قائمہ کمیٹی توانائی کا عدم حاضری پر چیئرمین نیپرا اور اس کے ممبران کے سمن جاری کرنے کا فیصلہ
ڈسکوزکے سی ای اوز اور متعلقہ اتھارٹیز کے بورڈزتبدیل کرنے کی سفارش کردی گئی
بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں نے مبینہ طور پر غلط کام کیا ہے پاور سیکٹر کی صلاحیت کو کم کردیا، ارکان
اسلام آباد (ویب نیوز)
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی توانائی نے اجلاس سے مسلسل عدم حاضری پر چیئرمین نیپرا اور اس کے ممبران کے سمن جاری کرنے کا فیصلہ کرلیا ، ڈسکوزکے سی ای اوز اور متعلقہ اتھارٹیز کے بورڈزتبدیل کرنے کی سفارش کردی گئی ،ارکان نے کہا ہے کہ بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں نے مبینہ طور پر غلط کام کیا ہے پاور سیکٹر کی صلاحیت کو کم کردیا گیا ۔ جمعرات کو اجلاس سینیٹر سیف اللہ ابڑو زیر صدارت ہوا۔کمیٹی کو مختلف ڈسکوز میں لائن لاسز اور بجلی چوری کے خلاف فوری کارروائی کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ ایڈیشنل سیکرٹری پاور ڈویژن ارشد مجید نے بتایا کہ گزشتہ چند دنوں میں تقریبا ایک ارب روپے کی ریکوری ہوئی ہے اور ڈسکوز کی کارکردگی کو یقینی بنانے کے لیے مختلف افسران کے تبادلے بھی کیے گئے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پاور ڈویژن کو چاہیے کہ وہ ڈسکوزکے سی ای اوز اور مختلف اتھارٹیز کے بورڈزکو بھی تبدیل کرے جنہوں نے مبینہ طور پر غلط کام کیا ہے اور پاور سیکٹر کی صلاحیت کو کم کیا ہے۔کمیٹی نے داسو ہائیڈرو پاور سٹیشن سے اسلام آباد تک 765kV ڈبل سرکٹ ٹرانسمیشن لائن سے متعلق اپنی سفارشات پر عمل درآمد نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا۔ ایڈیشنل سیکرٹری پاور ڈویژن نے بتایا کہ وزارت نے معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے اور اس کے مکمل ہونے کے بعد رپورٹ پیش کی جائے گی۔ سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے واضح کیا کہ کمیٹی نے ‘داسو ہائیڈرو پاور سٹیشن سے اسلام آباد تک 765KV ڈبل سرکٹ ٹرانسمیشن لائن کی تعمیر’ کے لیے بولی کے عمل میں واضح طور پر بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی ہے لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ متعدد بار سفارشات دینے کے باوجود مبینہ اہلکاروں کے خلاف پاورڈویژن نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ کمیٹی کی تشکیل این ٹی ڈی سی کا استحقاق ہے، بولی کے عمل میں خریداری میں بدانتظامی کی نشاندہی کے لیے غیر متعلقہ فورم کو لکھا گیا خط کوئی قانونی حیثیت نہیں رکھتا ، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کسی بھی کرپشن کا دفاع نہیں کرسکتے، ایک بندے نے سینیٹ کو اپروچ کیا کہ یہ انکوائری بند کریں۔علاوہ ازیں کمیٹی نے چیئرمین نیپرا اور اس کے ممبران کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیئرمین نیپرا اور اس کے تمام ممبران کو آئندہ اجلاس میں شرکت کے لیے سمن جاری کرنے کا فیصلہ کیا۔سی پیک (CPEC )پاور پلانٹس کی تفصیلات سے متعلق بتایا گیا کہ زیادہ تر ہوا اور شمسی توانائی پر مبنی منصوبے ہیں۔کمیٹی نے کپکو پاور پلانٹ کے بارے میں سرکاری موقف کے بارے میں دریافت کیا، جس کا معاہدہ جون 2021 میں آئی پی پیز کے ساتھ ختم ہو گیا تھا۔ وضاحت طلب کی گئی کہ کپکو پاور پلانٹ کو کتنے سالوں سے گیس فراہم کی گئی ہے۔ تاہم پاور ڈویژن کوئی جواب دینے میں ناکام رہا۔ پاور ڈویژن کو کپکو پاور پلانٹ کی غیر قانونی توسیع کے الزامات کی تحقیقات کی سفارش کردی گئی ۔کمیٹی نے پاور ڈویژن کی جانب سے مظفر گڑھ اور جامشورو پاور پلانٹس کی بندش اور انہیں مطلوبہ مقدار میں گیس فراہم نہ کرنے پر افسوس کا اظہار کیا۔ سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے ریمارکس دیئے کہ کوئی سمجھ نہیں سکتا کہ پاور ڈویژن پبلک پاور پلانٹس کو بند کرکے کس طرح کے عزائم رکھتا ہے۔ارکان نے کہا کہ 5کروڑ یونٹ سے زیادہ کی سالانہ بجلی چوری ہوتی ہے۔ایڈیشنل سیکرٹری توانائی نے 8 افسران کو معطل کیا ہے، اگر پرفارمنس نہیں ہوگی تو ڈسکوز کے سربراہوں کے خلاف کاروائی ہوگی،ہمیں چیف سیکرٹریز اور آئی جیز بہت زیادہ سپورٹ کررہے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جوسیکرٹری اس میٹنگ میں نہیں آسکتاوہ کیسے اس منسٹری کو چلا سکتا ہے،وزیر توانائی میٹنگ میں کیوں نہیں آئے، چیئرمین کمیٹی نے سخت ریمارکس دئے اگر وہ عیاشی کرنے آئے ہیں تو بیشک نہ آئیں، وہ پریس کانفرنس کرتے ہیں تو یہاں کیوں نہیں آتے،نہ سیکرٹری ہیں نہ منسٹر ہیں اس سے ان کی سنجیدگی ظاہر ہوجاتی ہے۔ کمیٹی نے چیئرمین نیپرا اور ممبرز کے سمن جاری کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے ۔ آئی پی پیز سے متعلق معاملہ زیر بحث آیا ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایک آئی پی پی کو غیر قانونی طور پر ایک سال چار مہینے کے لئے توسیع دی گئی،چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پاور ڈویژن کو پتہ تھا کہ آئی پی پی گلے کا پھندا ہے پھر پاور ڈویژن نے ریکمنڈ کیوں کیا؟ کیپکو سے متعلق پوری ہسٹری بھیجی جائے۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ این ٹی ڈی سی آج کل مست ہاتھی بنا ہوا ہے،اس کو کنٹرول کریں،کیپکو کی غیر قانونی توسیع کے معاملے میں ملوث افراد کے خلاف کاروائی کی ہدایت کردی گئی ہے ۔