اسٹیٹ بینک کا شرح سود 22 فیصد برقرار رکھنے کا اعلان
ستمبر میں عمومی مہنگائی توقع کے مطابق بڑھی تاہم تخمینے کے مطابق اکتوبر میں کمی آئے گی ،سٹیٹ بنک
مالی سال کی دوسری ششماہی میں عمومی مہنگائی میں کمی جاری رہے گی
مالیاتی استحکام درست سمت گامزن ہے ،اجلاس کے بعد بیان جاری
کراچی ( ویب نیوز)
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود ایک مرتبہ پھر 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے۔مرکزی بینک کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پیر کو زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کا اجلاس ہوا جہاں شرح سود 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔بیان میں کہا گیا کمیٹی نے سخت زری پالیسی برقرار رکھنے پر زور دیا اور اعادہ کیا کہ مالی سال 2025 کے اختتام پر مہنگائی کی کم کرکے شرح 5 سے 7 فیصد تک لانے کے لیے حقیقی شرح واضح طور پر مثبت بنیاد پر آگے جا رہی ہے۔اسٹیٹ بینک نے کہا کہ اجلاس میں کہا گیا کہ وسط مدتی مہنگائی ہدف کا مستحکم رکھنے کی بنیاد مالی استحکام اور بیرونی رقوم کی بروقت آمد اور وصولی کے منصوبے قائم پر ہے۔کمیٹی کے اجلاس کے بعد جاری بیان میں کہا گیا کہ ستمبر میں عمومی مہنگائی توقع کے مطابق بڑھی تاہم تخمینے کے مطابق اکتوبر میں کمی آئے گی اور پھر مالی سال کی دوسری ششماہی میں عمومی مہنگائی میں کمی جاری رہے گی۔بیان میں کہا گیا ہے کہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں اتار چڑھا وہے اور نومبر سے گیس کی قیمت میں اضافہ مہنگائی اور کرنٹ اکاونٹ کے حوالے سے مالی سال 2024 کے لیے کچھ خطرات موجود ہیں لیکن اجلاس میں اثر زائل کرنے والے عوام کو بھی نوٹ کیا ہے، جس میں مالیاتی استحکام، اہم اجناس کی مارکیٹ میں دستیابی میں بہتری اور بینکوں کے درمیان اور اوپن مارکیٹ ایکسچینج ریٹ کے مطابقت شامل ہے۔اسٹیٹ بینک نے کہا کہ خریف کی فصلوں کے ابتدائی تخمینے حوصلہ افزا ہیں اور اس کے دیگر شعبوں پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے، کرنٹ اکاونٹ خسارہ اگست اور ستمبر میں خاصا کم ہوا ہے، جس سے بیرونی فنانسنگ میں کمی سے زرمبادلہ کے ذخائر کی پوزیشن مستحکم کرنے میں مدد ملی ہے۔اعلامیے میں کہا گیا کہ مالیاتی استحکام درست سمت گامزن ہے اور مالی سال 2024 کی پہلی سہ ماہی کے دوران مالیاتی اور بنیاد توازن میں بہتری آئی ہے، مجموعی طور پر مہنگائی کا رجحان برقرار ہے لیکن تاہم صارفین اور کاروباری اداروں کی توقعات بہتر ہوئی ہوئی ہیں تاہم مشرق وسطی میں جاری تنازع کی وجہ سے عالمی مارکیٹ میں تیل قیمتوں سے متعلق بے یقینی پیدا ہو رہی ہے۔خیال رہے کہ اسٹیٹ بینک نے 14 ستمبر کو بھی شرح سود برقرار رکھنے کا اعلان کیا تھا۔