پی ٹی آئی کو انتخابی امتیازی سلوک کا نشانہ نہ بنایا جائے۔ بیرسٹر گوہر خان
اسلام آباد (ویب نیوز)
چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر خان نے الیکشن کمیشن سے بلا تاخیر پارٹی سرٹیفکیٹ شائع کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ہمارا آئینی اور قانونی حق ہے کہ الیکشن کمیشن بلا تاخیر پارٹی سرٹیفکیٹ کی اشاعت کرے، کسی بھی آئینی جمہوریت میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کا مطلب انتخابی عمل میں تمام سیاسی جماعتوں کی شمولیت ہے اور سیاسی جماعت کا انتخابی نشان اس عمل کی نشاندہی کرتا ہے۔بیرسٹر گوہر خان نے اپنے بیان میں زور دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کو دیگر جماعتوں کے مقابلے میں امتیازی سلوک کا نشانہ نہیں بنایا جانا چاہیے ۔یہ ہمارا قانونی اور آئینی حق ہے، اس لیے میں الیکشن کمیشن سے بلا تاخیر پارٹی سرٹیفکیٹ شائع کرنے کا مطالبہ کرتا ہوں ۔ جب کہ پی ٹی آئی کے انتخابی نشان بلے کے اجرا ء میں الیکشن کمیشن کی تاخیر پر بھی سخت ردعمل دیا گیا ہے ۔ترجمان نے الزام عائدکیا ہے کہ عمران خان اور پی ٹی آئی کو انتخاب و سیاست سے باہر کرنے کے منصوبے میں الیکشن کمیشن کامرکزی کردار ہے’بلے’ کے بغیر انتخابات جمہوریت کی موت ہوگی جس سے انتشار و کشیدگی کے دروازے کھلیں گے، ترجمان تحریک انصاف نے کہا ہے کہ 2 دسمبر کو انٹراپارٹی انتخابات کے انعقاد کی کامیاب تکمیل کے بعد نتائج سمیت تمام ضروری دستاویزات قانون کے مطابق الیکشن کمیشن کو جمع کروا نے کے باوجود پی ٹی آئی کو پارٹی انتخابی نشان "بلا” الاٹ کرنے کے لئے الیکشن کمیشن تاخیر کرہا ہے ،ان غیر ضروری ہتھکنڈوں پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے انھوں نے انتخابی نگران ادارے سے مطالبہ کیا ہے کہ مزید تاخیر کے بغیر پارٹی انتخابی نشان جاری کرے۔پی ٹی آئی ترجمان نے اپیل کی کہ معزز لاہور ہائیکورٹ معاملے کی نزاکت کے پیشِ نظر کمیشن کے 23 نومبر 2023 کے حکمنامے کیخلاف بیرسٹر علی ظفر کی درخواست کو سماعت کرے ۔ پی ٹی آئی انتخابات سے قبل بدترین جبر اور شرمناک سیاسی انجینئرنگ کے نشانے پر ہے، تمام شواہد اور آثار انتخابات پر تاریخی ڈاکے کے عزائم کا پردہ چاک کررہے ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ ملک کی مقبول ترین سیاسی جماعت کو ووٹ دینے کی اہل آبادی کے تین چوتھائی سے زائد حصے کی تائید حاصل ہے اس جماعت کو ٹیکنیکل ناک آؤٹ جیسی مکروہ سازش کا نشانہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔پی ٹی آئی ترجمان نے کہا کہ اڈیالہ جیل میں ناحق قید بانی چیئرمین عمران خان اور ان کی جماعت کو سیاسی عمل سے باہر کرنے کیلئے بار بار غیرآئینی، غیرقانونی اور غیرجمہوری ہتھکنڈوں کا بیدریغ استعمال کیا گیا ۔عمران خان اور تحریک انصاف کی حمایت پر بضد عوام شرانگیز منصوبہ سازوں کیلئے بڑا چیلنج ہیں ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ تحریک انصاف کو انتخاب و سیاست سے باہر کرنے کے مذموم منصوبے ہیں ۔انہوں نے واضح کیا کہ تحریک انصاف کو سیاست سے بے دخل کرنے کے خواہاں مایوسی اور ہیجان میں عمران خان کی جماعت کو ٹیکنیکلی ناک آؤٹ کرنے کا ہدف رکھتے ہیں ۔ترجمان نے مزید کہا کہ ملکی تاریخ میں یہ پہلی مرتبہ ہوا کہ ملک کی سب سے بڑی اور صحیح معنوں میں جمہوری روایات رکھنے والی جماعت کے بانی چیئرمین عمران خان نے جمہوریت و قانون کی بالادستی کیلئے رضاکارانہ طور پر جماعت کی جانب سے تاحیات چیئرمین مقرر کئے جانے کے باوجود خود کو منصب سے الگ کیا ۔پی ٹی آئی ترجمان نے کہا کہ عمران خان نے اپنے اہلِ خاندان میں کسی کو جماعت کی چیئرمین شپ سونپنے کی بجائے جماعت کے ایک قابل اور وفاشعار کارکن کو انٹراپارٹی انتخابات میں چیئرمین کے منصب کیلئے بطور امیدوار نامزد کیا ۔ 2 دسمبر کو انٹرا پارٹی انتخابات کی کامیابی کے بعد قانون کے مطابق نتائج سمیت تمام ضروری دستاویزات الیکشن کمیشن کو جمع کرادی ہیں ۔انتخابات سے محض 60 روز قبل تک انتخابی نشان نہ دینا شدید تشویش اور قبل از انتخابات دھاندلی کا خدشہ ہے۔تاریخ میں ایسی کوئی نظیر موجود نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بلے کے بغیر انتخابات اپنی حیثیت و افادیت کھو دیں گے انتشار و کشیدگی کے دروازے کھلیں گے ، پسِ پردہ کرداروں کی ایما پر ووٹ کی حرمت پامال کرنے کی روش ترک کی جائے اور تحریک انصاف کو فی الفور بلے کا نشان جاری کای جائے