مراکش میں قیامت خیز زلزلہ، ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کر گئی
سیکڑوں عمارتیں منہدم ، ہزاروں شہریوں کو اپنے گھروں سے بھاگنا پڑا
خوفناک زلزلے کے بعد قیامت صغری کے مناظر؟ ہر طرف ملبے کا ڈھیر تباہی کی داستانیں
پاکستان و دیگر ممالک کا اظہار افسوس،ترکیہ سمیت کئی ممالک کی مدد کی پیشکش
رباط(ویب نیوز)
مراکش کے سیاحتی مرکز کے قریب پہاڑی علاقے پر گزشتہ شب آنے والے خوفناک زلزلے نے ہر طرف تباہی مچا دی ہے اور اب تک ایک ہزار 73 افراد ہلاک اور دیگر 1200 سے زائد افراد زخمی ہوگئے ہیں، اس کے علاوہ سیکڑوں عمارتیں منہدم ہوگئیں اور ہزاروں شہریوں کو اپنے گھروں سے بھاگنا پڑا۔غیرملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق مراکش کے سرکاری ٹیلی ویژن نے وزارت داخلہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مراکش کے پہاڑی علاقے اطلس میں جمعے کی شب آنے والے زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار 37 اور 1200 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔ مراکش میں خوفناک زلزلے کے بعد قیامت صغری کے مناظر ہیں اور ہر طرف ملبے کا ڈھیر تباہی کی داستانیں سنا رہے ہیں جبکہ ریسکیو آپریشن کا سلسلہ بھی جاری ہے، مراکش کے جیو فزیکل سینٹر نے بتایا کہ زلزلہ اطلس کے علاقے ایگھل میں آیا جس کی شدت 7.2 تھی، امریکی جیولوجیکل سروے نے زلزلے کی شدت 6.8 بتائی اور کہا کہ یہ زلزلہ 18.5 کلومیٹر (11.5 میل) کی نسبتا کم گہرائی میں آیا۔ایگھل، ایک پہاڑی علاقہ ہے جس میں چھوٹے کاشتکاروں پر مشتمل دیہات ہیں، سیاحتی شہر مراکیش سے تقریبا 70 کلومیٹر (40 میل) جنوب مغرب میں ہے، زلزلہ رات 11 بجے کے بعد آیا۔مراکش کے ایک مقامی عہدیدار نے بتایا کہ زیادہ تر اموات پہاڑی علاقوں میں ہوئیں جہاں تک امدادی کارکنوں کو پہنچنے کے لیے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔زلزلے کے مرکز کے قریب ترین موجود شہر مراکیش کے رہائشیوں نے بتایا کہ پرانے شہر میں کچھ عمارتیں گر گئی ہیں جوکہ یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل ہیں، مقامی ٹیلی ویژن پر تباہ شدہ کاروں پر پڑے ملبے کے ساتھ گرے ہوئے مسجد کے مینار کی تصاویر نشر کی گئیں۔زلزلے کے مرکز کے قریب پہاڑی گاوں آسنی کے رہائشی مونتاسر ایتری نے بتایا کہ وہاں زیادہ تر مکانات کو زلزلے کے سبب نقصان پہنچا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پڑوسی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں اور لوگ گاوں میں دستیاب ذرائع کا استعمال کرکے انہیں بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔مزید مغرب میں واقع تاروڈنٹ کے قریب ایک استاد حامد افکار نے کہا کہ انہیں اپنا گھر چھوڑ کر بھاگنا پڑا، زلزلے کے بعد آفٹر شاکس بھی آئے تھے۔انہوں نے کہا کہ زمین تقریبا 20 سیکنڈ تک ہلتی رہی، جب میں دوسری منزل سے نیچے کی جانب بھاگا تو اس وقت دروازے خود بخود کھل اور بند ہورہے تھے۔رہائشی وازیز حسن نے بتایا کہ مراکش میں کچھ مکانات گر کر تباہ ہوگئے اور لوگ ہاتھوں سے ملبہ ہٹانے میں مصروف ہیں اور ریسکیو کے لیے مشینری کی آمد کے منتظر ہیں۔قدیم شہر کی دیوار کی فوٹیج میں سڑک پر پڑے ملبے کے ساتھ ایک حصے پر اور گرے ہوئے حصوں میں بڑی دراڑیں دکھائی دیں۔