سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجازالاحسن بھی مستعفی ہوگئے

اسلام آباد: (ویب  نیوز)

جسٹس مظاہر علی نقوی کے بعد سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجازالاحسن بھی مستعفی ہوگئے۔  سینئر ترین جج جسٹس اعجازالاحسن نے اپنا استعفیٰ صدر ڈاکٹر عارف علوی کو بھجوا دیا، جسٹس اعجازالاحسن نے سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس میں بھی شرکت نہیں کی تھی، سپریم کورٹ کے اگلے چیف جسٹس کیلئے جسٹس اعجازالاحسن کا نام سب سے اوپر تھا اور انہوں نے اکتوبر میں چیف جسٹس بننا تھا۔

جسٹس اعجازالاحسن نے گزشتہ دو روز قبل مظاہر علی نقوی کیخلاف کونسل کارروائی سے اختلاف کیا تھا، جسٹس اعجازالاحسن نے جسٹس مظاہر نقوی پر لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا تھا، جسٹس اعجازالاحسن نوازشریف کیخلاف پانامہ کیس میں مانیٹرنگ جج بھی رہے ہیں۔  واضح رہے کہ ایک روز قبل ہی ’مس کنڈکٹ‘ کی شکایات کا سامنا کرنے والے

جسٹس مظاہر اکبر نقوی نے استعفیٰ دے دیا تھا۔

صدر مملکت کو ارسال کردہ استعفے میں مظاہر علی نقوی نے کہا تھا کہ پہلے لاہور ہائی کورٹ اور پھر سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کے طور پر تعینات ہونا اور خدمات انجام دینا اعزاز کی بات ہے۔  مظاہر علی نقوی نے کہا تھا کہ عوامی معلومات اور کسی حد تک عوامی ریکارڈ کا معاملہ ہونے کی وجہ سے ایسے حالات میں میرے لئے اب سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کے طور پر خدمات جاری رکھنا ممکن نہیں ہے۔  اپنے استعفے میں انہوں نے لکھا کہ ’ڈیو پروسس‘ کی سوچ بھی اس فیصلے پر مجبور کرتی ہے، اس لئے میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج کے عہدے سے مستعفی ہو رہا ہوں۔

قبل ازیں سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس اعجاز الاحسن سپریم جوڈیشل کونسل سے الگ ہوگئے جس کے بعد جسٹس منصور کو کونسل میں شامل کرلیاگیا۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف شکایت کے معاملے پر سپریم جوڈیشل کونسل کا اوپن اجلاس ہوا جس میں جسٹس سردار طارق، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس امیر بھٹی اور چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ نعیم اخترافغان شریک ہوئے تاہم جسٹس اعجاز الاحسن کونسل اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس میں سابق جج مظاہر نقوی کی جانب سے کوئی کونسل میں پیش نہیں ہوا جس پر چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا جسٹس مظاہر نقوی صاحب کے وکیل خواجہ حارث یا ان کے جونئیرموجود ہیں؟چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کیا کہ کیاآپ کو استعفی موصول ہوا؟ چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو استعفی پڑھ کر سنانے کی ہدایت کی جس پر انہوں نے سابق جج کا استعفی پڑھ کر سنایا۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ استعفی آئین کی جس شق کے تحت دیا گیا وہ پڑھ دیں، اس پر اٹارنی جنرل نے آرٹیکل 179 پڑھ کر سنایا۔چیف جسٹس نے پوچھا کہ کونسل جسٹس اعجاز کے بغیرکارروائی کرسکتی ہے یا اگلے سینئرجج کولیناہوگا؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ کونسل کو سینئر جج کو شامل کرنا ہوگا۔جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ جسٹس اعجازالاحسن کونسل میں شمولیت سے معذرت کرچکے، اگلے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ ہیں، جسٹس منصوردستیاب ہیں یا نہیں، معلوم کرنا ہوگا۔چیف جسٹس نے سیکرٹری کونسل کو جسٹس منصور کی دستیابی معلوم کرنیکی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس منصور اگر دستیاب ہوئے تو دوبارہ کونسل بیٹھے گی، آئین کے آرٹیکل 209کی شق تین کے تحت کونسل میں اگرکوئی جج ناہو تو اگلے سینئرجج کوشامل کیاجا سکتا ہے، معاونت درکار ہوگی کہ اب ریفرنس پر کارروائی آگے چلے گی یا نہیں۔بعد ازاں جسٹس اعجازالاحسن کی جگہ جسٹس منصور علی شاہ کونسل میں شامل ہو گئے اور کونسل نے جسٹس منصور علی شاہ کی دستیابی تک کونسل اجلاس روک دیا۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس مظاہر نقوی نے گزشتہ روز عہدے سے استعفی دیا تھا جسے صدر مملکت نے منظور کرلیا ہے۔۔۔

#/S