اسلام آباد (ویب نیوز)
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے جمعرات کو اپنے اجلاس میں ریڈیو کو مالی بحران سے نکالنے کیلئے سینیٹر عرفان صدیقی کی تجاویز کی منظوری دے دی ۔ گزشتہ روز سینیٹر عرفان صدیقی نے کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا کو لکھے گئے خط میں تجاویز دی تھیں کہ ہر گاڑی میں ریڈیو موجود ہوتا ہے جب کہ ریڈیو ایکٹ کی شق 13 کے تحت ریڈیو لائسنس لازمی ہے لیکن کئی سالوں سے اس شق کو معطل رکھا گیا ہے ۔ اس ٹیکس کے نفاذ کے لئے نیا میکا نزم بنایا جائے ۔ عرفان صدیقی نے بی بی سی ، وائس آف امریکہ ، آکاش وانی اور کئی دوسرے نیٹ ورکس کی مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ دنیاکا ہر ملک ریڈیو سٹیشن کو سرکاری گرانٹ دیتا ہے اور ہر گھر سے ریڈیو فیس بھی وصول کی جاتی ہے ۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے یہ تجویز بھی دی کہ بجلی بلوں کے ساتھ وصول کی جانے والی 35 روپے کی رقم بڑھا کر 50 روپے کر دی جائے 15 روپے کی اضافی رقم ریڈیو کو دی جائے تواُسے تقریباً4 ارب روپے کی رقم مل جائے گی جو اس کے مسائل بڑی حد تک ختم کر دے گی ۔سینیٹر عرفان صدیقی نے کمیٹی کو بتایا کہ تین ماہ سے ریڈیو پنشنرز کو پنشن نہیں مل رہی ۔ گزشتہ روز ایک غریب نائب قاصد تین ماہ سے پنشن نہ ملنے کے باعث حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کر گیا ۔ عرفان صدیقی نے کمیٹی سے کہاکہ ریڈیو ملازمین کو دو ماہ سے ادھوری تنخواہیں دی جا رہی ہیں ۔ کمیٹی کے چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ہم نے آپ کی تجاویز کل ہی کمیٹی کے تمام ارکان میں تقسیم کر دی تھیں اور انہیں سراہا گیا ہے ۔ کمیٹی آپ کی سفارشات کو مناسب خیال کرتی اور ان کی منظوری دیتی ہے ۔ اس موقع پر ریڈیو پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل محمد طاہر حسین بھی موجود تھے ۔ ڈائریکٹر جنرل نے اجلاس کے بعد ریڈیو کے لئے آواز اٹھانے پر سینیٹر عرفان صدیقی کو مبارک باد پیش کی ۔