مراکش کے ایک اور رہائشی براہیم ہمی نے کہا کہ اس نے پرانے شہر سے ایمبولینسوں کو نکلتے دیکھا اور کئی عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا، لوگ خوفزدہ ہیں اور زلزلے کے ایک اور جھٹکے کے خوف سے گھروں سے باہر ہی موجود ہیں۔مراکش میں 43 سالہ ہدا حفصی نے بتایا کہ فانوس چھت سے گرا اور میں باہر بھاگی، میں اب بھی اپنے بچوں کے ساتھ سڑک پر موجود ہوں اور ہم بہت خوفزدہ ہیں۔وہاں موجود ایک اور خاتون دلیلا فہیم نے بتایا کہ زلزلے کے سبب ہمارے گھر میں دراڑیں پڑ چکی ہیں اور فرنیچر کو نقصان پہنچا ہے، خوش قسمتی سے میں ابھی تک سوئی نہیں تھی۔زلزلے کے فوری بعد سوشل میڈیا پر کئی ویڈیوز شیئر کی گئیں، جن کی فوری طور پر تصدیق نہیں ہوسکی، ویڈیو میں سیکڑوں خوفزدہ لوگوں کو شاپنگ سینٹر، ریسٹورنٹس اور اپارٹمنٹس سے باہر نکلتے اور باہر جمع ہوتے دیکھا گیا۔گلوبل انٹرنیٹ مانیٹر نیٹ بلاکس کے مطابق بجلی کی فراہمی میں تعطل کی وجہ سے مراکیچ میں انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی منقطع ہوگئی۔مراکش کے میڈیا کے مطابق یہ ملک میں اب تک کا سب سے طاقتور زلزلہ تھا۔زلزلے کے بعد متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں شروع کردی گئی ہیں، تاہم مواصلاتی نظام بری طرح متاثر ہوا ہے۔ بجلی بند ہونے کی وجہ سے علاقے تاریکی میں ڈوب گئے، جس کے باعث خوفزدہ شہریوں نے رات کھلے مقامات اورسڑکوں پرگزاری۔زلزلے کے جھٹکے پڑوسی ملک الجزائر میں بھی محسوس کیے گئے، الجزائر کے سول ڈیفنس نے کہا کہ ان جھٹکوں سے کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔2004 میں شمال مشرقی مراکش میں الحوسیما میں زلزلے سے لگ بھگ 628 افراد ہلاک اور 926 زخمی ہوگئے تھے، 1960 میں اگادیر میں 6.7 شدت کے زلزلے سے 12 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔1980 میں الجزائر میں آنے والا 7.3 شدت کا زلزلہ علاقائی اعتبار سے حالیہ تاریخ کے سب سے تباہ کن زلزلوں میں سے ایک تھا۔نگران وزیراعظم پاکستان انوار الحق کاکڑ نے ایکس (ٹوئٹر) پر جاری بیان میں کہا کہ شدید زلزلے سے متاثر ہونے والوں کے لیے ہمارے دل دکھی ہیں، پاکستان اس مشکل وقت میں مراکش کی ہر ممکن مدد کرے گا۔جرمن چانسلر اولاف شولز نے بھی تعزیت کا اظہار کیا، اور اسے بری خبر قرار دیتے ہوئیکہا کہ ان مشکل گھڑیوں میں ہماری ہمدردیاں قدرتی آفت سے متاثرہ تمام لوگوں کے ساتھ ہیں۔بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا کہ زلزلے کی خبر سن کر ہمیں دکھ ہوا ہے۔نریندر مودی کا کہنا تھا کہ اس زلزلے میں جن لوگوں کے پیارے ان سے جدا ہوئے ہیں، ان سے اظہار تعزیت کرتے ہیں، اور دعا ہے کہ زخمی جلد صحت یاب ہو جائیں، بھارت اس مشکل وقت میں مراکش کی ہر ممکن مدد کرنے کے لیے تیار ہے۔ہسپانوی وزیر اعظم پیڈرو سانچیز نے خوفناک زلزلے میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین سے تعزیت کا اظہار کیا۔انہوں نے ایکس (ٹوئٹر) پر لکھا کہ ہم مراکش کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں، اسپین اس سانحے کے متاثرین اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہے۔ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے بھی تباہ کن زلزلے کے بعد مراکش کو سپورٹ کی پیش کش کی ہے۔انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر جاری بیان میں کہا کہ ہم اس مشکل وقت میں مراکش کے بھائیوں کی ہر طریقے سے مدد کریں گے۔