پیپلز پارٹی ہر قسم کے غیر قانونی و غیر آئینی اور غیر جمہوری ہتھکنڈوں سے کراچی میں اپنا میئر لانا چاہتی ہے ،حافظ نعیم الرحمن
بلاول بھٹو زرداری نے میئر کے انتخابات کے لیے من پسند شیڈول جاری نہ کرنے پر وفاقی حکومت سے علیحدہ ہونے کی دھمکی دی تھی
میئر کے انتخابات کے لیے کی گئی قانون سازی ، دھاندلی زدہ ، جعلی اور ادھوری مردم شماری کو عدالت میں چیلنج کریں گے،پریس کانفرنس
جماعت اسلامی محض چند لاکھ کا اضافہ کر کے کی گئی گنتی ، حقیقی نمائندگی و وسائل پر ڈاکے اور سودے بازی کو کسی صورت قبول نہیں کرے گی
کراچی( ویب نیوز)
امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی ہر قسم کے غیر قانونی و غیر آئینی اور غیر جمہوری ہتھکنڈے اختیار کر کے کسی نہ کسی طرح کراچی میں اپنا میئر لانا چاہتی ہے ، پیپلز پارٹی خرید و فروخت کر کے اور انسانوں کی منڈیاں لگا کر اپنے منہ پر کالک ملنا چاہتی ہے ، بلاول بھٹو زرداری نے میئر کے انتخابات کے لیے من پسند شیڈول جاری نہ کرنے پر وفاقی حکومت سے علیحدہ ہونے کی دھمکی دی تھی ، جماعت اسلامی میئر کے انتخابات کے لیے پیپلز پارٹی کی طرف سے کی گئی قانون سازی کو عدالت میں چیلنج کرے گی ۔ کراچی کی اصل آبادی ساڑھے تین کروڑ ہے، نادرا کا ڈیٹا اور بجلی و گیس کے میٹرز اور صارفین کی تعداد کے اعداد وشمار اس کی تصدیق کرتے ہیں ۔ جماعت اسلامی محض چند لاکھ کا اضافہ کر کے کی گئی گنتی ، حقیقی نمائندگی اور وسائل پر ڈاکے اور سودے بازی کو کسی صورت قبول نہیں کرے گی اور اس دھاندلی زدہ ، جعلی اور ادھوری مردم شماری کو عدالت میں چیلنج کرے گی ۔ میئر کے انتخابات کے لیے پی ٹی آئی کی جانب سے جماعت اسلامی کے امیدوار کی حمایت کے بعد ہمارے کل نمبرز 193ہیں ، پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت پی ٹی آئی کے چیئر مین اور منتخب بلدیاتی نمائندوں کو ہراساں کر کے اور ان کی وفاداریاں تبدیل کروانے کی کوشش کر رہی ہے اس غیر جمہوری اور غیر قانونی عمل کے خلاف ہم نے سندھ ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کر دی ہے اس سلسلے میں ہم سپریم کورٹ سے بھی رجوع کریں گے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روزادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی کراچی راجہ عارف سلطان ، صدر پبلک ایڈ کمیٹی سیف الدین ایڈوکیٹ ،ڈپٹی سیکریٹریز یونس بارائی ، عبد الرزاق خان،سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری بھی موجود تھے ۔ حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت کراچی میں جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کے مینڈیٹ کو تسلیم نہیں کر رہی ، یہ پہلے ہی کراچی کے بلدیاتی اداروں اور محکموں کو تباہ و برباد کر چکی ہے ، اپنی نا اہلی و کرپشن کا بازار گرم کر رکھا ہے ، بلدیاتی انتخابات میں الیکشن کمیشن نے پیپلز پارٹی کی بی ٹیم نہیں بلکہ اے ٹیم کا کردار ادا کیا ہے اور یہ آخری مرحلے میں بھی پیپلز پارٹی کا آلہ کار بنا ہوا ہے ۔ پیپلز پارٹی کا ہمیشہ سے وتیرہ رہا ہے کہ یہ عوامی مینڈیٹ تسلیم نہیں کرتی ، خواہ ملک ٹوٹ جائے ۔ پیپلز پارٹی نے جعلی حلقہ بندیوں اور ووٹر لسٹوں میں دھاندلی کر کے بلدیاتی انتخابات میں حصہ لیا اور جب کراچی کے عوام نے 15جنوری کو اسے مسترد کر دیا تو اس نے آر اوز اور ڈی آراوز کے ذریعے نتائج تبدیل کیے اور دوبارہ گنتی کے نام پر جماعت اسلامی کی جیتی ہوئی سیٹوں پر قبضہ کیا ۔ پی ٹی آئی کی جیتی ہوئی سیٹیں بھی کم کیں اور الیکشن کمیشن اور پورا انتخابی عملہ پیپلز پارٹی کے ساتھ اس غیر قانونی اور غیر جمہوری عمل میں شریک جرم رہا ۔ اب جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کے نمبرز 193ہیں جبکہ میئر کی کامیابی کے لیے 180ووٹ درکار ہیں اور خود پیپلز پارٹی کے وزراء اعتراف کر رہے ہیں کہ ان کے اتحادیوں کو ملا کر ان کی کل تعداد166بن رہی ہے اب وہ 166کو 180کیسے کریں گے، 193کی تعداد کو کس طرح کم کریں گے اور وہ کونسا طریقہ ہے جس سے ان کو روکیں گے، سوائے دھونس، دھمکی، غیر جمہوری اور منفی ہتھکنڈوں، گرفتاریوں اور لالچ و خرید و فروخت کے کوئی اور جمہوری، آئینی و قانونی طریقہ نہیں کہ پیپلز پارٹی اپنا جیالا میئر لا سکے، پیپلز پارٹی 9مئی کے افسوسناک واقعات کے بعد پیدا شدہ صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اسے اپنے حق میں استعمال کرنا چاہتی ہے اور ساری حکومتی مشنری اور پولیس کو منتخب نمائندوں کی وفاداریاں تبدیل کروانے میں لگا دیا گیا۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ مردم شماری کو کراچی کی گنتی پوری کیے بغیر ختم کر دیا گیا ، پہلے شہریوں کو اور اسٹیک ہولڈرز کو ایکسز نہیں دیا گیا اور اب ویری فیکیشن کے عمل کو بھی خفیہ رکھا جا رہا ہے ، ہمیں ایسی اطلاعات مل رہی ہیں کہ اپنی من پسند پارٹی کو جعلی کریڈٹ دینے کے لیے کراچی کی گنتی کو کچھ بڑھا دیا جائے اور پھر اس کی طرف سے کہا جائے گا کہ ہماری کوششوں سے دس بیس لاکھ کا اضافہ ہو گیا ۔ جماعت اسلامی کراچی کی ادھوری گنتی کسی صورت قبول نہیں کرے گی ۔ جماعت اسلامی کراچی کی آبادی پر سودے بازی کرنے والوں کو بے نقاب کرے گی ۔کراچی کے عوام ساڑھے تین کروڑ ہیںانہیں ساڑھے تین کروڑ ہی گنا جائے ، کراچی کی آبادی پر ہمیشہ شب خون مارا گیا ، کراچی کی حقیقی نمائندگی اور وسائل پر ڈاکا ڈالا گیا ، پیپلز پارٹی اور سندھ حکومت کی آج بھی یہ کوشش ہے کہ کراچی کی آبادی جتنی زیادہ ممکن ہو سکے ہم ظاہر کیا جائے کیونکہ اسے پتا ہے کہ کراچی کی آبادی جتنی بڑھے گی جاگیرداروں اور وڈیروں کی اجارہ داری اتنی ہی کم ہو گی اسی لیے سندھ حکومت نے سب سے پہلے خانہ شماری میں دھاندلی کی ، ہزاروں بلاکس غائب کر دیئے اور اب کوشش کی جارہی ہے کہ کراچی آبادی جتنی شرح سے بڑھے دیگر علاقوں کی آبادی بھی اتنی یا اس سے زیادہ شرح سے بڑھا دی جائے تاکہ نمائندگی کے حوالے سے اسمبلیوں میں شہری و دیہی کی جو شرح موجود ہے وہ بدستور قائم رہے ۔#