اسلا م آباد (ویب نیوز)
- آئی ایم ایف معاہدے کیلئے کام مکمل کرلیا، ڈیفالٹ کا کوئی خطرہ نہیں، اسحاق ڈار
- ہماری یہ مخلصانہ کوشش ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ دوسرا پروگرام بھی مکمل کیا جائے
- قومی معیشت کی نمو اوراسے دوبارہ دنیا کی 24 ویں بڑی معیشت بنانے کاکام شروع کردیاہے
- یہ ایک بڑا چیلنج ہے مگرہم اس میں سرخروہوں گے،
- وزیر خزانہ کاایف بی آر ہیڈکوارٹرز میں نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ پرتجاویز اورسفارشات پرمنعقدہ اجلاس سے خطاب
وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ایگریمنٹ کے لیے ہماری ٹیم نے کام مکمل کرلیا ہے، ڈیفالٹ کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔ہماری یہ مخلصانہ کوشش ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ دوسرا پروگرام بھی مکمل کیا جائے، قومی معیشت کی نمو اوراسے دوبارہ دنیا کی 24 ویں بڑی معیشت بنانے کاکام ہم نے شروع کردیاہے، یہ ایک بڑا چیلنج ہے مگرہم اس میں سرخروہوں گے،۔بدھ کویہاں ایف بی آر ہیڈکوارٹرز میں نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ پرتجاویز اورسفارشات پرمنعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ملک مشکل دورسے گزررہاہے مگر انشا اللہ بزنس کمیونٹی اوردیگرشراکت داروں کے تعاون سے ہم 2013کی طرح باہرنکل آئیں گے۔انہوں نے کہاکہ 2013 میں بھی پاکستان کی کلی معیشت کی صورتحال خراب تھی اورماہرین پاکستان کے ڈیفالٹ کی باتیں کررہے تھے مگراس وقت بھی ہم نے بزنس کمیونٹی کے تعاون سے اقدامات کئے جس کے نتیجہ میں پاکستان کی معیشت 2017 میں دنیا کی 24 ویں بڑی معیشت بن گئی تھی اور چند برسوں میں پاکستان کی گروپ 20 میں شامل ہونے کی باتیں ہورہی تھیں مگر بدقسمتی سے گزشتہ چاربرسوں میں دنیا کی 24 ویں بڑی معیشت کو47 ویں نمبرپرپہنچا دیاگیا۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ قومی معیشت کی نمو اوراسے دوبارہ دنیا کی 24 ویں بڑی معیشت بنانے کاکام ہم نے شروع کردیاہے، یہ ایک بڑا چیلنج ہے مگرہم اس میں سرخروہوں گے۔وزیرخزانہ کاکہنا تھا کہ اس وقت سب سے بڑا مسئلہ بیرونی فنانسنگ کا ہے اوراس کی وجہ سے بزنس کمیونٹی کو ایل سیز جیسے مسائل کا سامنا ہے مگر انشا اللہ اس مسئلہ کا مل کرحل نکالیں گے۔حکومت کی اقتصادی ٹیم مسلسل محنت کررہی ہے اورکئی سالوں کے بعد حسابات جاریہ کے کھاتوں میں بہتری آئی ہے، اپریل میں حسابات جاریہ کے کھاتے سرپلس ہوگئے تھے۔اس معاملے میں سٹیٹ بینک کی ٹیم بھی ہماری معاونت کررہی ہے۔وزیرخزانہ نے کہاکہ پاکستان میں بڑی جان اورلچک ہے، ہمیں پورایقین ہے کہ 2013کی طرح ہم موجودہ مشکلات سے بھی باہرآئیں گے، 2013 میں بھی اسی طرح کے مشکل حالات تھے، پیش گوئی کی گئی تھی کہ پاکستان ڈیفالٹ کر جائے گا، کوئی ادارہ پاکستان کو قرض دینے کو تیار نہیں تھا، اس کے بعد پاکستان بہت تیزی کے ساتھ اس صورتحال سے باہر نکلا اور اب بھی حالیہ مشکل دور سے باہر نکلے گا۔سینیٹرمحمداسحاق ڈارنے کہاکہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ تکنیکی نوعیت کاکام مکمل ہواہے، نئی قسط کیلئے ہم نے تین ماہ کی تاخیر سے کام شروع کیاتھا، پاکستان نے سارے پیشگی اقدامات مکمل کرلئے ہیں، بدقسمتی سے معاہدے میں تاخیرہورہی ہے حالانکہ پہلی بار دسمبرمیں کلوزنگ پرہمارے بیرونی کھاتے سرپلس ہیں۔۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے حوالے سے بھی ہماری ٹیم نے نویں جائزے کے لیے اپنا ٹیکنیکل کام پورا کرلیا ہے، بد قسمتی یہ ہے کہ یہ جائزہ تین ماہ کی تاخیر سے شروع ہوا، میرے آنے سے پہلے یہ سمجھا جا رہا تھا کہ یہ نومبر سے پہلے شروع ہوگا لیکن یہ پھر 31 جنوری سے شروع ہوا، تین مہینے کی یہ تاخیر تھی، ہم تمام پیشگی اقدامات مکمل کرچکے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ تمام پیشگی اقدامات بورڈ میٹنگ سے پہلے ہوتے ہیں، اسٹاف لیول ایگریمنٹ سے پہلے نہیں ہوتے، انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا کہ جب ہم نے دسمبر کی سہہ ماہی کی کلوزنگ کی تو ہمارے بیرونی اکاونٹ میں 4 ملین ڈالر کمی آئی، یہ بہت غیرمعمولی بات تھی جب کہ کسی بھی ملک کے بیرونی اکاونٹ میں اس طرح سے کمی نہیں آتی بلکہ اس میں اضافہ ہی ہوتا ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ معاہدے میں کچھ تاخیر ہوئی ہے، آئی ایم ایف کا تخمینہ کچھ خاص کرنٹ اکاونٹ خسارے کی بنیاد پر تھی لیکن ہمیں نہ تو کوئی دیوالیہ ہونے کا خطرہ ہے، پاکستان بالکل ڈیفالٹ نہیں کرے گا، اس سے قبل پاکستان کی تاریخ میں آئی ایم ایف کا ایک ہی پروگرام مکمل کیا گیا ہے اور وہ پروگرام 2013 کا تھا جو ہماری حکومت نے پورا کیا تھا اور ہماری کوشش تھی اور ہے کہ ہم دورا پروگرام جو جون میں مکمل ہونا ہے اس کو مکمل کریں۔اسحق ڈار نے ایف بی آئی حکام سے کہا کہ آپ ہمیں ریونیو کلیکشن اور بجٹ میں بہتری کے حوالے سے تجاویز دیں، ان تجاویز میں جو بھی تجویز قابل عمل ہوگی، اس پر ہماری طرف سے کوئی مزاحمت نہیں ہوگی کیونکہ ہم سب نے مل کر ملک کو اس بھنور سے نکالنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں ایف بی آر کو کچھ مشکلات ہیں تو میں ان پر معذرت کرتا ہوں لیکن ان کی ذمے داری موجودہ اکنامک ٹیم پر نہیں ہے، اس آئی ایم ایف جائزے کو بہت پہلے ہوجانا چاہیے تھا، اس میں کچھ اسٹرکچرل قسم کی تاخیر ہے جو کہ بڑی بد قسمتی ہے، اس ریویو کو بہت پہلے ہوجانا چاہیے تھا جس نے ہمارے بیرونی اکاونٹ کی صورتحال کافی بہتر ہوتی۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے ساڑھے پانچ ملین ڈالرکمرشل بینکوں کو قرضوں کی ادائیگی کی ہے، جب چینی بینکوں نے دیکھا کہ انہوں نے تمام پیشگی اقدامات کرلیے، سارا ٹیکنیکل کام ہوگیا، مدت کا کام ہفتوں میں کرکے ادائیگیاں کردیں تو انہوں نے ہمیں 2 ملین ڈالر قرض رول اوور کرکے واپس کیا، باقی ساڑھے 3 ملین ڈالرز دوسرے بینکوں کے ساتھ ہے، جب بورڈ میٹنگ ہوجائے تو پھر اس سے کافی سہولت حاصل ہوگی،وزیرخزانہ نے کہاکہ ملک دیوالیہ نہیں ہوگا اورنہ ہی اس کا کوئی خطرہ ہے،ہماری یہ مخلصانہ کوشش ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ دوسرا پروگرام بھی مکمل کیا جائے۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ بزنس کمیونٹی کومحصولات میں اضافہ کیلئے اپنی تجاویز دینا چاہئیے، ہمیں بزنس کمیونٹی کی مشکلات کا اندازہ ہے مگر ان مسائل میں ہماراکوئی قصورنہیں ہے تاہم ان مسائل کے حل کیلئے سنجیدہ کوششوں کاسلسلہ جاری ہے۔اس موقع پرچئیرمین ایف بی آر عاصم احمد، معاون خصوصی برائے محصولات طارق باجوہ، اورمختلف ایوان ہائے صنعت وتجارت کے نمائندے بھی موجود تھے۔۔