190 ملین پاونڈ، القادر ٹرسٹ کیس: بشری بی بی کو 11 سوالوں کے جوابات جمع کرانے کی ہدایت
نیب راولپنڈی کی تحقیقاتی ٹیم کی بشری بی بی سے تفتیش، 11 سوالوں پر مشتمل سوالنامہ فراہم کیا
راولپنڈی ( ویب نیوز)
190 ملین پاؤنڈ کیس میں بھی عمران خان گرفتار، نیب کی اڈیالہ جیل میں تفتیش کیگی . احتساب عدالت نے توشہ خانہ اور 190 ملین پاؤنڈ نیشنل کرائم ایجنسی کیسز میں چیئرمین پی ٹی آئی کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جس پر نیب کی تفتیشی ٹیم نے چیئرمین پی ٹی آئی کو گرفتار کر کے مقدمے میں شامل تفتیش کرلیا۔
نیب نے چیئرمین پی ٹی آئی کےوارنٹ گرفتاری کی تعمیل کیلئے درخواست دائر کی، جس پر احتساب عدالت نے سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو وارنٹ کی تعمیل کیلئے قانون کے مطابق اقدامات کا حکم دیا۔ احتساب عدالت اسلام آباد کےجج محمد بشیر نے کیس کی سماعت کی۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی، پراسیکیوٹر عرفان بھولا، تفتیشی افسران محسن، وقار الحسن، میاں عمر ندیم اور دیگر پیش ہوئے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ ہائیکورٹ نے اس کیس میں کیا کیا ہے؟َ
نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ وہاں کیس زیر التواء ہے عدالت نے نہ حکم معطل کیا اور نہ کوئی اسٹینڈنگ آرڈر جاری کیا، لہذا عمران خان کے وارنٹ جاری کیے جائیں اور جیل سپریٹنڈنٹ کو اقدامات کی ہدایت کی جائے۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ جب وارنٹ کے بعد گرفتار کریں گے تو جسمانی ریمانڈ کیلئے یہاں ہی لائیں گے، قانون 24 گھنٹے دیتاہے اس سے زیادہ ضرورت ہوئی تو عدالت میں درخواست دیں گے، وارنٹ تعمیل کرانے ہیں جس کے بعد باقی اقدامات ہوں گے، پہلے بھی ملزمان کو جیل میں وارنٹ تعمیل کرائے ہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ آفیشل سیکرٹ عدالت نے کیا کیا ہے؟ پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ انہوں نے اجازت دے دی ہے کہ وارنٹ تعمیل کروا سکتے ہیں، گرفتاری اس لیے ڈال رہے ہیں کہ تفتیش کرنے اور انوسٹی گیشن کو مکمل کرنے کی ضرورت ہے۔
عدالت نے سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو قانون کے مطابق وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کیلئے اقدامات کا حکم دے دیا۔
نیب راولپنڈی کی تفتیشی ٹیم نے چیئرمین پی ٹی آئی کو 190 ملین پاؤنڈ القادر یونیورسٹی کیس میں گرفتاری کے ساتھ شامل تفتیش کر لیا اڈیالہ جیل میں ایک گھنٹہ 5 منٹ سوالات کئے گئے۔
نیب راولپنڈی کی ٹیم تفتیشی آفیسر اسسٹنٹ ڈائریکٹر وقار الحسن کی قیادت میں ہونے پانچ بجے اڈیالہ جیل پہنچی، جہاں چیئرمین پی ٹی آئی کو کیس میں وارنٹ گرفتاری لئے جانے بعد گرفتاری ڈالتے ہوئے شامل تفتیش کیا گیا اور پھر اُن سے پوچھ گچھ ہوئی۔
عدالت نے استفسار کیا کہ ہائیکورٹ نے اس کیس میں کیا کیا ہے؟َ
نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ وہاں کیس زیر التواء ہے عدالت نے نہ حکم معطل کیا اور نہ کوئی اسٹینڈنگ آرڈر جاری کیا، لہذا عمران خان کے وارنٹ جاری کیے جائیں اور جیل سپریٹنڈنٹ کو اقدامات کی ہدایت کی جائے۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ جب وارنٹ کے بعد گرفتار کریں گے تو جسمانی ریمانڈ کیلئے یہاں ہی لائیں گے، قانون 24 گھنٹے دیتاہے اس سے زیادہ ضرورت ہوئی تو عدالت میں درخواست دیں گے، وارنٹ تعمیل کرانے ہیں جس کے بعد باقی اقدامات ہوں گے، پہلے بھی ملزمان کو جیل میں وارنٹ تعمیل کرائے ہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ آفیشل سیکرٹ عدالت نے کیا کیا ہے؟ پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ انہوں نے اجازت دے دی ہے کہ وارنٹ تعمیل کروا سکتے ہیں، گرفتاری اس لیے ڈال رہے ہیں کہ تفتیش کرنے اور انوسٹی گیشن کو مکمل کرنے کی ضرورت ہے۔
عدالت نے سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو قانون کے مطابق وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کیلئے اقدامات کا حکم دے دیا۔
نیب راولپنڈی کی تفتیشی ٹیم نے چیئرمین پی ٹی آئی کو 190 ملین پاؤنڈ القادر یونیورسٹی کیس میں گرفتاری کے ساتھ شامل تفتیش کر لیا اڈیالہ جیل میں ایک گھنٹہ 5 منٹ سوالات کئے گئے۔
