- سیکریٹری ،ایڈیشنل سیکرٹری اور دیگر حکام کی غیر حاضری ، ارکان سینیٹ قائمہ کمیٹی امور کشمیرگلگت بلتستان کا اجلاس کی کارروائی کا بائیکاٹ
- اجلاس میں گلگت بلتستان میں امن و امان کی صورتحال ، آزاد خطے میں سی پیک منصوبوں اور نیلم جہلم پراجیکٹ کی موجودہ صورتحال بارے بریفنگ دی جانی تھی
- سیکرٹری کو پہنچنے کے لیے پندرہ منٹ کی مہلت دی گئی مگر وہ انتہائی تاخیر سے اجلاس میں پہنچے
- اجلاس میں سیکرٹری وزارت امور کشمیر اور این ایچ اے کے حکام کے درمیان سی پیک منصوبوں کی گلگت بلتستان میں موجودگی کے معاملے پر بھی اختلافات
- سب کچھ کاغذوں میں ہیں زمین پر کوئی منصوبہ نہیں ہے ۔ سیکرٹری ، ایسی بات نہ کریں، این ایچ اے حکام
اسلام آباد (ویب نیوز)
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیرگلگت بلتستان کے ارکان نے متعلقہ وزارت کے سیکرٹری ایڈیشنل سیکرٹری اور دیگر حکام کی غیر حاضری پر اجلاس کی کارروائی کا بائیکاٹ کر دیا ۔ اجلاس میں گلگت بلتستان میں امن و امان کی صورتحال ، آزاد خطے میں سی پیک منصوبوں اور نیلم جہلم پراجیکٹ کی موجودہ صورتحال کے بارے میں بریفنگ دی جانی تھی سیکرٹری کو پہنچنے کے لیے پندرہ منٹ کی مہلت دی گئی مگر وہ انتہائی تاخیر سے اجلاس میں پہنچے ۔ اجلاس میں سیکرٹری وزارت امور کشمیر اور این ایچ اے کے حکام کے درمیان سی پیک منصوبوں کی گلگت بلتستان میں موجودگی کے معاملے پر بھی اختلافات سامنے آ گئے ۔ سیکرٹری نے کہا ہے کہ سب کچھ کاغذوں میں ہیں زمین پر کوئی منصوبہ نہیں ہے ۔ این ایچ اے کے حکام نے کہا ہے کہ ایسی بات نہ کریں ۔ قائمہ کمیٹی امور کشمیر گلگت بلتستان کا اجلاس پیر کو اڑھائی بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں طلب کیا گیا تھا ۔ چیئرمین کمیٹی ساجد میر اور ارکان سیکرٹری اور ایڈیشنل سیکرٹری وزارت امور کشمیر گلگت بلتستان کے آنے کا انتظار کرتے رہے تاخیر پر سینیٹر شیری رحمان نے حکام پر برہمی کا اظہار کیا اور کمیٹی روم سے اٹھ کرچلی گئی جبکہ سینیٹر شہادت اعوان دیگر ارکان نے حکام کو اجلاس میں آنے کے لیے پندرہ منٹ کی مہلت دی اس دوران کمیٹی روم کے باہر سینیٹر شیری رحمان نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بیوروکریسی کا رویہ درست نہیں ہے ہم کب سے اس منہ زور بیورو کریسی کا انتظار کر رہے ہیں مگر کوئی نہیں آیا پارلیمنٹ کو کیا سمجھ رکھا ہے گلگت بلتستان کی مخصوص صورتحال ہے ہم اس کا جائزہ لینا چاہتے تھے مگر حکام نہیں ہیں تو آگاہی کیسے ملے گی ۔ کب تک ان کا انتظار کریں بیورو کریسی کو اپنا رویہ درست کرنا ہو گا ہم تو اجلاس سے جا رہے ہیں ۔ کمیٹی میں پونے تین بجے تک سیکرٹری اور ایڈیشنل سیکرٹری کا وزارت امور کشمیر میں انتظار کیا گیا مگر وہ نہ پہنچ سکے اس دوران غیر رسمی بریفنگ کے دوران دیگر افسران نے بتایا کہ گلگت بلتستان میں چند دن قبل فرقہ وارانہ مسئلہ پیدا ہوا تھا ایک عالم دین کے متنازعہ بیان کی وجہ سے دیامیر میں شدید عوامی ردعمل سامنے آیا اور وہاں دھرنے دئیے گئے ۔ اب صورتحال معمول پر ہے کیونکہ متعلقہ مذہبی رہنما کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے ۔ اجلاس میں متعلقہ اعلی حکام کے نہ آنے پر قائمہ کمیٹی کا احتجاجا اجلاس منعقد نہ کرنے فیصلہ کیا گیا اس دوران چیئرمین کمیٹی ساجد میر نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان میں سی پیک منصوبوں کی کیا صورتحال ہے ۔ کوئی نہیں جانتا ، نیلم جہلم پراجیکٹ مکمل نہیں ہو سکا کیا رکاوٹ ہے ہم جاننا چاہتے ہیں ۔ اب سیکرٹری اور ایڈیشنل سیکرٹری ہی نہیں ہے تو کس سے معلوم کریں وہ کہیں اور مصروف ہو گئے ہیں اس دوران سیکرٹری امور کشمیر بابر حیات تارڑ کمیٹی روم میں پہنچ گئے جبکہ ارکان نے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا سیکرٹری منت سماجت کرتے رہے کہ میری بریفنگ سن لیں چیئرمین نے کہا کہ کوئی رکن کمیٹی ہی نہیں ہے میں تو میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کر رہا ہوں اس دوران سیکرٹری امور کشمیر گلگت بلتستان نے غیر معمولی بیان داغ دیا کہ گلگت بلتستان میں سی پیک کے منصوبے نہیں ہیں ۔ یہ صرف کاغذوں میں ہیں موقع پر کچھ نہیں ہے جس پر ممبر پلاننگ این ایچ اے عاصم نے کہا کہ ایسا نہ کہیں ایسی بات نہیں ہے تاہم اجلاس نہ ہونے کی وجہ سے اس معاملے کے مزید حقائق سامنے نہ آ سکے ۔ سیکرٹری امور کشمیر نے کہا کہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ سی پیک کے حوالے سے چین سے انڈسٹری کو گلگت بلتستان منتقل ہونا چاہیے ایسا ہی بنگلہ دیش اور ویتنام میں ہوا ہے ۔ توانائی کے بڑے بڑے منصوبے تو لگ چکے ہیں کام بھی کر رہے ہیں روزگار کی فراہمی کے لیے صنعتی مشینری کی منقتلی ضروری ہے ۔ دیگر حکام نے بتایا کہ نیلم جہلم منصوبے کی غار کو پہنچنے والے نقصانات کے حوالے سے انشورنس کے تحت معاوضے کی ادائیگی کا معاملہ ہے اور ہم اس حوالے سے تیاری کر کے آئے تھے ۔ چیئرمین کمیٹی نے سیکرٹری امور کشمیر کی منت سماجت کو مسترد کرتے ہوئے اجلاس بغیر کسی کارروائی کے ملتوی کر دیا۔