قومی اسمبلی میں پنجاب سے مخصوص نشستوں پر منتخب چارارکان نے حلف اٹھا لیا
تحریک انصاف کے حمایت یافتہ ارکان نے حلف کو غیر آئینی قرار دے دیا
اٹارنی جنرل نے اسپیکر قومی اسمبلی کے اقدام کو درست قرار دے دیا
ہائیکورٹ کے فیصلے کا سارے ملک پر اطلاق ہوتا ہے بیرسٹر گوہر
فیصلے کی کاپی نہیں ملی، سردارایازصادق
ایوان میں کورم کی نشاندہی پرسنی اتحاد کونسل کو شرمندگی کا سامنا
اسلام آباد (ویب نیوز)
قومی اسمبلی میں پنجاب سے خواتین واقلیتوں کی مخصوص نشستوں پر منتخب چار ارکان نے حلف اٹھا لیا ، پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ ارکان نے حلف کو غیر آئینی قرار دے دیا ۔ اٹارنی جنرل آف پاکستان نے اسپیکر قومی اسمبلی کے اقدام کو درست قرار دے دیا ۔ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان نے واضح کیا ہے کہ مخصوص نشستوں کے بارے میں پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کا سارے ملک پر اطلاق ہوتا ہے ایوان میں کورم کی نشاندہی ، سنی اتحاد کونسل کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا اسپیکر نے پریس گیلری سے سوشل میڈیا پر ویڈیو بنانے پر پابندی عائد کر دی ۔ جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس تیس منٹ کی تاخیر سے ساڑھے پانچ بجے اسپیکر سردار ایاز صادق کی صدارت میں شروع ہوا ۔ کارروائی شروع ہوئی تو مخصوص نشستوں پر کامیاب ارکان کے حلف کے پیش نظر سنی اتحاد کونسل کے رکن شاہد خان نے کورم کی نشاندہی کر دی اور ان کے ارکان ایوان سے لابی میں چلے گئے اپوزیشن بینچوں پر موجود جے یو آئی نے کورم کے معاملے پر سنی اتحاد کونسل کا ساتھ نہیں دیا اور نور عالم سمیت دیگر ارکان ایوان میں موجود رہے گنتی کروائی گئی کورم پورا نکلا سنی اتحاد کونسل کے ارکان کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا اسپیکر کی رولنگ کو اس معاملے پر چیلنج کیا گیا تو سردار ایاز صادق نے کہا کہ خود گنتی کر لیں۔ اسپیکر نے اس موقع پر پنجاب سے خواتین و اقلیتی نشستوں پر منتخب چار ارکان سے حلف لیا ان میں جیمز اقبال ، نیلم اقلیت کی نشست پر جب کے ثمینہ گھرکی ، اور نتاشہ دولتانہ خواتیں کی نشست پر کامیاب قراردی گئیں ہیں ارکان نے اسپیکر ڈائس پر جا کر رول آف ممبرز کے رجسٹر پر دستخط کئے سردار ایاز صادق نے سنی اتحاد کونسل کی طرف سے نامزد اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان کو فلور دیا تو انہوں نے چاروں ارکان کے حلف کو غیر آئینی قرار دے دیا آغاز میں انہوں نے معزز ایوان کو معزز کہا تو ان کی جماعت کے چیف وہیپ عامر ڈوگر نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ اسے معزز نہ کہیں یہ معزز ہاؤس نہیں ہے عمر ایوب خان نے کہا کہ میں اپنے ارکان کے لیے معزز کے الفاظ استعمال کر رہا ہوں عامر ڈوگر نے کہا کہ پہلے انہیں جواب دینا ہو گا قومی اسمبلی کی تاریخ میں اس سے بڑا فراڈ نہیں ہوا آٹھ آٹھ بار ایم این اے بننے والے جواب دیں عمر ایوب خان نے اپنی تقریر جاری رکھی اور کہا کہ اڈیالہ جیل سے بانی چیئرمین عمران خان نے مجھے اپوزیشن لیڈر نامزد کیا ہے میں پارٹی سربراہ سے ملنے اڈیالہ جیل گیا عدالتی حکم کے باوجود مجھے سپرٹنڈنٹ جیل نے ملنے نہیں دیا ۔ سپرٹنڈنٹ جیل بتائیں وہ آئین قانون عدالت کو مانتے ہیں یا اپنے حکم پر چلتے ہیں وہ کس کے تابع ہیں اگر قانون کی حکمرانی نہیں ہو گی تو یہ ملک کیسے چلے گا نظام نہیں چل سکتا ہماری نشستوں پر جنہوں نے حلف اٹھایا ہے اسے کالعدم قرار دیا جائے یہ غیر آئینی ہے اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے کامیابی کا مصنوعی نوٹی فیکیشن ہے اور یہ ایوان کے لیے اجنبی ہیں فارم سنتالیں والوں کے خلاف بھی احتجاج جاری رہے گا مزاحمت کرتے رہیں گے جب تک اس ایوان میں ایک سو اسی ارکان کا حق تسلیم نہیں کر لیا جاتا ہم مزاحمت کرتے رہیں گے اس موقع پر اٹارنی جنرل آف پاکستان جواب دینا چاہتے تھے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ مجھے بھی موقف پیش کرنے دیں جبکہ اسپیکر ایاز صادق نے واضے کیا کہ انہیں مخصوص نشستوں سے متعلق پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ موصول نہیں ہوا نہ اس فیصلے کے بارے میں ہمیں الیکشن کمیشن نے آگاہ کیا ہے ہمیں کوئی اطلاع نہیں دی گئی بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ ہمارے چھیاسی ارکان قومی اسمبلی ہیں نو سندھ اسمبلی میں ایک سو سات پنجاب اسمبلی میں ہے نوے خیبر پختونخواہ اسمبلی میں ہیں اس تناسب سے ہمیں خواتین اور اقلیت کی نشستیں ملنی ہیں پشاور ہائیکورٹ فیصلے کا اطلاق ملک بھر پر ہوتا ہے کیونکہ ہم نے مجموعی طور پر اپنی نشستوں کے لیے رجوع کیا ایاز صادق نے کہا کہ میں نے آئینی کتاب کے مطابق ہوم ورک مکمل کر کے حلف لیا اٹارنی جنرل آف پاکستان نے واضے کیا کہ مخصوص نشستوں پر کامیاب ارکان کا حلف درست ہے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ آئین کے مطابق دیگر صوبوں پر لاگو نہیں ہوتا ایک ہائیکورٹ کا فیصلہ کا اطلاق کسی اور پر نہیں ہو سکتا اور ارکان کا حلف توہین عدالت نہیں ہے آئین کے تحت حلف لیا گیا ہے اس موقع پر اسپیکر سردار ایاز صادق نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ارکان کو یہ بھی بتایا کہ اس ایوان میں اسمبلی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک رکن نے سگریٹ پی ہے افسوسناک بات ہے یہاں پر پانی پینے کے لیے بھی اجازت لینی پڑتی ہے قومی اسمبلی کے آغاز میں سوشل میڈیا کارروائی کے دوران لابی میں موجود تھا ابتک جو ہوا اس کو وہ ہو چکا آئندہ پریس گیلری سے سوشل میڈیا پر کارروائی کی ویڈیوز بنانے پر پابندی ہے اور ارکان کی لابی میں کوئی اجنبی داخل نہیں ہو سکے گا سیکورٹی چوکنا رہے ۔