نیب راولپنڈی کی ٹیم تفتیشی آفیسر اسسٹنٹ ڈائریکٹر وقار الحسن کی قیادت میں ہونے پانچ بجے اڈیالہ جیل پہنچی، جہاں چیئرمین پی ٹی آئی کو کیس میں وارنٹ گرفتاری لئے جانے بعد گرفتاری ڈالتے ہوئے شامل تفتیش کیا گیا اور پھر اُن سے پوچھ گچھ ہوئی۔
اس کیس میں بطور ملزمہ چیئرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ بشری بی بی کو بھی شامل تفتیش کرتے ہوئے سوال نامہ دے دیا گیا ہے۔
نصاف کے چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی سے نیب راولپنڈی کی تحقیقاتی ٹیم نے تفتیش کی اور 11 سوالوں پر مشتمل سوالنامہ فراہم کیا۔القادر ٹرسٹ کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی سے تحقیقات کے معاملے پر قومی احتساب بیورو (نیب) کا تحریری سوالنامہ سامنے آگیا۔190 ملین پاونڈ کی مبینہ کرپشن اور القادر ٹرسٹ تحقیقات کے معاملے میں نیب کی تحقیقاتی ٹیم کے سوالات کے جوابات دینے کے لیے چیئرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ بشری بی بی اپنی قانونی ٹیم کے ہمراہ نیب راولپنڈی میں پیش ہوئیں۔نیب راولپنڈی میں پیر کو بشری بی بی سے نیب راولپنڈی کی 3 رکنی ٹیم نے تحقیقات کی اور 11 سوالوں پر مشتمل سوالنامہ فراہم کیا۔نیب کی جانب سے بشری بی بی کو 11 سوالوں کے جوابات جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔نیب کی جانب سے بشری بی بی سے پوچھا گیا کہ آپ نے تعلیم کہاں سے حاصل کی؟، کیا آپ نے اسلامی تدریس کا کوئی کورس بھی کیا؟ القادر یونیورسٹی پروجیکٹ ٹرسٹ بنانے کا مقصد کیا تھا؟۔نیب سوالات کے مطابق کیا بطور ٹرسٹی ہونے کے ساتھ ساتھ بطور استاد بھی القادر یونیورسٹی میں ذمہ داریاں ادا کر رہی ہیں؟، کیا بطور ٹرسٹی یا بطور استاد یونیورسٹی سے کسی قسم کی تنخواہ یا مراعات لیتی رہی ہیں؟۔نیب نے بشری بی بی سے پوچھا کہ فرح گوگی کے ساتھ آپ کا کیا تعلق ہے؟ القادر یونیورسٹی بنانے کا خیال کس کا تھا اور اس کے لئے جگہ کا تعین کس نے کیا؟، آپ بطور ٹرسٹی القادر یونیورسٹی میں کیا ذمہ داریاں ادا کر رہی تھیں؟۔نیب نے مزید پوچھا کہ فرحت شہزادی کو آپ کیسے جانتی ہیں؟ کیا آپ ان کی مالی معاملات اور کردار بارے مطمئن ہیں؟ کیا آپ کو علم ہے کہ فرح گوگی نے ہاسنگ سوسائٹی سے اسلام آباد میں 240 کنال زمین حاصل کی ؟۔نیب نے القادر ٹرسٹ کو ملنے والے عطیات کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا۔قومی احتساب بیورو (نیب) نے 190 ملین پاونڈ اسکینڈل (القادر ٹرسٹ کیس) میں چیئرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ بشری بی بی اور ان کی دیرینہ دوست فرحت شہزادی عرف فرح گوگی کو راولپنڈی نیب آفس طلب کررکھا تھا۔نیب نے بشری بی بی اور فرح گوگی کو نوٹس بھی جاری کررکھے تھے، جس میں بشری بی بی کو آج دن دو بجے اور فرح گوگی کو 3 بجے طلب کیا گیا تھا۔نیب راولپنڈی نے القادر ٹرسٹ کرپشن کیس میں سابق وزیراعظم کی اہلیہ بشری بی بی اور ان کی قریبی دوست فرح گوگی کو بدھ کو طلب کیا تھا، تاہم وہ پیش نہ ہوئیں اور ان کے وکلا نے نئی تاریخ مانگی تھی، جس پر نیب نے انہیں 13 نومبر کو طلب کیا تھا۔نیب راولپنڈی نے بشری بی بی کو بطور ملزمہ طلبی کا نوٹس جاری کیا ہے، نوٹس میں کہا گیا کہ بشری بی بی 3 بار طلب کرنے پر نیب میں پیش نہیں ہوئیں، بشری بی بی کی 7 نومبر کو عدم پیشی پر 13 نومبر دن 2 بجے دوبارہ طلب کیا گیا ہے۔نیب کا کہنا ہے کہ بشری بی بی نے اب تک جو جواب اور دستاویزات جمع کرائیں ہیں، نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ان سے مطمئن نہیں لہذا بشری بی بی بطور ملزمہ پیش ہو کر شامل تفتیش ہوں۔نیب کی جانب سے فرح گوگی کو ارسال کئے گئے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ فرحت شہزادی نیب راولپنڈی کے دفتر پیش ہوں اور مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے بیان ریکارڈ کروائیں۔نوٹس میں یہ بھی کہا گیا کہ فرحت شہزادی کو ایک بار پہلے بھی طلب کیا گیا تھا لیکن وہ ہیش نہیں ہوئی تھیں۔ فرحت شہزادی کو القادر ٹرسٹ اور القادر یونیورسٹی سے متعلق دستاویزات ہمراہ لانے کی ہدایت کی گئی ہے۔القادر ٹرسٹ کیس میں سابق وزیراعظم اور ان کی اہلیہ پر الزام ہے کہ انہوں نے 50 ارب روپے کی قانونی حیثیت حاصل کرنے کے لیے اربوں روپے اور سیکڑوں کنال اراضی حاصل کی تھی، جس کی نشاندہی برطانیہ نے پی ٹی آئی کی سابقہ حکومت کے دوران کی تھی۔۔