پشاور ہائی کورٹ کا پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت نہ دینے پر آئی جی خیبر پختونخوا اور ڈی سی مانسہرہ کو نوٹس
عدالتی احکامات کے باوجود پی ٹی آئی کو مانسہرہ میں ورکرز کنونشن کی اجازت نہیں دی گئی، وکیل
یہ تو سڑک پر جلسہ نہیں کررہے تھے، کمپاؤنڈ میں جلسہ کرنا چاہتے تھے پھر اجازت کیوں نہیں دی، جسٹس اعجاز انور
عدالت نے آئی جی اور ڈپٹی کمشنر مانسہرہ سے جواب طلب کر کے سماعت 21نومبر تک ملتوی کردی
پشاور(ویب نیوز)
پشاور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت نہ دینے پر آئی جی خیبر پختونخوا اور ڈی سی مانسہرہ کو نوٹس جاری کردئیے ۔پاکستان تحریک انصاف کو ورکرز کنونشن اور جلسوں کے لیے اجازت نہ دیے جانے پر دائر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت جسٹس اعجاز انور اور جسٹس ایس ایم عتیق شاہ پر مشتمل پشاور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے کی۔عدالت نے آئی آجی پولیس خیبرپختونخوا اور ڈپٹی کمشنر مانسہرہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر جواب طلب کرلیا۔دوران سماعت وکیلِ درخواست گزار شاہ فیصل اتمان خیل ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ پی ٹی آئی نے مانسہرہ میں ورکرز کنونشن کے لیے انتظامیہ کو درخواست دی لیکن ہمیں اجازت نہیں دی گئی۔ عدالتی احکامات کے باوجود پی ٹی آئی کو مانسہرہ میں ورکرز کنونشن کی اجازت نہیں دی گئی۔اے اے جی دانیال چمکنی نے عدالت کو بتایا کہ ڈپٹی کمشنر نے ڈی پی او کو ویری فکیشن کے لیے درخواست بھیجی اور ڈی پی او نے اجازت نہیں دی، جس پر جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیے کہ یہ تو سڑک پر جلسہ نہیں کررہے تھے، کمپاؤنڈ میں جلسہ کرنا چاہتے تھے پھر اجازت کیوں نہیں دی۔ عدالت نے اجازت دی تھی کہ یہ اگر بند جگہ میں کنونشن، جلسہ کرنا چاہیں تو کر سکتے ہیں۔عدالت میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ 5 نومبر کو کنونشن تھا اور 30 اکتوبر کو ڈپٹی کمشنر کو درخواست دی کہ اجازت دی جائے۔ انتظامیہ نے کنونشن کی اجازت نہیں دی۔ رات کو اسٹیج گرایا اور کرسیاں بھی لے گئے۔ عدالت نے آئی جی اور ڈپٹی کمشنر مانسہرہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا اور سماعت 21نومبر تک ملتوی کردی۔