اسٹیٹ بینک کی نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود 22فیصد پر برقرار
اسٹیٹ بینک نے جولائی سے اب تک شرح سود کو برقرار رکھا ہوا ہے
کراچی ( ویب نیوز)
اسٹیٹ بینک نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا ہے جس سے شرح سود کو 22فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ مانیٹری پالیسی اعلامیہ کے مطابق کمیٹی کے منگل کو ہونے والے اجلاس میں کیے گئے اس فیصلے میں نومبر کے دوران مہنگائی پر، جو ایم پی سی کی گذشتہ توقعات سے قدرے زیادہ تھی، گیس کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے اثر کو پیش نظر رکھا گیا۔کمیٹی کا نقطہ نظر یہ تھا کہ مہنگائی کے منظرنامے کے لیے اس کے مضمرات ہوسکتے ہیں، گو کہ تلافی کرنے والے کچھ عوامل موجود ہیں خصوصا تیل کی عالمی قیمتوں میں حالیہ کمی اور زرعی پیداوار کی بہتر دستیابی۔مالی سال 24 کی پہلی سہ ماہی میں حقیقی جی ڈی پی 2.1 فیصد سال بسال بڑھی۔ گذشتہ سال کی اسی سہ ماہی میں 1.0 فیصد نمو ہوئی تھی۔ کمیٹی کا تخمینہ یہ تھا کہ 12 ماہ کی مستقبل بین بنیاد پر حقیقی شرح سود بدستور مثبت ہے اور مہنگائی متوقع طور پر مسلسل کمی کی راہ پر گامزن ہے۔گیس کے نرخوں میں توقع سے زیادہ اضافے نے نومبر 2023 میں مہنگائی میں 3.2 فیصدی حصہ ڈالا،نومبر میں ہونے والی مہنگائی میں گیس کے نرخ نے اہم کردار ادا کیا۔ مالی سال 24 کی دوسری ششماہی میں عمومی مہنگائی میں خاصی کمی کی توقع ہے۔ محدود مجموعی طلب، رسدی رکاوٹوں میں بہتری اور اجناس کی عالمی قیمتوں میں اعتدال سے مہنگائی کم ہوگی۔اسٹیٹ بینک کے مطابق آئی ایم ایف پروگرام کے پہلے جائزے پر اسٹاف کی سطح پر اتفاق سے رقوم کی آمد کا راستہ کھل جائے گا۔ آئی ایم ایف پروگرام پر اتفاق سے اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہوں گے۔مالی سال 24 کی پہلی سہ ماہی میں جی ڈی پی نمو معتدل معاشی بحالی توقع کے مطابق ہے۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق حقیقی شرح سود بدستور مثبت ہے اور مہنگائی متوقع طور پر مسلسل کمی کی راہ پر گامزن ہے۔مالی سال 25 کے آخر تک مہنگائی کی شرح 5-7 فیصد تک رہنے کی توقع ہے، مالیاتی اظہاریوں میں بہتری جاری رہی اور ٹیکس اور نان ٹیکس محاصل دونوں میں مضبوط نمو ہوئی، جولائی تا نومبر مالی سال 24 کے دوران ایف بی آر ٹیکس وصولی 29.6 فیصد بڑھ گئی۔ پیٹرولیم ڈویلمپمنٹ لیوی کی خاصی نمو رہی اور اسٹیٹ بینک کے منافع میں بھی اضافہ ہوا۔مالی سال 24 کی پہلی سہ ماہی میں مجموعی اخراجات گذشتہ سال کی سطح پر محدود رہے۔ اسٹیٹ بینک نے معاشی استحکام کے لیے ٹیکس بنیاد میں وسعت اور غیرضروری اخراجات پر پابندیوں کو ناگزیر قرار دیا ہے۔یاد رہے کہ اسٹیٹ بینک نے 27 جون کو عالمی مالیاتی ادارہ(آئی ایم ایف) سے معاہدے کے پیش نظر شرح سود بڑھا کر 22 فیصد کردی تھی۔اس کے بعد سے اب تک تقریبا چھ ماہ گزرنے کے باوجود اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں کسی قسم کی کمی یا بیشی نہیں کی گئی۔۔