قاسم سوری ملک میں آئینی بحران کی وجہ بنے، کیوں نہ ان کیخلاف سنگین غداری کی کارروائی کی جائے،چیف جسٹس
میری نظر میں تو قاسم سوری کی نااہلی اور ان کے حلقے میں دوبارہ انتخابات کا معاملہ اب غیر موثر ہوچکا ہے،وکیل نعیم بخاری
قاسم سوری غیر قانونی طورپرعہدے پر براجمان رہے،انہوں نے سٹے پر عہدہ انجوائے کیا، ان سے مراعات اورفوائد واپس ہونے چاہئیں،وکیل لشکری رئیسانی
سپریم کورٹ کے اندرجو ہاتھ گھس گئے ہیں کہ کونسے کیس مقرر ہونے ہیں کونسے روکنے ہیں یہ سلسلہ اب ختم ہوگا،چیف جسٹس
آپ مجھ سے خفا ہورہے ہیں یا سسٹم سے؟،وکیل نعیم بخاری
سسٹم سے خفا ہوں آپ سے نہیں اوراعتراف کررہا ہوں کہ ہیرا پھیری ہوتی ہے، آپ بھی اعتراف کریں کہ ہیرا پھیری کرتے رہے ،چیف جسٹس
عدالت نے قاسم سوری اور لشکری رئیسانی کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا اور قاسم سوری کا کیس مقررنہ ہونے، سٹے برقرار رہنے پر رجسٹرارکوبھی نوٹس جاری کرکے 3ہفتے میں رپورٹ طلب کر لی، سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی
اسلام آباد( ویب نیوز)
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائزعیسیٰ پاکستان نے سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی نااہلی کے کیس میں ریمارکس دیئے ہیں کہ قاسم سوری نے تحریک عدم اعتماد پیش نہیں ہونے دی وہ ملک میں آئینی بحران کی وجہ بنے لہذا کیوں نا ان کیخلاف سنگین غداری کی کارروائی کی جائے۔ منگل کو سپریم کورٹ میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سابق ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی نااہلی کے کیس کی سماعت کی جس سلسلے میں قاسم سوری کی جانب سے نعیم بخاری نے دلائل دیئے ۔سماعت کے دوران نعیم بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میری نظر میں تو قاسم سوری کی نااہلی اور ان کے حلقے میں دوبارہ انتخابات کا معاملہ اب غیر موثر ہوچکا ہے ۔ اس پر لشکری رئیسانی کے وکیل نے کہا کہ قاسم سوری غیر قانونی طورپرعہدے پر براجمان رہے،انہوں نے سٹے پر عہدہ انجوائے کیا، ان سے مراعات اورفوائد واپس ہونے چاہئیں۔چیف جسٹس نے نعیم بخاری سے سوال کیا کہ کیا آپ اس بات سے متفق ہیں؟ اگرآپ اتفاق کرتے ہیں توبلوچستان ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رہے گا، نعیم بخاری نے جواب دیا کہ الیکشن ٹربیونل نے کہا تھاکہ قاسم سوری نے کوئی کرپٹ پریکٹس نہیں کی۔چیف جسٹس نے نعیم بخاری سے سوال کیا کہ قاسم سوری نے استعفیٰ کب دیا؟ اس پر نعیم بخاری نے کہا کہ قاسم سوری نے 16 اپریل 2022 کو استعفیٰ دیا، چیف جسٹس نے سوال کیا کہ جب آپ نے اسمبلی توڑی تب بھی سٹے پر تھے ناں؟ قاسم سوری نے غیرقانونی طور پر اسمبلی توڑی، قاسم سوری کیلئے5 رکنی بینچ کے فیصلے میں آرٹیکل6 کے تحت سنگین غداری کی کارروائی کی تجویزکی گئی، کیوں نہ قاسم سوری کیخلاف سنگین غداری کی کارروائی کی جائے، جس کسی نے بھی آئین کے خلاف ورزی کی اس کونتائج کا سامنا کرنا ہوگا۔جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ سپریم کورٹ کے اندرجو ہاتھ گھس گئے ہیں کہ کونسے کیس مقرر ہونے ہیں کونسے روکنے ہیں یہ سلسلہ اب ختم ہوگا، اگر سپریم کورٹ میں کیسزکے تقرر میں ہیرپھیر ہوتی رہی توپرانے معاملات بھی درست کریں گے، اب مزید سپریم کورٹ کی سازباز نہیں ہوگی، سپریم کورٹ کی تباہی میری،آپ کی اورعوام کی تباہی ہے، یہ صرف میرا ادارہ نہیں ہے۔نعیم بخاری نے چیف جسٹس سے مکالمہ کیا کہ آپ مجھ سے خفا ہورہے ہیں یا سسٹم سے؟ چیف جسٹس نے جواب دیا کہ ہم اعتراف کررہے ہیں کہ سپریم کورٹ کے اندر سے ہیراپھیری ہوتی رہی، قاسم سوری بھی غلطی تسلیم کریں، سسٹم سے خفا ہوں آپ سے نہیں اوراعتراف کررہا ہوں کہ ہیرا پھیری ہوتی ہے، آپ بھی اعتراف کریں کہ ہیرا پھیری کرتے رہے ہیں، کبھی اسٹیبلشمنٹ آجاتی ہے کبھی کوئی اور، اب یہ سلسلہ نہیں چلے گا۔چیف جسٹس نے کہا کہ قاسم سوری نے تحریک عدم اعتماد پیش نہیں ہونے دی، ان کا اقدام سپریم کورٹ کے 5 ججز نے غلط قرار دیا، قاسم سوری ملک میں آئینی بحران کی وجہ بنے، ان پر کیوں نہ آئینی شکنی کی کارروائی کا حکم دیا جائے۔چیف جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ قاسم سوری کو طلب کرکے آئینی خلاف ورزی کا پوچھیں گے۔بعد ازاں عدالت نے قاسم سوری اور لشکری رئیسانی کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا اور قاسم سوری کا کیس مقررنہ ہونے، سٹے برقرار رہنے پر رجسٹرارکوبھی نوٹس جاری کرکے 3ہفتے میں رپورٹ طلب کر لی ۔عدالت نے تین ہفتوں میں رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کردی۔