کابینہ نے حج پالیسی 2024کی منظوری دے دی،اسٹیل ملز کارپوریشن کو نجکاری پروگرام سے نکالنے کا فیصلہ
قدرتی گیس سے متعلق قیمتوں میں ردوبدل کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا
غیر ملکی اور غیر قانونی طور پر مقیم مہاجرین کے انخلا کے لیے ورک پلان منظور
ا نخلا کی ڈیڈ لائن میں کوئی توسیع نہیں ہوگی ، وفاقی کابینہ
وزیراطلاعات کی نجکاری، داخلہ، صحت اور قومی ورثہ کے وزراء کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ
اسلام آباد ( ویب نیوز)
کابینہ نے حج پالیسی 2024کی منظوری دے دی پاکستان اسٹیل ملز کارپوریشن کو نجکاری پروگرام سے نکالنے کا فیصلہ بھی کرلیا گیا ، وزارت صنعت و پیداوار سے آئندہ کا لائحہ عمل پر رپورٹ طلب کرلی گئی، قدرتی گیس سے متعلق قیمتوں میں ردوبدل کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا،غیر ملکی اور غیر قانونی طور پر مقیم مہاجرین کے انخلا کے لیے ورک پلان منظورکرلیا گیا ا نخلا کی ڈیڈ لائن میں کوئی توسیع نہیں ہوگی ، وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد نگران وفاقی وزیراطلاعات ونشریات مرتضی سولنگی نے نگران وفاقی وزیر نجکاری، نگران وزیر داخلہ، نگران وزیر صحت اور نگران وزیر قومی ورثہ کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ وزارت ہوا بازی کی سفارش پر فلائی جناح کو بین الاقوامی روٹس پر آپریشنز کی منظوری دے دی گئی ہے، ا س منظوری کے بعد فلائی جناح افغانستان، بنگلہ دیش، عراق، ملائیشیا، عمان، قطر، سعودی عرب، تھائی لینڈ، ترکیہ اور متحدہ عرب امارات میں فلائیٹ آپریشنز کر سکے گی۔مرتضی سولنگی نے بتایا کہ کابینہ نے وزارت بحری امور کی سفارش پر تاجکستان کی وزارت صنعت اور نیو ٹیکنالوجیز اور پاکستان کی وزارت بحری امور کے مابین صنعتی اشیااور خدمات کے شعبے میں درآمدات و برآمدات بڑھانے کے لئے تعاون کے پروٹوکول پر دستخط کرنے کی منظوری دی ہے ۔ وزارت نجکاری کی سفارش پر پاکستان اسٹیل ملز کارپوریشن کی نجکاری کو نجکاری پروگرام سے نکالنے کی منظوری دی گئی ہے ، اس حوالے سے وزارت صنعت و پیداوار کو ہدایت کی کہ وہ آئندہ کا لائحہ عمل تجویز کرے۔مرتضی سولنگی نے کہا کہ کابینہ نے پاکستان ایل این جی لمیٹڈ کو سپاٹ مارکیٹ سے ایل این جی کے حصول کے لئے جنوری 2024سے جون 2024تک پبلک پروکیورمنٹس رولز 2004کے رول نمبر (1)13 اور 35 سے استثنی کی منظوری دے دی، کابینہ ڈویژن کی سفارش پر کابینہ نے سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کو دو ہزار ایم ٹی سپاٹ ایل پی جی کارگو کے حصول کے لئے نومبر 2023سے مارچ 2024تک پبلک پروکیورمنٹس رولز 2004 کے رول 9، 13، 35 اور 40 سے استثنی کی منظوری دے دی ہے اسی طرح کابینہ کمیٹی برائے لیجسلیٹو کیسز کے 6-10-2023، 26-10-2023اور 27-10-2023کے اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کی توثیق کی گئی ہے ، اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 23 اکتوبر 2023کے فیصلوں کا جائزہ لیا گیا ، کابینہ نے ہدایت کی کہ قدرتی گیس سے متعلق قیمتوں میں ردوبدل کا دوبارہ جائزہ لیا جائے۔