اروندھتی رائے اور ڈاکٹر شیخ شوکت حسین کے خلاف غداری کے مقدمہ کی کارروائی شروع کرنے کا حکم
نئی دہلی کے گورنر وی کے سکسینہ نے13 سال پرانے مقدمے کی کارروائی شروع کرنے کا حکم دے دیا
2010کو نئی دہلی میں ایک تقریب میں علی گیلانی مرحوم، اروندھتی رائے،شوکت حسین نے خطاب کیا تھا
نئی دہلی( ویب نیوز )
بھارتی دارلحکومت نئی دہلی کے گورنر وی کے سکسینہ نے عالمی شہرت یافتہ بھارتی مصنفہ اروندھتی رائے اور کشمیری دانشور شیخ شوکت حسین کے خلاف غداری کے مقدمہ کی کارروائی شروع کرنے کا حکم دے دیا ہے ۔ اروندھتی رائے اور کشمیری دانشور شیخ شوکت حسین کے خلاف 13 سال قبل نومبر 2010 میں غداری کا مقدمہ درج کیا گیا تھا تاہم بھارتی سپریم کورٹ کے حکم پر مقدمے کی کارروائی روک دی گئی تھی ۔ اروندھتی رائے اور کشمیری دانشور شیخ شوکت حسین کشمیر کاز کی حمایت کرنے والی آوازوں میں سب سے معتبر نام ہیں۔ڈاکٹر شیخ شوکت حسین معروف تجزیہ کار اور سینٹرل یونیورسٹی آف کشمیر کے شعبہ قانون کے سابق سربراہ ہین جبکہ اروندھتی رائے بھارت میں انسانی حقوق کی علمبردار ہیں ۔یہ مقدمہ سی آر پی سی کی دفعہ 196 ، تعزیرات ہند کی دفعات 153اے، 153بی اور 505 کے تحت 27 نومبر 2010 کو نئی دہلی کے میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ کے حکم پر درج کیا گیا تھایہ مقدمہ 21اکتوبر 2010کو نئی دہلی میں کمیٹی فارریلیز آف پولیٹکل پرزنرز کے زیر اہتمام آزادی ۔واحد راستہ کے عنوان سے کشمیر کانفرنس کے دوران ان کی تقریروں پر درج کیا گیا ہے۔ لیفٹننٹ گورنر کے دفتر کی طرف سے جاری ایک سرکاری ریلیز میں کہا گیا ہے کہ اس کیس کی ایف آئی آر میٹروپولیٹن مجسٹریٹ نئی دہلی کی عدالت کے 27نومبر 2010کے احکامات کے تحت درج کی گئی تھی۔وی کے سکسینہ نے جو بی جے پی کے رکن ہیں، ریلیز میں کہا کہ کشمیر کی سینٹرل یونیورسٹی میں بین الاقوامی قانون کے سابق پروفیسر شوکت حسین اوراروندھتی رائے کے خلاف ان کی تقریروں پر تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔تاہم بیان میں کہا گیا ہے کہ غداری کا مقدمہ درج ہونے کے باوجود اس وجہ سے منظوری نہیں دی گئی کہ بھارتی سپریم کورٹ نے 05مئی 2022کو ایک اور مقدمے میں ہدایت کی تھی کہ غداری کے تحت قائم تمام مقدمات، اپیلیں اور کارروائیاں زیر التوا رہیں گی۔ جس کے بعدچیف جسٹس آف انڈیاکی سربراہی میں تین ججوں پر مشتمل بنچ نے 12 ستمبر 2023کو اس معاملے کو آئینی بنچ کو بھیج دیا تھا۔دہلی پولیس نے عدالت عظمی کی ہدایات کے پیش نظر کہا تھا کہ غداری کے جرم کے لیے استغاثہ کی منظوری کی درخواست پر فیصلہ فی الحال نہیں لیا جا سکتا ہے۔ریلیز میں کہا گیا کہ بزرگ کشمیری حریت رہنما سید علی گیلانی اور معروف کشمیری دانشور پروفیسر سید عبدالرحمن گیلانی اس دوران انتقال کر گئے ہیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ سشیل پنڈت نامی کشمیر پنڈت نے ایس ایچ او تلک مارگ کے پاس کشمیر کانفرنس میں تقریریں کرنے والے مختلف افراد،مقررین کے خلاف شکایت درج کرائی تھی۔ شکایت کنندہ نے الزام لگایا تھا کہ کانفرنس میں کشمیر کی بھارت سے علیحدگی پر بحث کی گئی ہے۔سید علی گیلانی اور اروندھتی رائے نے کہاتھا کہ جموں و کشمیر کبھی بھارت کا حصہ نہیں تھا اور اس پر بھارت کی مسلح افواج نے زبردستی قبضہ کررکھا ہے اور جموں و کشمیر کی بھارت سے آزادی کے لئے ہر ممکن کوشش کی جانی چاہئے۔ اس موقع پر رائے، حسین، سید علی گیلانی، پروفیسر ایس اے آر گیلانی کے علاوہ مائونوازوں کے حامی ورو را رائوبھی موجود تھے۔یہ مقدمہ سی آر پی سی کی دفعہ 196 ، تعزیرات ہند کی دفعات 153اے، 153بی اور 505 کے تحت 27 نومبر 2010 کو نئی دہلی کے میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ کے حکم پر درج کیا گیا تھا