مذہبی اہم آہنگی کے لئے مشترکہ ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد ناگزیر ہے ،لیاقت بلوچ
قوم پوچھنا چاہتی ہے کس نے دہشت گردی کے خلاف نیشنل ایکش پلان کو ناکارہ بنادیا ہے،
اسرائیل کو تسلیم کرنے کی جرات کرنے والوں کا پاکستان میں جینا دوبھر کر دیں گے،
انتخابات میں پسند نہ پسند کو بنیاد بنایا گیا تو ایسا جمہوریت کے قتل کے مترادف ہو گا،
چائنہ فرینڈ شپ مرکز میں ” عشق پیغمبر ۖ اعظم ” قومی کانفرنس سے خطاب
پیرخالد سلطان القادری کی قیادت میں کانفرنس میں اسرائیل نامنظور اسرائیل امریکہ مردہ باد کے نعرے
اسلام آباد (ویب نیوز)
یکجہتی کونسل کے سیکرٹری جنرل اور نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ مذہبی اہم آہنگی کے لئے مشترکہ ضابطہ اخلاق کی موجودگی میں کسی اور قانون ، فیصلے کی ضرورت نہیں ہے،خبردار کرتا ہوں کہ کشمیر پر سودے بازی قوم قبول نہیں کرے گی، کسی نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی جرات کی تو پاکستان میں اس کا جینا دوبھر کر دیں گے،انتخابات میں پسند نہ پسند کو بنیاد بنایا گیا تو یہ جمہوریت کے قتل کے مترادف ہو گا، سیاسی انجینئرنگ کے بغیر ہی منصفانہ انتخابات سے سیاسی استحکام آسکتا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو پاک چائنہ فرینڈ شپ مرکز میں ملی یکجہتی کونسل کے زیر اہتمام ” عشق پیغمبر ۖ اعظم ” قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ کانفرنس سے تمام مسالک کے سرکردہ رہنماؤں نے خطاب کیا ۔ اور مشترکہ طور پر مستونگ ہنگو باوجور ژوب میں دہشتگرد حملوں کی مذمت کرتے ہوئے ہاتھوں میں ہاتھوں ڈال کر یکجہتی کا مظاہرہ کیا گیا ۔ اہم خانقاہوں اور درباروں کے سجاد نشین بشمول پیرخالد سلطان القادری بھی موجودتھے ۔ان کی قیادت میں اسرائیل نامنظور اسرائیل امریکہ مردہ باد کے نعرے لگائے گئے۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ دینی اقدار اور اسلامی شعائر ے تحفظ کے لیے امت بیدار بھی ہے اور دین سے گہری وابستگی بھی رکھتی ہے ۔ امت مسلمہ متلاشی ہے قیادت کی جو میسر آ جائے تو اللہ کی سرزمین پر دین قائم کر سکتے ہیں بد قسمتی سے اس وقت امت منتشر ہے اسلام دشمن قوتیں جب چاہتی ہیں توہین کرتی ہیں گستاخی کرتی ہیں جب چاہتی ہیں یہ قوتیں مسلمانوں پر حملہ آور ہوتی ہیں دو ارب مسلمانوں میں وحدت یکجہتی اتحاد کا فقدان ہے آج پاکستان کی شہ رگ کشمیر دشمن کے قبضہ میں ہے مظالم کی انتہا ہو چکی ہے ۔ قبلہ اول بیت المقدس کی آزادی مسلمانوں کی گردن پر قرض ہے ۔ خبردار کرتے ہیں کشمیر پر سودے بازی کسی صورت قابل قبول نہیں ہو گی اور ہمیں معلوم ہوا ہے کہ سازشیں ہو رہی ہیں کچھ قوتیں کشمیر پر سمجھوتے کے لیے سرگرم ہیں اور یہ چاہتی ہیں کہ ایل او سی کو مستقل کر دیا جائے جبکہ دوسری طرف بھارتی فاشزم اقلیتوں کی تباہی کا باعث بن رہا ہے ان حالات میں کشمیر کے حوالے سے پاکستان سے کوئی منفی سگنل نہیں جانا چاہیے دو ٹوک طور پر خبردار کرتا ہوں کہ کشمیر پر سودے بازی پاکستانیوں کے لیے قابل قبول نہیں ہو گی ۔ اسرائیل ناجائز ریاست ہے کسی نے تسلیم کرنے کی جرات کی تو اس کا پاکستان میں جینا دوبھر کر دیں گے اس غداری کو ملت قبول نہیں کرے گی ۔