جے یو آئی کے وفد کی مولانا محمدخان شیرانی کی قیادت میں عمران خان سے ملاقات ، سیاسی تعاون مزید وسیع کرنے پر اتفاق
، عدالت عظمی سے شہریوں کے آئینی، بنیادی حقوق کے تحفظ اور انہیں ریاستی جبر اور فسطائیت سے بچانے کے لیے فعال کردار ادا کرنے کی استدعا
،پنجاب اور پختونخوا میں غیر قانونی نگراں حکومتوں کے خاتمے اور آئین کے تحت آزادانہ، منصفانہ اور شفاف عام انتخابات کے ذریعے منتخب حکومتوں کے قیام کے لئے عدلیہ اپنے فیصلے پر عملدرآمد کو یقینی بنائے،وفد کا مطالبہ
ریاستی طاقت سے سیاست میں مداخلت اور سیاسی انجینئرنگ جمہوریت پر حملہ اور آئین سے انحراف ہے ملاقات کا اعلامیہ
لاہور+اسلام آباد (ویب نیوز)
جے یو آئی کے وفد نے مولانا محمدخان شیرانی کی قیادت میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان سے ملاقات کی ، سیاسی تعاون کو مزید وسیع کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے، عدالت عظمی سے استدعا کی کہ وہ شہریوں کے آئینی، بنیادی حقوق کے تحفظ اور انہیں ریاستی جبر اور فسطائیت سے بچانے کے لیے فعال کردار ادا کرے،پنجاب اور پختونخوا میں غیر قانونی نگراں حکومتوں کے خاتمے اور آئین کے تحت آزادانہ، منصفانہ اور شفاف عام انتخابات کے ذریعے منتخب حکومتوں کے قیام کے لئے عدلیہ اپنے فیصلے پر عملدرآمد کو یقینی بنائے،وفد نے کہا کہ ریاستی طاقت سے سیاست میں مداخلت اور سیاسی انجینئرنگ جمہوریت پر حملہ اور آئین سے انحراف ہے۔پی ٹی آئی سیکرٹریٹ اسلام آباد سے جاری بیان کے مطابق جے یو آئی نے عمران کے اغوا، پی ٹی آئیو اتحادی جماعتوں کے خلاف ریاستی کارروائیوں کی شدید مذمت کی ہے۔غیر قانونی جبر، لوگوں کے گھروں پر چھاپے، نظربندیوںکو فوری روکنے کی اپیل کی گئی ہے ۔ملاقات کے دوران سپریم کورٹ اور چیف جسٹس کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے شہریوں کے آئینی، بنیادی حقوق کے تحفظ میں کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔ جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے اعلی سطح کے وفد نے مولانا خان محمد شیرانی کی سربراہی میں زمان پارک میں عمران خان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران وفد نے ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال، آئین اور عدلیہ کے خلاف حکومتی یلغار اور جمہوریت اور جمہوری اقدار کی پائمالی پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔وفد نے عدالتی احاطے سے عمران کو حراست میں لینے اور پی ٹی آئی کے رہنماؤں، کارکنوں اور حامیوں کے ساتھ ساتھ اس کی اتحادی جماعتوں کے خلاف حکومت کے جبر و استبداد کی شدید مذمت کی۔ پریس ریلیز کے مطابق مولانا شیرانی نے 9 مئی کے واقعات کی جامع اور آزادانہ تحقیقات کی ضرورت پر زور دیا تاکہ سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے اور بے گناہ پاکستانیوں کی ہلاکتوں اور 700 سے زائد کو زخمی کرنے میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچایا جا سکے۔ملاقات کے دوران پی ٹی آئی جے یو آئی پی میں باہمی سیاسی تعاون کو وسعت دینے اور اتحاد کو متحرک کرنے پر بھی مکمل اتفاق کیا گیا ۔وفد نے 9 مئی کو ملک بھر میں پرامن احتجاج کو پرتشدد مظاہروں میں تبدیل کرنے اور بے گناہ شہریوں پر فائرنگ کے ساتھ توڑ پھوڑ کی شدید مذمت کی۔وفد کے ارکان کا کہنا تھا کہ سرکاری املاک کی توڑ پھوڑ اور آتش زنی کا ارتکاب شرپسندوں نے ایک سوچی سمجھی حکمت عملی کے ذریعے پرامن مظاہرین کی صفوں میں گھس کر کیا جو کہ قابل مذمت ہے۔جے یو آئی پی کے وفد نے ملک بھر میں پی ٹی آئی کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کوغیر قانونی قراردیتے فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا۔مزید یہ کہ انہوں نے پی ٹی آئی کے رہنماں، کارکنوں بالخصوص گرفتارخواتین کارکنوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے ۔وفد نیبغیر تحقیقات اور قانونی جواز کے پی ٹی آئی کے رہنماں اور کارکنوں کے گھروں پر غیر قانونی چھاپوں اورخواتین اور بچوں کو ہراساں کرنے پر سخت غم وغصے کا اظہار کیا۔وفد نے کہا کہریاستی طاقت سے سیاست میں مداخلت اور سیاسی انجینئرنگ جمہوریت پر حملہ اور آئین سے انحراف ہے۔وفد نے پاکستان کو عدم استحکام کی آگ میں جھونکنے اور اندرونی انتشار اور افراتفری کو مزید ہوا دے کر معاشی تباہی کے عمل کو تیز کرنے کی کوششوں کی شدید مذمت کی۔ملاقات کے دوران انہوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ عوام کی خواہشات کو کچلنے کے لیے لاقانونیت کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی کوئی کوشش برداشت نہیں کی جائے گی۔ میڈیا اور آزاد صحافیوں کے خلاف انتقامی کارروائیوں اور قومی وسائل کو پر جھوٹے اور نفرت انگیز پروپیگنڈے کے لئے استعمال کرنے کی بھی شدید مذمت کی۔ملاقات میں عدالت عظمی سے استدعا کی کہ وہ شہریوں کے آئینی، بنیادی حقوق کے تحفظ اور انہیں ریاستی جبر اور فسطائیت سے بچانے کے لیے فعال کردار ادا کرے۔انہوں نے سپریم کورٹ سے بھی اپیل کی کہ وہ پنجاب اور پختونخوا میں غیر قانونی نگراں حکومتوں کے خاتمے اور آئین کے تحت آزادانہ، منصفانہ اور شفاف عام انتخابات کے ذریعے منتخب حکومتوں کے قیام کے اپنے فیصلے پر عملدرآمد کو یقینی بنائے۔