- حافظ نعیم الرحمان کے 192 ووٹ کو 160 میں تبدیل کر دیا گیا ۔پی ٹی آئی ارکان سینیٹ
- کراچی کے ساحل سے بپر جوائے پیپلز پارٹی کے خوف سے نہیں ٹکرایا کہ اس کا حشر بھی حافظ نعیم الرحمان جیسا نہ کر دیا جائے ۔ سینیٹر سیف اللہ ابڑو
- میئر کراچی کے انتخاب میں بدترین دھاندلی کے خلاف اپوزیشن جماعتیں بات کرنا چاہتی ہیں
- چیئرمین سینیٹ کی جانب سے جماعت اسلامی کے رہنما کو فلورنہ دینے پر پی ٹی آئی کا بھی شدید احتجاج
- اپوزیشن لیڈر شہزاد وسیم کی قیادت میں اپوزیشن ارکان احتجاجاً واک آؤٹ کر گئے
- مشتاق احمد خان نے کارروائی کا بائیکاٹ کر دیا
اسلام آباد (ویب نیوز)
سینیٹ سے اپوزیشن جماعتیں میئر کراچی کے انتخاب میں بدترین دھاندلی پر احتجاجاً واک آؤٹ کر گئیں ۔ جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے کارروائی کا بائیکاٹ کر دیا ۔ پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ حافظ نعیم الرحمان کے 192 ووٹ کو 160 میںتبدیل کر دیا گیا ۔ کراچی کے ساحل سے بپر جوائے پیپلز پارٹی کے خوف سے نہیں ٹکرایا کہ اس کا حشر بھی حافظ نعیم الرحمان جیسا نہ کر دیا جائے ۔ جمعرات کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا ۔ اجلاس کے آغاز میں جماعت اسلامی کے رہنما سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ کراچی میں میئر کے انتخاب میں بدترین دھاندلی ہوئی ہے ۔ اپوزیشن جماعتیں اس معاملے پر بات کرنا چاہتی ہیں ۔ چیئرمین سینیٹ کی جانب سے جماعت اسلامی کے رہنما کو فلورنہ دینے پر پی ٹی آئی نے بھی شدید احتجاج کیا ۔ میئر کراچی کے انتخاب کے حوالے سے اظہار خیال کا موقع نہ ملنے پر سینیٹر مشتاق احمد خان اور پاکستان تحریک انصاف کے ارکان اپوزیشن لیڈر شہزاد وسیم کی قیادت میں احتجاجاً واک آؤٹ کر گئے ۔ پی ٹی آئی کے ارکان واپس آ گئے جبکہ مشتاق احمد خان نے کارروائی کا بائیکاٹ کر دیا ۔ بجٹ پر تقریر کے دوران تحریک انصاف کے رہنما سیف اللہ ابڑو نے کہا کہ حافظ نعیم الرحمان کے 192 ووٹوں کو 160 میں تبدیل کر دیا گیا یہ وہی پیپلز پارٹی ہے جس نے 102 سیلاب متاثرین کو 20 اور 30 ہزار خیمے دے دئیے اب بپر جوائے طوفان کے حوالے سے اگرچہ سندھ کی آبادی پانچ کروڑ ہے مگر پیپلز پارٹی دستاویزات میں اکیس کروڑ متاثرین دکھا دے گی ۔ جو چاہیں مرضی یہ کر سکتے ہیں یہ اپنی قیادت کے بھی دشمن ہیں کیونکہ ہمیں ایوان بالا میں اس کے خلاف اکساتے رہتے ہیں ۔ آپی پی پیز کے نمائندے سیاسی جماعتوں میں بیٹھے ہیں جو گدو تھرمل کو بند کرنے کی سازش کر رہے ہیں تاکہ اس کی گیس کو وہ حاصل کرسکتے ہیں اور اپنی گنے کی ملوں میں اسے فراہم کیا جا سکے ۔ بپر جوائے طوفان اس لیے نہیں ٹکرایا اور واپس چلا گیا کہ کہیں پیپلز پارٹی میرا حشر بھی حافظ نعیم الرحمان جیسا نہ کر دے ۔ پیپلز پارٹی کے لوگ 96 فیصد ہمیں گالیاں دیتے ہیں اور وقت سابق وزیر اعظم پر تنقید پر لگاتے ہیں اور ایک فیصد بجٹ پر بات کرتے ہیں ۔ پیپلز پارٹی کے ارکان سکول کے چھوٹے بچوں کی طرح پیچھے بیٹھ کر ہوٹنگ کرتے ہیں ۔ ہم ان کے لیڈر کو شرمندہ نہیں کرنا چاہتے مگر یہ خود ان کے دشمن بنے ہوئے ہیں ۔ بلاول بھٹو زرداری اپنی صلاحیت کے مطابق جیسے چاہیں زندگی گزاریں مگر ہم انہیں امتحان میں نہیں ڈالنا چاہتے ۔ اس کی پارٹی کے ارکان ایسی فضا بنا رہے ہیں کہ ان کی قیادت کو بھی شرمندہ کرنے کی کوشش کی جائے ۔