ملی یکجہتی کونسل کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی اور امن و امان کا مسئلہ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے ہر شہری جان مال عزت آبرو کے عدم تحفظ کے حوالے سے پریشان ہے مستونگ ہنگو باجوڑ اور ژوب میں دہشت گردی کے واقعات نے سیکیورٹی لیپس کی نشاندہی کرہے ہیں قوم کو بتایا جائے نیشنل ایکشن پلان کو ناکارہ اور بے اثر کیوں کیا گیا ۔ ساری قوم امن چاہتی ہے ،جغرافیہ اور سرحد کی حفاظت چاہتی ہے ، اسلامی نظریاتی مملکت کو کسی کو سیکولر بنانے نہیں دیں گے یہ ملک اسلامی نظام کے لیے قائم ہوا ہے اور یہی مسلم وحدت ، یکجہتی کا علاج ہے ۔ کشمیر کے خلاف ہر حربہ ناکام ہو گا ۔ انہوں نے کہا اسلامی قوانین پارلیمنٹ وفاقی شرعی عدالت ، اسلامی نظریاتی کونسل کے آئینی اداروں کو بے اثر کر دیا گیا ہے جو کہ شہریوں کے جمہوری اور بنیادی حقوق پر حملہ ہے ۔ فرقہ وارایت اور باہمی شدت پسندی کو مشترکہ ضابطہ اخلاق پر مکمل عملدرآمد کے نتیجے میں بے اثر کیا جا سکتا ہے ۔ معمولی اور چھوٹی غلطی وحدت کو نقصان پہنچا سکتی ہے اس مشترکہ ضابطہ اخلاق کی موجودگی میں کسی اور قانون اور فیصلے کی ضرورت نہیں ہے ۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ معاشی دہشت گرد سود ، قرضوں ، کرپشن اور اپنی عیاشیوں کے لیے پاکستانی عوام کی کمائی ہڑپ کرنا چاہتی ہے ۔ بگڑے ہوئئے اشرافیہ کی وجہ سے غربت بے روزگاری افراط زر ہے انہی حالات نے زراعت تجارت صنعت کو تباہ کیا ۔ نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ سود کی لعنت کی وجہ سے معیشت ہاتھوں سے نکل گئی ہے ۔ کرپشن کے کینسر ، قرآن کی بالادستی سے انکار ، معاشی تباہی لایا ہے ۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ معاشی بحرانوں کے باوجود آئین کو ناکارہ بنا دیا گیا ہے انسانی حقوق پامال ، عدلیہ کو بے اثر کر دیا گیا ہے اور اس کے فیصلوں کی کوئی قدر و قیمت نہیں ہے ۔ سیاسی ریاستی انتقام آئین کی حکمرانی اداروں کے احترام میں ہے جہاں آئین اور اداروں سے شخصیات بالا دست ہو جائیں اس ریاست کو تباہی سے کوئی نہیں بچا سکتا ۔ قرآن و سنت کی بالا دستی آئین پر عملدرآمد قانون کی حکمرانی مرض کا علاج ہے مگر مسلسل بنیادی انسانی حقوق سے انحراف کیا جا رہا ہے سیاسی کارکنان اور رہنماؤں کو سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا گیا ہے کب تک یہ کھیل جاری رہے گا، صاف شفاف انتخابات کے نتیجے میں سیاسی استحکام ممکن ہو سکتا ہے ایسے غیر جانبدارانہ انتخابات ہوں جس میں سیاسی انجینئرنگ نہ ہو ۔ انتخابات کے حوالے سے پسند نہ پسند کو بنیاد بنایا گیا تو یہ جمہوریت کے قتل کے مترادف ہو گا ۔ اندھی طاقت ، لاٹھی چھڑی بندوق کی طاقت کی بجائے انسانی جمہوری آئینی شرعی حقوق کی حفاظت ہونی چاہیے ۔ بروقت صاف شفاف انتخابات مسائل کا حل ہے اس وقت سیاست کا شیرازہ بکھرا ہوا ہے سیاسی تلخی انتہا پر ہے منبر و محراب کے وارث اتحاد امت کے علمبرداروں کو مشترکہ لائحہ عمل کی دعوت دیتا ہوں قومی ترجیحات کی بنیاد پر ہم سب اکٹھے ہو سکتے ہیں اور پاکستان کو ان بحرانوں سے نکال کر اسلامی خوشحال مستحکم کرپشن فری پاکستان بنا سکتے ہیں ۔