کیسز بہت تیزی سے چل رہے ہیں اور ایسا لگ رہا ہے کہ میچ فکس ہے، عمران خان
توشہ خانہ کیس: عدالت نے عمران خان اور بشری بی بی کے وکلا کا جرح کا حق ختم کردیا
نواز شریف ویگو ڈالا وزیراعظم بننے جارہا ہے، ہمارے اوپر ریڈ لائن ڈال دی ہے، سابق وزیراعظم
راولپنڈی(ویب نیوز)
پاکستان تحریک انصاف کے سابق چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ڈونلڈ لو کو بچانے کی کوشش کی جار ہی ہے وہ عدالت آئیں نہ آئیں میں ان کے علاوہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ملٹری اتاشی کو بلانا چاہوں گا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق راولپنڈی اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کی سماعت کے موقع پر کمرہ عدالت میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اسد مجید اور سہیل محمود اہم گواہ ہیں، ڈونلڈ لو کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔عمران خان نے کہا کہ کیسسز بہت تیزی سے چل رہے ہیں اور ایسا لگ رہا ہے کہ میچ فکس ہے لیکن پی ٹی آئی کو کوئی نہیں روک سکتا کیونکہ ہمارا نشان بدلا ہے ایمان نہیں۔سابق چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ پاکستان کے اندر الیکشن ڈس کریڈٹ کر دیا گیا ہے، اور اگر صاف و شفاف الیکشن نہ ہوئے تو پاکستان میں معیشت ڈوب جائے گی، اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات ہوں، ہم تو بات کرنے کو تیار ہیں لیکن وہ نہیں۔ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف ویگو ڈالا وزیراعظم بننے جارہا ہے، ہمارے اوپر ریڈ لائن ڈال دی ہے حالانکہ ریڈ لائن کا حق صرف عوام کا حق ہے، نواز شریف اب بھی منتیں کر رہا ہے، نواز شریف کو اسٹیبلشمنٹ نے بلایا اور اس کی بائیو میٹرک ایئر پورٹ پر ہوئی۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ مجھے بندھے ہوئے ہاتھوں سے صرف ایک جلسہ کرنے دیں ملکی تاریخ کا بڑا جلسہ ہو گا، مجھے الیکشن سے پہلے صرف پریڈ گرانڈ میں جلسے کرنے دیں ان کو سمجھ آ جائے گی، باجوہ میرے پیچھے پڑا ہوا تھا کہ ان سب کو این آر او دیں، صاف شفاف الیکشن نہ ہوئے تو پاکستان میں معیشت ڈوب جائے گی۔عمران خان نے یہ بھی کہا کہ 28 جنوری کو ان کی پارٹی کے جو کارکنان گرفتار ہوئے اس کی ذمہ داری چیف جسٹس پر عائد ہوتی ہے، سپریم کورٹ کا سپریم ٹیسٹ ہے، فینڈمینٹل رائٹس کا تحفظ سپریم کورٹ کی ذمہ داری ہے۔سابق چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ امیدواروں کو پولیس نے اٹھا لیا اور سپریم کورٹ کہتی ہے کہ ثبوت دیں، ہماری پارٹی کو اٹھنے نہیں دیا جارہا لہذا سپریم کورٹ سوموٹو ایکشن لے۔انہوں نے مزید کہا کہ آئین کے آرٹیکل 15، 16 اور 17 کی خلاف ورزی کی جارہی ہے، نواز شریف کو ویگو ڈالا بھی نہیں جتوا سکتا، ویگو ڈالے کا انتظار کیا جارہا ہے، اتنا کچھ ہونے کے باوجود ہمارے کارکنان نکلے ہیں اس پر مبارکباد دیتا ہوں۔۔۔
توشہ خانہ کیس: عدالت نے عمران خان اور بشری بی بی کے وکلا کا جرح کا حق ختم کردیا
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے توشہ خانہ کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کے وکلا کا جرح کا حق ختم کردیا۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سابق وزیراعظم عمران خان اور بشری بی بی کے خلاف توشہ خانہ کیس کی اڈیالہ جیل میں سماعت کی۔عدالت نے سابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور بشری بی بی کے وکلا کا جرح کا حق ختم کر دیا جبکہ عدالت منگل کوعمران خان اور بشری بی بی کا 342 کا بیان ریکارڈ کرے گی، سابق وزیراعظم نے توشہ خانہ کیس میں وکیل تبدیلی کی درخواست دی۔وکیل چوہدری ظہر عباس نے سابق چیئرمین پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی طرف سے وکالت نامہ جمع کروایا جبکہ پراسیکیوشن کی جانب سے وکیل تبدیل کرنے کی مخالفت کی گئی۔