A picture shows Israeli air strikes in the Gaza Strip, controlled by the Palestinian Islamist movement Hamas, on May 10, 2021. - Israel launched deadly air strikes on Gaza in response to a barrage of rockets fired by the Islamist movement Hamas amid spiralling violence sparked by unrest at Jerusalem's Al-Aqsa Mosque compound. (Photo by MAHMUD HAMS)

غزہ کی پٹی پر تین ماہ سے جاری اسرائیلی حملوں میں23084 فلسطینی شہید

گزشتہ 24 گھنٹوں میں 249فلسطینی شہید اور510 زخمی ہوگئے۔الجزیرہ

غزہ کی پٹی پر  اسرائیلی حملوں کی لاگت 59.35 بلین ڈالر   سے بڑھ گئی…اسرائیل مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہا  سب قیدیوں کو رہا نہ کراسکا…

غزہ میں قتل عام ختم ہونا چاہیے۔عالمی ادارہ صحت  غزہ کے شمال میں کوئی بھی ہسپتال مکمل طور پر کام نہیں کر رہا ہے

غزہ(   ویب  نیوز)

غزہ کی پٹی پر تین ماہ سے جاری اسرائیلی حملوں میں23084 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں ۔ الجزیرہ ٹی وی کے مطابق  اس دوران69000 فلسطینی زخمی ہوگئے جبکہ  گزشتہ 24 گھنٹوں میں 249فلسطینی شہید اور510 زخمی ہوگئے ۔فلسطینی  وزارت صحت نے کہا ہے کہ اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں خاندانوں کے خلاف”قتل عام” کا ارتکاب کیا، جس میں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 249 افراد مارے گئے ۔ غزہ میں شہری دفاع نے کہا تھا کہ 7 اکتوبر سے پٹی پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 8000 سے زائد لاپتہ افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ اسرائیلی بمباری کے آغاز سے اب تک سول ڈیفنس کے عملے کے 43 ارکان ہلاک اور 180 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں سول ڈیفنس کے 18 مراکز میں سے دس مراکز کو تباہ کر دیا گیا اور اسرائیلی فوج نے جان بوجھ کر پٹی میں پورے انفراسٹرکچر کو تباہ کر دیا۔شہری دفاع کے ترجمان نے کہا کہ اسی عرصے میں سول ڈیفنس کے 5 ارکان کو گرفتار کیا گیا اور ان کے بارے میں ابھی تک کوئی اطلاع نہیں ہے۔انہوں نے عالمی برادری، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ "غزہ کی پٹی پر مسلط کی جانے والی خونریز جنگ کو روکنے کے لیے فوری اورموثر کارروائی کریں اور شہری دفاع کے باقی ماندہ عملے کے تحفظ کے لیے فوری مداخلت کریں”۔انہوں نے وضاحت کی کہ سول ڈیفنس کو ایندھن کی کوئی مقدار نہیں ملی، "جس کی وجہ سے ہماری 70 فیصد سے زیادہ آپریشنل صلاحیتیں متاثر ہوئی ہیں۔خیال رہے کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی طرف سے سات اکتوبر کو شروع کی گئی جنگ چوتھے مہینے میں داخل ہوگئی ہے۔

عالمی ادارہ صحت  کے ڈائریکٹر جنرل تیدروس ادہانوم گیبرئسس  کا کہنا ہے  کہ غزہ میں قتل عام ختم ہونا چاہیے۔گیبریئسس نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اپنے بیان میں کہا ہے کہ غزہ  کے اقصی شہدا اسپتال کے  ارد گرد بڑھنے والی  جھڑپوں  اور جاری انخلا  کے  احکامات کے حوالے سے  ‘بے چین کرنے والی’ رپورٹیں موصول ہوئی ہیں۔یہ بتاتے ہوئے کہ اسپتال کے ڈائریکٹر کے مطابق، 600 سے زائد مریضوں اور صحت کی دیکھ بھال کرنے والے زیادہ تر کارکنوں کو ہسپتال چھوڑنا پڑا، گیبریئس نے وضاحت کی کہ  یہ لوگ کہاں ہیں کوئی علم نہیں ۔گیبریئسس نے بتایا کہ ڈبلیو ایچ او اور اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے رابطہ دفتر  کے اہلکاروں نے کل الاقصی شہدا اسپتال کا دورہ کیا اور دیکھا کہ بہت سے زخمیوں کو ہنگامی علاج کے لیے لایا جا رہا ہے۔اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ غزہ کے شمال میں کوئی بھی ہسپتال مکمل طور پر کام نہیں کر رہا ہے، جہاں خطرے اور ضروری اجازتوں کی کمی کی وجہ سے WHO کا ایک اور مشن منسوخ کر دیا گیا ہے، گیبریئسس نے کہا  غزہ میں محض  "مٹھی بھر” صحت کی سہولیات کام کر رہی ہیں۔”غزہ میں قتل عام ختم ہونا چاہیے۔” انخلا کے احکامات اور سیکورٹی کی کمی کی وجہ سے 5 ڈاکٹر اقصی شہدا اسپتال میں موجود ہیں۔اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ہسپتال غزہ کے وسطی علاقے میں صحت کا سب سے اہم ادارہ ہے، گیبریئسس نے اس بات پر زور دیا کہ ہسپتال کی فعالیت کو نقصان پہنچانا ایک "اخلاقی اور طبی ذلالت  ہے” اسے تحفظ فراہم کیا جائے۔

غزہ کی پٹی پر  اسرائیلی حملوں کی لاگت 59.35 بلین ڈالر   سے بڑھ گئی ہے ۔اسرائیلی اخبار یدی اوتھ آخرونوت کے  مطابق  یہ "سب سے مہنگی جنگ ہے تاہم – اسرائیلی اہداف ابھی تک حاصل نہیں ہوئے اسرائیلی فوج اکتوبر میں غزہ کی پٹی میں شروع کی گئی زمینی کارروائی میں "حماس کے اعلی عہدیداروں اور فوجی صلاحیتوں کو ختم کرنے اور اسرائیلی قیدیوں کو بچانے” جیسے اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔خبر میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کے حملوں کی لاگت 59.35 بلین ڈالر تک پہنچ گئی ہے اور اس لاگت میں فوج کا بجٹ اور شعبوں کو فراہم کی جانے والی امداد دونوں شامل ہیں۔اسرائیل کے حملوں سے ملکی معیشت اور تعلیم کے ساتھ ساتھ پناہ گزینوں اور اسرائیلیوں کی ذاتی سلامتی پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے اس سال کے پہلے تین مہینوں میں ان کمپنیوں کو تقریبا 2.74 بلین ڈالر ادا کرنے کی توقع ہے جن کی کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوئی ہیں اور لبنان کی سرحد پر واقع یہودی بستیوں میں املاک کو پہنچنے والے نقصانات کا تخمینہ تقریبا 1.91 بلین ڈالر، غزہ کی پٹی کے ارد گرد غیر قانونی یہودی بستیوں کا نقصان تقریبا 5.47 بلین ڈالر  ہے۔ اخبار نے  اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی کہ اسرائیل نے غزہ کی پٹی کی سرحد اور شمال سے نقل مکانی کرائے گئے  ایک لاکھ 25 ہزار غیر قانونی آباد کاروں کے اخراجات پورے کیے  جس پر  پر اربوں ڈالر کی لاگت آئی۔