کابینہ نے وزارت مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی کی سفارش پر حج پالیسی 2024کی منظوری دے دی،حج 2024کے لئے پاکستان کے لئے مختص کوٹے کے تحت 1 لاکھ 79 ہزار 210 افراد فرائض حج سرانجام دے سکیں گے،حج پالیسی 2024کے تحت کوٹہ کو سرکاری اور پرائیویٹ سکیم میں برابر تقسیم کیا گیا ہے،پرائیویٹ حج سکیم کے تحت 25 ہزار عازمین حج سپانسر شپ سکیم کے تحت فریضہ حج ادا کر سکیں گے،عازمین کی سہولت کے لئے 20 سے 25 دنوں کے قیام کا بھی حج پیکیج متعارف کرایا جائے گا جس کی مالیت بعد میں متعین کی جائے گی، 20سے 42 دنوں کے حج کے لئے حج پیکیج جنوبی ریجن کے لئے 10 لاکھ 65 ہزار روپے اور شمالی ریجن کے لئے 10 لاکھ 75 ہزار روپے مقرر کیا گیا ہے، یہ پیکیج گزشتہ سال کے مقابلے میں ایک لاکھ روپے کم ہے، حج 2024کے لئے روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کی سہولت اسلام آباد ایئر پورٹ پر دستیاب ہوگی، کراچی اور لاہور کے بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر بھی یہ پراجیکٹ مستقبل قریب میں دستیاب ہوگا، حج پالیسی 2024کے تحت کوئی بھی خاتون بغیر محرم کے فرائض حج ادا کر سکیں گی، پی آئی اے کے حوالے سے معاملات آگے بڑھے ہیں، چند دنوں میں صورتحال مزید بہتر ہوگی، نگراں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا ہے کہ غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو اپنے وطن واپس بھیجنے کے لئے ڈیٹا تیار کیا جا رہا ہے، اس تمام عمل کی نگرانی کیلئے ایک خصوصی نظام وضع کیا جائے گا، انخلا کی ڈیڈ لائن میں کوئی توسیع نہیں ہوئی،غیر ملکی اور غیر قانونی طور پر مقیم مہاجرین کے انخلا کے لیے وزیراعظم نے ایک ورک پلان کی منظوری دی ہے، جس کے تحت انہیں مرحلہ وار واپس بھیجا جائے گا۔ جن غیر قانونی لوگوں کو واپس بھیجا جا رہا ہے وہ قانونی طریقے سے دوبارہ واپس آ سکتے ہیں، غیر قانونی مقیم افراد کو ہولڈنگ سینٹر کے قریب ترین مقام سے اپنے ملک بھیجا جائے گا، ہم سیاسی حکومت نہیں، ہمارا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں، سیاسی جماعتیں کئی عشروں سے یہاں قائم ہیں، وہ ایک دوسرے سے رابطے بھی کرتی ہیں، اس رابطے میں انہیں ہماری مدد کی ضرورت نہیں۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن تمام سیاسی جماعتوں سے رابطے میں ہے، اگر کوئی سیاسی جماعت کا رہنما حکومت سے ملنا چاہے تو ان کی خواہش کا احترام کریں گے۔ اس موقع پر وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا کہ انخلا کا معاملہ غیر قانونی مقیم افراد کے خلاف ہے، کسی مخصوص گروہ کے خلاف نہیں، زیادہ تعداد افغانستان کے لوگوں کی ہے، یہ تاثر غلط ہے کہ صرف افغانستان کے لوگوں کو نکالا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ انخلا کے دوران خواتین اور بزرگوں کے احترام کو ملحوظ خاطر رکھا جا رہا ہے، بچوں کے ساتھ شفقت والا سلوک کیا جا رہا ہے، تقریبا دو لاکھ کے قریب غیر قانونی افراد دو ماہ کے دوران واپس گئے ہیں۔وزیر داخلہ نے کہا کہ غیر قانونی مقیم افراد واپس اپنے ملکوں کو جائیں، قانونی دستاویزات حاصل کر کے واپس آ سکتے ہیں، ویزا لے کر یہاں آ کر کاروبار کر سکتے ہیں، دوستوں سے مل سکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ غیر قانونی مقیم افغان شہریوں کو قریبی بارڈر تک پہنچایا جائے گا، وہ پاکستانی جنہوں نے غیر قانونی مقیم افراد کو گھر کرایہ پر دے رکھے ہیں، وہ بھی جرم میں برابر کے شریک ہیں، ایسے افراد کے لئے موقع ہے کہ وہ غیر قانونی مقیم افراد کے بارے میں اطلاع فراہم کریں۔قبل ازیں حکومت نے واضح کیا ہے کہ غیر ملکی اور غیر قانونی تارکین کے انخلا کی ڈیڈ لائن میں کوئی توسیع نہیں کی جائے گی۔ حکومت پاکستان کی جانب سے تمام غیر ملکیوں کو 31 اکتوبر تک پاکستان سے نکل جانے کی ڈیڈ لائن میں کوئی توسیع نہیں ہوگی۔سیکیورٹی فورسز کے ذریعے ملک میں بڑے پیمانے پر میپنگ، جیو فینسنگ کے ذریعے مشکوک افراد کی نشان دہی کر لی ہے، 31 اکتوبر کے بعد پاکستان میں مقیم غیر قانونی غیر ملکیوں کی منقولہ اور غیر منقولہ جائیدادوں کو ضبط کر لیا جائے گا۔