نے اسلام آباد کی انتظامیہ سے رابطہ کیا ہو گا اور اس کا ایس او پی طے کیا جائے گا ۔ عمران خان جیسے فتنے کا نوٹس نہ لیا گیا تو یہ ملک کو کسی بھی حادثے سے دوچار کر سکتا ہے ۔ جہاں جلاؤ گھیراؤ سے ملک کا نقصان ہوا کم از کم یہ فتنہ تو بے نقاب ہو گیا عوام کو اس کی صحیح شناخت کرنا ہو گی اس نے ہر شہر میں آٹھ سے دس مسلح شر پسندوں پر گینگ بنا رکھے ہیں ان گینگز کے خلاف ضرور کارروائی ہو گی بالکل کوئی معافی رو رعایت نہیں ہو گی ثبوت موجود ہیں اور ان جلاؤ گھیراؤ کے حوالے سے سرغنہ نے جو کردار ادا کیا اسے بھی جواب دہ ٹھہرایا جائے گا ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاک فوج امن و امان برقرار رکھنے کے لیے سول انتظامیہ کی مدد کے لیے طلب کی گئی ہے اور یہ انتظامیہ کے تحت کام کرتی ہے ۔ سپریم کورٹ میں عمران نیازی کو دیکھ کر جس خوشی کا اظہار کیا گیا یہی کہہ سکتا ہوں کہ کچے کے ڈاکو بھی عدلیہ سے ریلیف حاصل کریں انہیں دیکھ کر بھی یقیناً خوشی کا اظہار کیا جائے گا ۔ پی ڈی ایم کے دھرنے کے دوران سپریم کورٹ اور ججز کی مکمل حفاظت کی جائے گی ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو کہا گیا ہے کہ وہ رجسٹرار سپریم کورٹ سے ملاقات کریں بلکہ ان سے ان سے رابطے میں بھی رہیں ۔ جلاؤ گھیراؤ کے نقصانات کا اندازہ لگایا جا رہا ہے ۔ قوم کو پتہ چل گیا ہے کہ عمران خان کو قوم کی تائید حاصل نہیں ہے ۔ شر پسند اور جتھے اس کے ساتھ ہیں اور اگر اسی طرح کی سہولت کاری کا سلسلہ جاری رہتا ہے تو لوگ یہ سوچنے پر مجبور ہوں گے سیاسی جماعتوں کو منظم کرنے یا عوام کی خدمت کی کیا ضرورت ہے جتھے بنائے جائیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری نے یقینا یہ کہا ہے کہ سیاسی جماعتوں پر پابندی لگانے کا رویہ یا طریقہ کار اچھا نہیں ہے مگر صورتحال کے حوالے سے ساتھ یہ بھی کہا کہ مجبوراً کچھ اور بھی کرنا پڑے گا ۔ افغان بستیوں کی نگرانی کی جا رہی ہے منی لانڈرنگ کے ساٹھ ارب روپے میں پانچ سے سات ارب روپے کا فائدہ عمران کو ملا ۔ اکاون ارب روپے سپریم کورٹ کے پاس ہیں ۔ غیر قانونی افغان مہاجرین کے خلاف اپریشن کلین اپ کی حکمت عملی طے کی جا رہی ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دفاعی تنصیبات اور حساس عمارتیں فوج کی ملکیت ہیں آرمی چیف کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ
حملوں میں ملوث شر پسندوں کے خلاف خود بھی کارروائی کر سکتے ہیں اور یہ ان کا اپنا فیصلہ ہو گا ۔
#/S