الیکشن کمیشن ،چیئرمین پی ٹی آئی کو عہدے سے ہٹانے سے متعلق کیس قابلِ سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ
چیئرمین پی ٹی آئی کا نام الیکشن کمیشن کے ریکارڈ سے بطور سربراہ پی ٹی آئی ہٹایا جائے،درخواست گزار
چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیل ابھی التوا میں ہے، اپیل منظور ہو جائے تو کیا ہو گا،ممبرالیکشن کمیشن
سزا قائم ہے جب تک چیئرمین پی ٹی آئی بری نہیں ہو جاتے،درخواست گزار
چیئرمین پی ٹی آئی کو ہٹانے کی پہلے بھی درخواست آئی تھی جسے کمیشن نے مسترد کیا تھا، چیف الیکشن کمشنر
چیئرمین پی ٹی آئی نااہل نہیں تھے اس لئے انہیں عہدے سے نہیں ہٹایا گیا تھا، ان کو تو اب سزا ہو چکی ہے،درخواست گزار
اسلام آباد ( ویب نیوز)
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے چیئرمین پی ٹی آئی کو عہدے سے ہٹانے سے متعلق کیس قابلِ سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی جس میں درخواست گزار نے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کا نام الیکشن کمیشن کے ریکارڈ سے بطور سربراہ پی ٹی آئی ہٹایا جائے۔خالد محمود خان کی جانب سے درخواست الیکشن کمیشن میں دائر کی گئی ۔درخواست گزار خالد محمود خان نے موقف اختیار کیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو توشہ خانہ کیس پر سزا ہوئی، وہ کرپٹ پریکٹس کے مرتکب ہوئے۔ممبر کمیشن کی جانب سے کہا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیل ابھی التوا میں ہے، اپیل منظور ہو جائے تو کیا ہو گا۔درخواست گزار نے کہا کہ سزا قائم ہے جب تک چیئرمین پی ٹی آئی بری نہیں ہو جاتے۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو ہٹانے کی پہلے بھی درخواست آئی تھی جسے کمیشن نے مسترد کیا تھا، کیا آپ کی درخواست اس سے مختلف ہے؟ نواز شریف کو پارٹی چیئرمین سے ہٹانے کا فیصلہ اور اس میں کیا فرق ہے؟۔درخواست گزار نے موقف دیا کہ نواز شریف کو پاناما کیس میں سپریم کورٹ نے نااہل کیا تھا، چیئرمین پی ٹی آئی کو الیکشن کمیشن اور ٹرائل کورٹ نے نااہل کیا۔درخواست گزار نے کہا کہ پہلے چیئرمین پی ٹی آئی نااہل نہیں تھے اس لیے انہیں عہدے سے نہیں ہٹایا گیا تھا، پہلے چیئرمین کو سزا نہیں ہوئی تھی، ان کو تو اب سزا ہو چکی ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے چیئرمین پی ٹی آئی کو عہدے سے ہٹانے سے متعلق کیس قابلِ سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