نیب کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ توشہ خانہ کیس میں 10واں وکیل تبدیل کیا جارہا ہے، کیس کو التوا میں ڈالنے کے لیے بار بار وکیل تبدیل کیے جارہے ہیں، وکلا صفائی مسلسل تاخیری حربے استعمال کررہے ہیں، 5 سے 6 مرتبہ گواہ عدالت آچکے ہیں مگر جرح نہیں کی گئی، توشہ خانہ کیس میں وکلا صفائی کی جانب سے صرف 5 گواہوں پر جرح کی گئی۔وکیل شہباز کھوسہ نے کہا کہ پراسیکیوشن نے توشہ خانہ کیس میں 16 گواہوں کے بیانات قلمبند کروا دیے، توشہ خانہ کیس میں نیب نے 20 گواہوں میں سے 4 گواہوں کو ترک کر دیا، میں والد کا الیکشن چھوڑ کر جرح کے لیے آیا تھا، جرح کا حق ختم کرنے کو ہائیکورٹ میں چیلنج کریں گے، اس سے قبل سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس میں استغاثہ کے تمام گواہان کے بیانات قلمبند کر لیے گئے ہیں۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اڈیالہ جیل راولپنڈی میں مقدمے کی سماعت کی، استغاثہ کے 20 میں سے 16 گواہان نے بیانات ریکارڈ کرائے جبکہ باقی 4 گواہان کو غیر متعلقہ ہونے پر ترک کردیا گیا۔دوران سماعت ملزمان کی جانب سے نئے وکیل ظہیر عباس چوہدری نے وکالت نامہ جمع کرایا۔وکیل ظہیر عباس نے عدالت سے استدعا کی کہ مجھے کیس کی نقول فراہم کی جائیں، تیاری کے لیے وقت دیا جائے اور سماعت ملتوی کی جائے۔اس پر استغاثہ نے ظہیر عباس کی وقت دینے کی استدعا کی مخالفت کردی، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزمان کے دیگر مرکزی وکلا موجود ہیں، وہ جراح کر سکتے ہیں، شہباز کھوسہ بھی عدالت میں موجود ہیں، وہ جراح کر سکتے ہیں، 10 وکلا کے وکالت نامے جمع ہوچکے ہیں یہاں جان بوجھ کر تاخیری حربے استعمال کیے جا رہے ہیں۔بعد ازاں عدالت نے ملزمان بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کا استغاثہ کے گواہان پر حق جراح ختم کرتے ہوئے آج منگل کو ملزمان کو 342 کے بیان کے لیے طلب کرلیا ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ سال 5 اگست کو اسلام آباد کی عدالت نے عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں کرپشن کا مجرم قرار دیتے ہوئے 3 سال قید کی سزا سنائی تھی، فیصلہ آنے کے فورا بعد انہیں پنجاب پولیس نے لاہور میں واقع زمان پارک میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کر لیا تھا۔بعد ازاں 29 اگست کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں گرفتاری کے بعد اٹک جیل میں قید عمران خان کی سزا معطل کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا تھا۔تاہم خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت سابق وزیر اعظم کو جیل میں ہی قید رکھنے کا حکم دے دیا تھا۔6 دسمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کی توشہ خانہ ریفرنس میں نااہلی کے خلاف اپیل واپس لینے کی درخواست مسترد کردی تھی۔خیال رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو نااہل قرار دینے کا فیصلہ سنانے کے بعد کے ان کے خلاف فوجداری کارروائی کا ریفرنس عدالت کو بھیج دیا تھا، جس میں عدم پیشی کے باعث ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے تھے۔سابق حکمراں اتحاد پی ڈی ایم کے 5 ارکان قومی اسمبلی کی درخواست پر اسپیکر قومی اسمبلی نے سابق وزیراعظم عمران خان کی نااہلی کے لیے توشہ خانہ ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوایا تھا۔ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے حاصل ہونے والے تحائف فروخت کرکے جو آمدن حاصل کی اسے اثاثوں میں ظاہر نہیں کیا۔آئین کے آرٹیکل 63 کے تحت دائر کیے جانے والے ریفرنس میں آرٹیکل 62 (ون) (ایف) کے تحت عمران خان کی نااہلی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
#/S